کیا واقعی تُرکی کی جانب سے رُوسی جنگی طیارہ مار گرانا تیسری عالمی جنگ کی ابتداء ہوگی
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
جی20اجلاس میں مغربی ممالک کا
روس پر عائد پابندیوں میں 6ماہ توسیع کا فیصلہ... روس کا فرانس حملے کا
داعش سے بدلہ لینے کا اعلان ...
اُدھر فرانس میں 14/11کو مختلف مقامات پرداعش کے ہونے والے حملوں کے تعد تو
ایسا لگنے لگا ہے کہ جیسے چندطاقتورترین ممالک نے دنیا کو تیسری عالمی جنگ
میں جھونکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور گزشتہ دِنوں تُرکی کی جانب سے
فضائی اور زمینی حدود کی کھلم کھلا روسی جنگی جہاز کی خلاف ورزی پر
مارگرائے جانے کے بعد تو اَب یقینی طور پر ایسا نظرآ رہاہے کہ جیسے دنیا
بہت جلد تیسری عالمی جنگ کی صورت میں آگ و خون کی وادی میں بدلنے والی ہے ۔
اگرچہ تُرکی کا اپنی فضائی اور زمینی حدود کی خلا ف ورزی کرنے پرروسی جنگی
جہاز کو مارگرائے جانے پر واہ شگاف انداز سے یہ کہنا ہے کہ اِس نے اپنی
فضائی حدود کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر رُوسی جنگی طیارہ علی الاعلان
مارگرایا ہے اِس بنیادی موقف پر قائم تُرک وزیراعظم داؤد اوغلو نے اپنا
سینہ ٹھونکتے ہوئے دنیا کو کھلے لفظوں میں باور کرایا ہے کہ تُرکی سرحدوں
کی کھلی خلاف ورزی کرتے روسی جنگی جہاز کو مار گرانے کا مقصد اپنا دفاع
کرناہے اور اگر اِس کے باوجود کسی بھی مُلک کی جانب سے ہماری سرحدوں کی
خلاف ورزی کی گئی تو اِس کا بھی ایسا ہی حشر کیا جائے گا جیسا کہ روسی جنگی
جہاز کا کیاگیاہے جیسے داؤداوغلو نے روس سمیت دنیا کو خبردار کرتے ہوئے
واضح کردیا ہے کہ جو بھی کسی بھی بہانے ہماری فضائی حدود یا زمینی سرحدوں
کی خلاف ورزی کرے اِس کے خلاف اقدام کرناہماری قومی اور اخلاقی ذمہ داری
ہے۔اور اِسی طرح تُرک فوج کے اِس محب وطن اقدام پر تُرک وزیراعظم داؤد
اوغلو نے دنیا کے سامنے اپنے اِس دفاعی اقدام کی صفائی پیش کرتے ہوئے یہ
بات بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ اِن کی اطلاعات کے مطابق تُرک فوج نے
روسی جنگی جہاز کو نشانہ بنانے اور مارگرانے سے قبل طیارے کو 5منٹ
میں10بارمتنبہ کیاگیااور فضائی حدود سے باہر نہ جانے پر دوایف 16طیاروں نے
اِسے اپنے مُلکی دفاع کو مقدم جان کر تُرنت مارگرایا،یہ تُرک حکومت اور
تُرک فوج کا ایک ایسا احسن اقدام ہے جس پر تُرک حکومت اور تُرک فوج
مبارکباد کے مستحق ہے اور تُرک فوج کے اِس قابلِ تسائش اور لائقِ احترام
کارنامے پر تُرک حکومت اور تُرک عوام اپنی تُرک فوج کو سلام پیش کرتی ہے۔
جبکہ ویڈیوفوٹیج میں روس کے ایس یو24- طیارے کا مبلہ شام کے سرحدی صوبے
لاذقیہ کی حدوس میں گرتااور دوروسی پائلٹس کو پراشوٹ کی مدد سے اُترتے
دیکھاگیاہے بچ جانے والے روسی پائلٹس کا اپنی حکومت اور عالمی میڈیا سے
رابطہ کرنے کے بعد یہ موقف سامنے آیا ہے کہ تُرک فوج کی جانب سے ہمیں کسی
قسم کی کوئی وارننگ نہیں دی گئی اور ہمیں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے نشانہ
بنایا گیا اور روسی پائلٹس نے تُرک حکومت اور تُرک فوج کے اِس موقف کو
جھٹلادیاکہ ’’ تُرک فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر اِنہیں مارگرانے سے
قبل 5منٹ میں 10بارمتنبہ کیا گیاتھا ‘‘ اور اِسی طرح روسی صدرولادیمر پیوٹن
نے بھی اپنے جہاز کو مارگرائے جانے پرشدید رردِ عمل کا اظہار کیااور تُرک
حکومت کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’تُرکی کو سنگین نتائج بھکتنے ہوں
گے اِن کا کہا ہے کہ دہشت گردوں کی حامیوں اور داعش سے تیل خرید کر اِن کی
مالی معاونت کرنے والوں نے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اِس کے علاوہ اُنہوں نے
کہا ہے کہ روسی جنگی جہاز کو تُرک ایف سولہ طیاروں نے شام کی فضائی حدود
میں نشانہ بنایا اور اِس سے تو تُرکی کو کوئی خطرہ نہیں تھا جبکہ ابھی تک
تُرک فوج کی جانب سے روسی مارگرائے جانے والے جنگی طیارے کے بچ جانے والے
