شام فرانس اور اقوام عالم‎

جبٰ سےپیرس پہ حملوں میں ۱۵۰پچاس لوگ مارے گے ہیں بالعموم پوری دنیاکا میڈیاء اور بالخصوص مغرب سخت صدمے کی حالت میں ہےفرانس کی حمایت میں بہت کچھ لکھا اور کہاجارہا ہے اسےدنیا کا سب سے بڑا مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس سلسلے میں مسلمان حکمران اور عوام نے بھی کسی سے پیچھے رہنا گوارہ نہیں کیا کچھ مہربانوں نے تو صرف سوشل میڈیاء پہ فرانس کے جھنڈے لہرانے پراکتفاء کیااور کچھ نے تو بغیر کچھ سوچے سمجھے اس کا وبال مسلمانوں پہ گرانا شروع کردیا ۹/۱۱کی طرز پہ ایک بار پھر مسلمانوں کو دہشت گرد انتہاء پسند ٹھہرایا جارہا ہے کوئی ثبوت نہ کوئی عدالت مگر پھر بھی مجرم مسلمان ہی ہیں یوں تو مغربی معاشرے میں انصاف اور دوسروں کے حقوق کا ڈھنڈورہ بہت پیٹا جاتا ہے مگر یہ مغربی معاشرےکا تعصب ہی تو ہے کہ جب بات اسلام کی آتی ہے تو ہر سنی سنائی بات پہ دل ودماغ کی آنکھیں بند کرکے یقین کرلیا جاتا ہے اور سمجھ لیا جاتا ہے کہ اسلام ایک دہشت گرد مذہب ہے جو بے گناہوں کا خون بہانے سے بھی نہی چوکتا حالانکہ اسلام کا دہشت گردی اور انتہاءپسندی سےدور کا تعلق بھی نہیں اسلام تو حالت جنگ میں بھی عورتوں بچوں اور بزرگوں اور بے گناہوں کے قتل سے منع کرتا ہے محسن کاینات آقاکریمﷺکا یہ فرمان روز روشن کی طرح بے حد نمایاں ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے گویا ساری انسانیت کوبچایا اور جس نے ایک بیگناہ انسان کوقتل کیا گویا اس نے ساری انسانیت کو قتل کیا -

اسلام کسی حالت میں بےگناہوں کے قتل کی اجازت نہی دیتا اور نہ ایسی بہیمانہ کاروایئاں کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق ہے پھر بھی ایسی کاروایوں کو بنیاد بنا کر اسلام کے خلاف محاذ بنانا اور اور مسلمانوں کی جان و مال کو بےدریغ نقصان پہنچانا کسی جنگی جنون کے مارے ہوے وحشی کاطرزعمل تو ہوسکتا ہے کسی انصاف پسند اور شعور رکھنے والے انسان کا ہرگز نہیں۹/۱۱ کے بعد جس طرح مسلمانو ں کا قتل عام کیا گیا ان کے ممالک کو کھنڈرات میں بدل دیا گیا انکی عزتیں پایمال کی گئیں مساجد اور قران کی بیحرمتی کی گئی گوانتانامو کی جیلوں میں مسلمانوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک روا رکھا گیا وہ تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب ہے جو اہل کلیساء کی اسلام سے نفرت اور تعصب کی واضح مثال ہے -

فرانس کے لوگوں سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرنے کیلیے پورے یورپ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے والے انصاف کے جھوٹے ٹھیکیدار لاکھوں بےگناہ مسلمانوں کے قتل عام پر پچھلے ڈیڑھ عشرے سے گونگے بہرے بنے ناصرف تماشہ دیکھ رہے ہیں بلکہ اس قتل عام میں مقدوربھر حصہ ڈالنے سے بھی گریز نہیں کرتے-

