حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی
پیدائش سے تقریباً نصف صدی پہلے ایتھنز میں ایک لڑکا پیدا ہوا جسے دنیا
سقراط کے نام سے جانتی ہے.....کہتے ہیں کہ سقراط کی پیشانی سے بزرگی اور
دانائی کے آثار بچپن ہی سے عیاں تھے.....
سقراط کے ذھن میں ایک کشمکش تھی جس کی وجہ سے اس کا رنگ پیلا ہو گیا.......سقراط
کے والد نے کہا......سقراط کیوں نا تمہیں اژدھوں کی غار میں ڈال دوں تاکہ
وہ اژدھے تمہاری اس بیماری کو چاٹ لیں اور تم تندرست ہو جاؤ......لیکن
سقراط نہ مانا....سقراط نے کہا....مجھے بیماری نہیں.....میں خود ہی ٹھیک ہو
جاؤں گا.....
سقراط نے اپنی زندگی علم پھیلانے میں بلامعاوضہ صَرف کر دی.....70 سال کی
عمر میں سقراط کو زہر دیا گیا جسے اس نے انتہائی اطمینان سے پی لیا......
یونان میں وہ قید خانہ کہ جہاں سقراط کو زہر دیا گیا اب بھی موجود
ہے.........
میں پہلے تو اس غار میں جاؤں گا کہ جہاں اژدھے تھے مجھے یقین ہے کہ وہاں اب
بھی وہ اژدھے سانسیں بھر رہے ہوں گے......ان اژدھوں کو ایک نظر دیکھنے کے
بعد میں اس قید خانے میں جاؤں گا جہاں سقراط کو زہر ملا
تھا............شاید کہ سقراط کے پیالے میں زہر کی کوئی بوند اب بھی باقی
ہو........لیکن میں یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتا..... |