جنگی پائلٹ کے بیان پر تُرک حکومت اور تُرک فوج کی طرف سے کوئی ایسا بیان
نہیں آیا ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ روسی پائلٹ کا بیان صحیح ہے کہ غلط ہے۔
بہر حال ..!! اِس دنیا کو اِس اہم واقعِ کے رونما ہونے اور تُرکی کی جانب
سے اپنی فضائی اور زمینی حدود کی کھلی خلاف ورزی پر روسی جنگی طیارہ
مارگرانے کے عمل سے روس اور تُرکی کے درمیان حالیہ جاری کشیدگی سے یہ انداز
نہیں ہورہاہے کہ تُرکی کی جانب سے رُوسی جنگی طیارہ مارگرنے کا اقدام تیسری
عالمی جنگ کے بند تابوت کو کھولنے کی ابتداء تو نہیں ہے..؟؟
آج اگر تُرک اور روس کے درمیان جاری یہ کشیدگی یوں ہی جاری رہی تو کیا
واقعی دنیا عنقریب تیسری عالمی جنگ کے منہ میں جانے والی ہے اور جلد ایک
ایسا گھناؤنا اور شیطانی عمل دنیا میں شروع ہونے والاہے جس میں شر کی ساری
طاقتیں ایک طرف ہوکر خیراور امن کی متلاشی دنیا کو تباہ وبرباد کرکے رکھ
دیں گے اور اِس شیطانی جنگ سے جو بچ نکلے گا وہی دنیا پر اقتدار کا شہنشاہ
بن جائے گا اور دنیا کی سرحدیں اِس کے زیرپا ہوں گیں مگر اَب دیکھنا یہ ہے
کہ اَب لگتایہ ہے کہ عالمی سازشوں کے مطابق تُرک اور روس جو تیسری عالمی
جنگ کی ابتداء کرنے والے ہیں عالمی سازشوں کا نشانہ بن کر یہ دونوں ممالک
تیسری عالمی جنگ کو ہوادینے کے لئے کس حد تک جائیں گے ...؟؟ یا عالمی سازش
کا نوالہ بن کر دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں جھونکنے سے پہلے یہ دونوں (
تُرکی اور روس) ممالک ہوش کے ناخن لے کر سنبھال جاتے ہیں اور دنیا کو تیسری
عالمی جنگ میں بھسم کردینے والے سازشی عناصرکے چہروں پر سیاہی مل دیتے ہیں
اور اِس کی ساری سازش کوبے نقاب کرکے سازشی عناصر کو دھول چاٹنے پر مجبور
کردیتے ہیں ۔
جبکہ اُدھر14/11 کوفرانس میں داعش کے ہونے والے سات حملوں کا جواب لینے
والے روس کا جی20ممالک کے سامنے کیا مقام ہے ..؟؟اور موجودہ حالات میں بھی
جی20ممالک روس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں..؟؟ اور اِن کے سب کے نزدیک روس کی
کیااور کتنی اہمیت ہے ..؟؟
آج دنیا اِس کا اندازہ اِس بات سے بخوبی لگاسکتی ہے کہ ماسکوسے آنے والی
ایک خبرکے مطابق جی20 مغربی ممالک جن میں امریکا، جرمنی، برطانیہ،اٹلی اور
خاص طور پر فرانس بھی شامل ہے پچھلے دِنوں اِن ممالک کے ایک اہم ترین اجلاس
میں مغربی ممالک نے روس پر عائد پابندیوں کی معیاد میں مزید6ماہ کی توسیع
کا فیصلہ کیاہے جبکہ اِس حوالے سے فرانسیسی رہنماؤں نے تو حد ہی کردی ہے
اِنہوں نے اپنے ساتھی ممالک کے روس سے متعلق چھ ماہ مزید پابندی کے فیصلے
کی توثیق کرتے ہوئے جس انداز سے دوقدم آگے بڑھ کر حمایت کا اعلان کیاہے اِس
پرتو اکثر جی 20ممالک خود بھی حیران ہیں کہ فرانس پر ہونے والے حملے کا
بدلہ لینے کے لئے اول وقت میں فرنٹ لائن کا کردا اداکرنے والے روس پر
پابندی کی حمایت فرانس بھی کررہاہے جبکہ یہی وہ روس ہے جو کہ آج 14/11کو
فرانس پر داعش کے ہونے والے حملوں کا بدلہ لینے کے لئے عملی طور پر اپنا
کردار اداکررہاہے اِس روس پر مزید چھ ماہ کی پابندی عائد کئے جانے کے فیصلے
کی توثیق فرانس کررہاہے تعجب ہے جی یہ وہی روس ہے آج جس نے داعش جیسے فتنے
کا سر کچلنے کا ٹھیکہ لے رکھاہے اور یہی وہ روس ہے جس نے تُرکی میں داعش پر
حملے کی غرض سے جانے والے اپنے جنگی جہاز کو بھی تُرک فوج کے گولوں اور
مارٹن میزائلوں کا نشانہ بنا کر تباہ کرایاہے اور اپنے دوپائلٹس کوبھی قید
کروادیاہے ۔آج فرانس کا داعش سے بدلہ لینے کے لئے نکلنے والے اتناکچھ کرکے
بھی روس کا خود فرانسیسیوں اور دنیا کے جی20ممالک کی نظرمیں یہ مقام ہے
دنیا نے دیکھ بھی لیا ہے اور سمجھ بھی لیا ہے مگر شائد روس کو یہ انداز
نہیں ہوپایا ہے کہ جی20ممالک کے نزدیک اِس کا کیا مقام ہے اور یہ کس طرح
اِن کے اشارے پر لٹوکی طرح ناچ رہاہے مگر پھر بھی اِس کی اہمیت جی ٹوئنٹی
ممالک کی نظرمیں صفرہے ۔ |
|