شام (سوریہ) انبیاء کی بابرکت سرزمین پوری دنیاکےمسلمانوں کیلیے متبرک اور مقدس تصور کی جاتی ہے محسن کاینات نے تین بار شام کیلیے برکت کی دعا فرمائی یہیں حضرت عیسی ؑ کا دوبارہ دنیا میں نزول ہوگا خوبصورت لوگوں کے ملک شام جہاں اکثریت سنی مسلمانوں کی ہے کی قربانیاں کسی طرح بھی کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں سے کم نہیں ہیں بشار الاسد کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں جس نے سنی مسلمانوں پہ عرصہ حیات انتہائی تنگ کیا ہوا ہے رہی سہی کسر داعش کے غنڈوں نے پوری کردی سونے پہ سہاگہ روس اور فرانس کے حملوں نے مظلوم شامی مسلمانوں سے جینے کا حق بالکل ہی چھین لیا ہے بے آباد ویران عمارتیں بمباری سے مسمار بستیاں اور شہر ہر گھر کی دیواریں گولیوں اور راکٹوں سے چھلنی بھوک سے بلبلاتے بچے عورتیں اور بیمار یا زخمی بزرگ کھلے آسمان تلے پڑے بے بس مہاجرین یااپنے بچوں کی چیخوں سے گھبرا کر کسی محفوظ جگہ پہنچنے کی کوشش میں ڈوبنے والے مسلمان انتہائی بری حالت میں کٹی پھٹی نعشیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے چیختی چلاتی مائیں آہ بکا کرتی بہنیں یہ وہ تصاویر ہیں جو پچھلے کچھ عرصے سے ساری دنیادیکھ رہی ہے قارئین کرام میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ظلم درندگی اور بہمیت سے بھری ہوئی یہ تصاویر آپ نے زندگی میں پہلے کبھی نہ دیکھی ہونگی شامی بے گناہوں پہ ہونے والے مظالم نے کشمیر افغانستان اور فلسطین کے مظالم بھلا دییے ہیں جس درندگی کا مظاہرہ یہاں دیکھنے میں مل رہا ہے شائد اور کہیں نہ دیکھنے کو ملے روس اور فرانس کے فضائی حملے داعش کا تو کیا نقصان کرینگے لیکن بے شمار بے گناہ جن کا کسی عسکری کاروایی سے تعلق تو کجاء جنہیں شاید گولی اور موت کا مفہوم بھی سہی طرح سے پتہ نہیں تھا ان اندھے بموں اور گولیوں کانشانہ بن گئے جس طرح شہداء کی نعشیں دگرگوں حالت میں نظر آتی ہیں شنید ہے کہ روسی ریچھ اور فرانسی بھیڑئیے نے ان کم سن بے گناہ دہشت گردوں کو ختم کرنے کیلیے کیمیائی بم برسائے ہیں-

کہاں ہیں جانوروں تک کے حقوق کیلیے چلانے والے مغرب ذدہ لبرلز موم بتی مافیا کہاں ہے کہاں ہیں کلیساء کے وہ پیروکار جو ایک گال پہ تھپڑ کھا کر دوسرا گال پیش کرنے کا پرچار کرتے تھے کہاں ہیں مغرب کے صحافی اور ادیب کیا انکی آنکھیں دیکھنے سے قاصر ہیں کیا انکے کان سننے سے معذور یا صیہونی سازش کا حصہ بنتے ہوے بقول جارج بش اسے مقدس صلیبی جنگ سمجھ کر ان بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام جایز قرار دے چکے ہیں جس طرح پوری دنیا کے غیرمسلم ممالک امت مسلمہ کے قتل عام میں یکجاء اور متحد نظر آرہے ہیں یقیناََ ایک عالمی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے عالمی بدماش امریکہ اور اسکے حواری اسرایئل کے ایجنڈے پہ پوری طرح سے عمل پیراہیں مگر عالم اسلام کے حکمران اب بھی عزت کی موت پہ انکی ذلت بھری غلامی کوترجیح دیتے ہیں-

مگر اب عالم اسلام میں بیداری کی لہر بڑی تیزی سے اٹھ رہی ہے سعودی عرب کےشاہ سلمان اور ترکی کے شیردل حکمرانوں نےعالمی شیطانی غنڈوں کو للکار دیا ہے کاش اسلام کا قلعہ کہلانے والے پاکستانی حکمران بھی اپنی ذمہ داریوں کوسمجھیں اور مظلوم شامی و فلسطینی مسلمانوں کی داد رسی کے لیے آگے بڑھیں -
SHAHID MUSHTAQ
About the Author: SHAHID MUSHTAQ Read More Articles by SHAHID MUSHTAQ: 114 Articles with 87258 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.