ہمیں کام دیں ،یا اقتدار چھوڑ دیں

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہم مسائل کے امبار تلے دبے ہوئے ہیں،اس کی بہت سی وجوہات ہیں، جن کا ذکر کرنے لگیں گے تو صفحات ختم ہوجائیں گے ، لیکن ان تمام میں جو مسئلہ جڑ کی حیثیت رکھتا ہے وہ بے روزگاری ہے۔انسان کے حالات کیسےٍ بھی ہوں، اس کا گھر چلتا ہو تو وہ پہاڑ بھی چیر لیتا ہے ،مگر اگر گھر کے حالات خراب ہوں تو اس کا ذہن مفلوج ہو جاتا ہے،جب کسی انسان کا ذہن کام کرنا چھوڑ جائے تو کوئی کام درست نہیں کیا جا سکتا۔

روزگار کا بندوبست کرنا ریاست کی اوّلین ترجیح ہےٍ،مگر ہمارے ہاں ایسا نہیں سوچا جاتا ،ہمارے حکمران صرف اپنے مفادات کی دلدل میں ایسے گم ہیں کہ انہیں عوام کی بنیادی ضروریات کی جانب توجہ دینے کا وقت میسر نہیں۔20کروڑ عوام میں زیادہ تر آبادی بے روزگار ہے ، ان میں نہ صرف ہنر مند،مزدور بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی ہیں،جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز،معاشیات کے ماہر سے لے کر ہر شعبہ میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی ڈگریوں کے ساتھ بے روزگار ہیں۔

ملک کی ترقی کے لئے افرادی قوت ، قابلیت کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے،جو ہمارے ملک میں بہت زیادہ موجود ہے ،لیکن ان سے استفادہ نہیں کیا جا رہا،ان کے پاس کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے کہ جہاں وہ اپنی صلاحیت کو اجاگر کر سکیں ۔جن کے پاس وسائل ہوتے ہیں وہ دوسرے ممالک میں چلے جاتے ہیں، جہاں ان کو پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی لوگوں کے دیئے ہوئے ٹیکس سے حاصل کی ہوئی تعلیم اور ہنر سے دوسروں کو فائدہ دیتے ہیں ،ان کے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ،لیکن افسوس ہمارے ہاں بڑوں کی بات کیا کی جائے، چائیلڈ لیبر اس قدر زیادہ ہو چکی ہے کہ دنیا میں چائیلڈ لیبر کے مسئلے میں دوچار پہلے دس ممالک میں پاکستان کا نام آ رہا ہے، جن پھول جیسے ہاتھوں میں کتابوں کا ہونا ضروری تھا وہاں لوہے کے اوزاروں سے ان کے ہاتھوں کو لوہا بنا دیا گیا ہے۔ان کی سوچ کو محدود کر دیا گیا ہے، بہت سے تو ایسے ہیں جو کوڑے کے ڈھیروں پر سے اپنی روزی کماتے ہیں اور اپنے گھر والوں کو پالنے میں مدد کرتے ہیں۔

