یہ لو اور سُنو
(Muhammad Imran Khan, Peshawar)
یہ لو اور سُنو |
|
|
یہ لو اور سُنو |
|
یہ لو، اور سنو، کیا عوام کے اور مسائل کم
تھے جو عوامی نمائندوں نے اِک اور مصیبت کھڑی کر دی۔
ٹیکس میں اضافہ بھی کیا اور پھر کہتے ہیں کہ عام آدمی متاثر نہیں ہوگا،
سوشل میڈیا پہ کافی مذاق بھی ہو رہا ہے کہ یہ عام آدمی کہاں پایا جاتا ہے
جو اِس ٹیکس سے متاثر نہیں ہوگا۔
صرف وزیرِ اعظم صاحب کے روزانہ کا خرچ 2.306 ملین سے زیادہ ہے اور جناب صدر
صاحب بھی 2.19 میلین روزانہ خرچ کر رہے ہیں۔ اسی طرح جناب وزیر اعظم کے
بیرونی دوروں کا سالانہ خرچ Rs. 1,700.01 جو کہ روزانہ کے حساب سے Rs.
4,657,561 بنتا ہے۔ باقی کے اخراجات کا اندازہ آپ خود لگا لیں۔
ابھی کوئی اِن گدی نشینوں سے پوچھے، کہ بجائے آپ اپنے خراجات کم کریں آپ نے
اُلٹا سارا کا سارا بوجھ غریب عوام پہ تھوپ دیا ہے۔
سابقہ ائی ایم ایف کے قرضوں کو رونے والو، ابھی پاکستان مزید $502 ملین قرض
لینے والا ہے۔
تو پھرجب وہ کہتے ہیں کہ ہم عوامی نمائندے ہیں تو تکلیف بہت ہوتی ہے۔ پتہ
نہیں عوام میں کوئی پرابلم ہے کہ حکمرانوں میں کیونکہ دو کہاوتیں ہے۔
١۔ جیسے پیر ویسے چڑھاوے
٢۔ اور جیسے عوام ویسے حکمران
کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گڑبڑ گوٹالہ تو ہے۔ |
|