صدائے جرس !

 یہ کتنی عجیب بات ہے کہ پاکستان کے تمام حکمران سب کے سب اور موجودہ سیاستدانوں میں بیشتر فوجی اسٹیلشمنٹ کی پیداوارہیں ان کے دل میں جمہوریت کا درد بھی ہے۔۔وہ سدا اقتدارمیں بھی رہنا چاہتے ہیں۔۔وہ یہ بھی چاہتے ہیں ان کے منہ سے نکلے ہر لفظ کو قانون سمجھا جائے۔ ان کی ہاں میں ہاں ملانے والوں کا جھڑمٹ ہو لیکن اختلاف کرنا والا ایک بھی نہ ہو۔۔ان کی دلی خواہش ہے وہ اپنی سیاسی پارٹی کو موروثی لمیٹڈ کمپنی کی طرزپر چلائیں صدر ،وزیر ِ اعظم نسل در نسل ان کے خاندان سے آتے اور جاتے رہیں۔ اور تاقیامت حکمرانی ان کے گھرکی لونڈی بن کررہ جائے ۔۔ ان خواہشات کے مقابل یہ اس سے بھی عجیب تر نہیں پھر دن رات جمہوریت کی شان میں قصیدے پڑھتے رہیں۔۔کسی کواپنی بات سے اختلاف کرنے کا حق بھی نہ دیا جائے۔۔ آپ اپنے ہی ارکان اسمبلی سے ملنا بھی پسند نہ کریں۔۔ کارکنوں کیلئے آپ کے پاس وقت نہ ہو۔۔باربار اقتدار میں آنے کے باوجود عوام کی حالت نہ بدلے۔محرومیاں ہی محرومیاں غربیوں کا مقدر بنی رہیں۔سرکاری نوکریاں اور کاروبار کرنے کے وسائل پر عام آدمی کا کوئی استحقاق نہ ہو، پڑھے لکھے نوجوان بیروزگارپھرتے رہیں اور نااہل لوگ آگے آتے جائیں ۔۔۔ جناب یہ کون سی جمہوریت ہے ؟ کیسے جمہوری تقاضے؟دل نہیں مانتا ،ذہن تسلیم نہیں کرتا کہ سارے وسائل میں عام آدمی کیلئے کچھ بھی نہیں۔۔۔ہم اپنے ملکی حالات پر نظر دوڑائیں تو محسوس ہوتاہے ہم ایک اندھیر نگری کے باسی ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے نہ اخلاقی اقدارکی پاسداری۔۔ایک ایسا ملک جہاں ’’ جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘کا مقولہ ایک حقیقت بن گیاہے جنگل کے قانون میں بھی شاید اتنا ظلم نہیں ہوتا ہوگا جتنا ہمارے معاشرے میں ر واہے۔۔یہاں جو جتنا طاقتور، صاحب ِ اختیارہے اس سے بڑھ کرظالم۔۔۔جہاں اچھائی برائی۔۔حلال حرام میں تمیزختم ہو جائے وہاں ہرروز نیا سانحہ اور ہررات نیا المیہ جنم لیتاہے لیکن پھربھی اس سے کوئی سبق حاصل نہیں کرنا چاہتاکسی بڑے سے بڑے واقعہ پر بھی ہمارا کوئی ردِ عمل نہیں ہوتا ۔۔ہوتابھی ہے تو وقتی پوری قوم پر اجتماعی بے حسی طاری ہے لیکن عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ اس کے باوجود جمہوریت چلنی چاہیے جمہوریت کا تسلسل ہی ہمارے موجودہ مسائل کا حل ہے بری سے بری جمہوریت بھی مارشل لاء سے ہزار گنا بہتر ہوتی ہے ۔اس مقولے پریقین کرنے میں ہی عافیت ہے جمہوریت برقراررہی تو سیاستدانوں کا احتساب ایک مستقل عمل اور فطری اندازمیں جاری رہے گا اوریہ اس وقت پاکستان کیلئے انتہائی ناگزیرہے کیونکہ واقعی جمہوریت ایک بدترین انتقام کی شکل بھی ہے ۔ہم اس کوشش میں کامیاب ہوئے تو افواہیں، اندیشے،سازشیں سب دم توڑ جائیں کی ۔پاکستان جمہوریت کی بدولت معرض ِ وجودمیں آیا اور جمہوریت کے ذریعے ہی ترقی کرسکتاہے اس ضمن میں کوئی دو آراء نہیں ہو سکتیں اب حالات اس ڈگر،اس نہج ،اس دوراہے پر آتے جارہے ہیں جس نے سیاست کرنی ہے اسے جمہوریت پر ایمان لاناہوگا، صدائے جرس ہے عروج کو زوال آتے دیر نہیں۔دنیا میں پاکستان شاید واحدملک ہے جس میں رہنے والوں کی اکثریت کو اپنے ہی دیس سے پیار نہیں اور جو اس پاک وطن کی محبت کے گن گاتے ہیں ان کیلئے زندگی بوجھ سی بن گئی ہے حیات کے دن رات عذاب۔۔۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے لگتی۔ اس قوم سے جمہوریت، مذہب، سیاست اور اصلاحات کے نام پر دھوکہ کیا گیا عوام کو بے وقوف بنانا معمول بن گیا جھوٹ کی سیاست نے ملک کو اتنے مسائل سے دوچارکررکھاہے کہ اس کی تلافی ناممکن ہے یہ جھوٹ کی سیاست کاہی کیا دھرا ہے کہ حکمرانوں کی تجوریاں بھرتی جارہی ہیں اور عام آدمی دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہے اشرافیہ وسائل پر قابض ہے اس کا سارے سسٹم کی بنیادہی جھوٹ پر کھڑی کی گئی ہے جناب میاں نواز شریف صاحب!آپ کو تنہائی میں ضرور غورکرنا چاہیے تیسری باروزیراعظم بننے کے باوجود عوام کی حالت کیوں نہیں بدلی ان کے حالات ویسے کے ویسے کیوں ہیں؟لاہور جیسے شہر میں بھی عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ۔۔بیشترآبادیوں میں پینے کاپانی گندا ہے۔۔ غربت ،مہنگائی بیروزگاری سے لوگ پریشان ہیں،لوڈ شیڈنگ سے معیشت مفلوج ہوتی چلی جارہی ہے۔ آپ کے دور ِ حکومت میں بھی چائنہ سے آنے والے ریلوے انجنوں اور نندی پور پاور پر اجیکٹ سے قوم کو کھربوں کا نقصان برداشت کرنا پڑاہے تو پھر ترقی کے دعوے کیسے؟۔۔ سڑکیں،پل،عمارتیں بنانا ہی ترقی کا معیارہوتا تو غریب کبھی خودکشی نہ کرتے۔۔۔بحران آتے رہتے ہیں ،زندہ قومیں چیلنجزکا سامنا کرنا جانتی ہیں ۔اﷲ تعالیٰ نے آ پ کوعوام کی خدمت کیلئے چناہے یہ کوئی کم اعزاز نہیں ۔۔ لوگوں کو موجودہ حکومت سے بہت امیدیں اور میاں نوازشریف سے بہت سی توقعات ہیں عوام کو مایوس نہ کریں کہیں اپنی ذاتی ڈائری کے کسی کونے میں لکھ لیں ا ب بھی میاں صاحب آپ نے قوم کیلئے کچھ نہ کیا تو یقینا تاریخ آپ کو ہرگزمعاف نہیں کرے گی۔
Sarwar Sidduiqi
About the Author: Sarwar Sidduiqi Read More Articles by Sarwar Sidduiqi: 218 Articles with 160041 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.