ہم میں کیا کمی ہے کہ ہمارا معاشرہ ان حالات سے دوچار ہے، کیونکہ ہم عرصے سے اپنے معاشی ترقی کے لئے نہ تو انڈسٹری پر توجہ دے رہے ہیں ، ٹریڈنگ کو اپناتے ہوئے ہم نے یہ ہر گز نہیں سوچا کہ اس سے تو چند لوگوں کا فائدہ ہو گا ،مگر اگر ہم انڈسٹری لگائیں گے تو بے روزگار لوگوں کو روزگار ملے گا ، برآمد بڑھےٍ گی ،ملک کی معیشت ترقی کرے گی،لوگ خوش حال ہوں گے ۔ہم نے صرف سڑکیں ،ٹرانسپورٹ کے نظام کو غریب کی ضرورت سمجھ کر ان پر احسان کیا ہے کہ انہیں سڑکیں بنا دیں اور انہیں میٹرو بس اور اورنج ٹرین کی نوید سنا دی ۔حکمرانوں نے اپنے کاروبار چمکانے کے لئے وہ کام کئے ہیں ،جن سے محدود لوگوں کو فائدہ ہو ۔انہیں نہ تو ملک سے لگاؤ ہے اور نہ ہی عوام کی پریشانیوں کی کوئی پرواہ ہے۔وہ صرف ووٹ لے کر حکومتی ایوانوں میں تو پہنچ جاتے ہیں مگر کیا مجال کبھی مڑ کر بھی اپنے حلقے میں دکھائی دیں ۔لاہور کے حلقہ 122 میں ضمنی انتخابات ہوئے ،کیا کیا وعدے نہ کئے گئے ،مگر جیسے ہی عوام نے انہیں جتایا، دوبارہ وہی حالات ہو چکے ہیں،حلقے کے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ،ایسے ہی دوسرے علاقوں کا حال ہے۔اب بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں، عوام سوچ رہی تھی کہ ہماری گلیوں ،محلوں کے لوگ ہیں ہمارے مسائل حل کریں گے مگر ایسا نہیں ہوگا،کوئی مسئلہ حل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا ۔ایک جنرل کونسلر نے دس دس لاکھ روپے لگا کر الیکشن جیتا ہے،وہ کیسے حلقے کے کام دیانتداری سے کرے گا ،پہلے وہ اپنے دوگنے پیسے کمائے گا پھر کوئی کام کرے گا……!جس ملک میں دولت کے سر پر اقتدار میں آنا ممکن ہو، اس سے بہتری کی کیا امید کی جا سکتی ہے ، یہاں ہر کوئی ایک ہی حمام میں نہائے ہوئے ہیں۔صحت ،تعلیم اور روزگار ایسی چیزیں ہیں جو ہر کسی کی بنیادی ضرورت ہے،مگر حکمرانوں کے کانوں میں جو نہیں رینگتی،وہ اپنے شاہی ماحول میں اس قدر مگن ہیں کہ انہیں کوئی ہوش نہیں۔

عوام کو سب سے پہلے روزگارکی ضرورت ہے موجودہ حکمرانوں نے روزگاری کی مد میں جتنے وعدے کئے ،ان میں سے ایک بھی پورا نہیں ہو سکا،بلکہ نوکری پیشہ لوگ موجودہ حکومت سے انتہائی نالاں ہے،وہ سرکاری ہوں یا غیر سرکاری انہیں حکومتی پالیسیوں سے سخت اختلافات ہیں۔کسان کو دیکھ لیں وہ رو رہا ہے ، انڈسٹریل بے شمار مسائل کا شکار ہے، بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری کی خواہش تو ہے مگر اپنے انفراسٹکچر کو درست نہیں کیا جا رہا ، تعلیم کا معیار انتہائی نا قص ہے، صحت کے شعبے میں کرپشن پورے عروج پر ہے۔

ان تمام مسائل کا حل صرف اور صرف روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے میں ہیں ۔ماضی کی حکومتوں پر ملبہ ڈالنے والی موجودہ حکومت یہ کیسے بھول سکتی ہے کہ ان کے دور میں بھی انتہا کی کرپشن ہے ۔حکمرانوں کے کرپشن سے پاک ملک بنانے کے وعدے ہوا میں اڑا چکے ہیں،ان کے رفقاء حکمرانی کے دور میں بیلینر بن چکے ،کوئی پوچھنے والا نہیں۔نئے پاکستان کا خواب دیکھانے والے یا اسلامی طرز حکومت لانے کے دعویدار ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملا چکے ہیں ، مفادات کے لئے شور شرابا اور خاموشی کو خریدا اور فروخت کیا جا رہا ہے ۔

خدارا اپنے ہوش میں آ جائیں اور ان اقتدار کے پجاریوں کو سمجھتے ہوئے ان پر اپنی طاقت کا استعمال کریں کیونکہ یہ ہم سب کا ملک ہے ،تھوڑے سے لوگوں نے دولت کے سر پر ملک اور قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔اب صرف یہ کہنا ہو گا کہ ’’ہمیں کام دیں ،یا اقتدار چھوڑ دیں‘‘۔
 
Irfan Mustafa Sehrai
About the Author: Irfan Mustafa Sehrai Read More Articles by Irfan Mustafa Sehrai: 153 Articles with 110033 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.