شفاف جلد حسن کا ایک پہلو

اردو شاعری میں چاند سے روشن چہرے کی ہی نہیں بلکہ عمدہ جلد کی بھی خوب تعریف کی گئی ہے- اور کیوں نہ کی جائے جبکہ یہ دوسروں پر براہ راست اثر ڈالتی ہے- روزمرہ غذا سے لے کر سونے اور بیدار ہونے کے معمولات بھی انسانی جلد پر اثرات مرتب کرتے ہیں - حتیٰ کہ دل کے اندر پنپنے والے بغض اور کینا کو بھی سیاہی کی شکل میں محسوس کیا گیا ہے- اسی پر موقوف نہیں بلکہ جسم کا وہ حصہ جو کھلا رہتا ہے اور موسم کے سردو گرم کو زیادہ برداشت کرتا ہے ‘ڈھکے ہوئے حصے کے مقابلے میں زیادہ بھدا محسوس کیا گیا ہے- علم طب متفق ہے کہ نارمل، خشک، چکنی اور کمبی نشین جلد نارمل جلد نہ تو زیادہ چکنی ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ خشک خشک جلد کھردری اور بے رونق ہوتی ہے- اس کی لیئر موٹی، چہرہ کے مسامات کھلے ہوئے اور چہرے پر لکیریں ہوتی ہے ایسی جلد پر جھریاں جلدی آ جاتی ہیں - چکنی جلد زیادہ تر لوگ پسند نہیں کرتے جبکہ حقیقتاً یہ آئیڈیل جلد ہوتی ہے- وجہ صاف ہے کہ ایسی جلد میں جھریاں بہت عرصے بعد پڑنی شروع ہوتی ہیں - یہ الگ بات ہے کہ جلد پر چکنائی ہونے کی وجہ سے بار بار چہرہ دھونے کی ضرورت پڑتی ہے - چکنی جلد کے مسامات کھلے ہوئے ہوتے ہیں اور جلد کا خیال نہ رکھنے پراس میں بلیک ہیڈز اور دانے بھی ہو جاتے ہیں - جلد اگر کہیں سے خشک اور کہیں سے چکنی ہو یعنی پیشانی اور ناک والا حصہ چکنا جبکہ بقیہ حصہ خشک ہو تو ایسی جلد کو کمبی نیشن یا ملی جلی کیفیت والی جلد کہا جائیگا- چہرے کی ساخت کی شناخت کے بعد ان مسائل کی طرف آتے ہیں جو چہرے کی خوبصورتی متاثر کرتے ہیں - بعض خواتین ہی نہیں بلکہ مرد حضرات کو بھی بلیک ہیڈز کی شکایت ہوتی ہے- خواہ یہ ناک پر ہوں یا ہونٹوں کے اطراف میں، یہ چہرے کی خوبصورتی کو بری طرح متاثر کرتے ہیں- ان بلیک ہیڈوں سے چہرے کی چمک ختم ہو جاتی ہے- خصوصاً سورج کی روشنی میں یہ چہرے پر نمایاں ہو جاتے ہیں- ویسے بھی یہ ایک طرح کے Dust کی طرح ہوتے ہیں یہ بلیک ہیڈ مسامات بند کر دیتے ہیں - ان سے نجات حاصل کرنے کے چند آزمودہ طریقے ہیں - تھوڑا سا وقت نکال کر ان ٹوٹکوں پر عمل کر کے ان بلیک ہیڈز سے نجات پائی جا سکتی ہے اور نرم و ملائم جلد کا خواب پورا کیا جا سکتا ہے:
* اگر آپ کی جلد چکنی ہے تو صبح اٹھ کر آئینے کے سامنے جا کر کاٹن یا ٹشو کو گیلا کریں - اگر گرم پانی میں گیلا کریں تو زیادہ بہتر ہے- پھر اس سے بلیک ہیڈز صاف کر لیں ، یہ آسان حال ہے-
*تھوڑے سے کارن فلور میں انڈے کی سفیدی مکس کر کے پیسٹ بنائیں اوراسے بلیک ہیڈز کی جگہ پر لگائیں - خشک ہونے کے بعد چہرے دھولیں - جلد چمک اٹھے گی-
*کھانے کا سوڈا عرق گلاب میں مکس کر کے ناک پر لگا لیں اور انگلیوں کے پوروں سے ہلکے ہلکے مساج کریں اور پانچ منٹ بعد دھولیں - متاثرہ جگہ چمک اٹھے گی-
*چہرہ دھونے کے بعد ٹونر ضرور استعمال کریں - اس کیلئے عرق گلاب بھی بہتر رہے گا ‘اس کا اسپرے استعمال کریں -
*چہرہ دھونے کے بعد چہرے کے مزاج کے مطابق موئیسچرائزر استعمال کریں - چکنی جلد کے لئے آئل کنٹرول موئیسچرائزر جب کہ خشک جلد کیلئے ڈرائی موئیسچرائز استعمال کریں -
*چہرے پر دانے ہوں تو بھاپ لینا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے بھاپ کی بجائے نیم گرم پانی میں صاف روئی بھگو کر چہرے پر لگائیں اور دانوں اور بند مسامات کو بھی اس سے پونچھ لیں - اس طرح فیشل کے دوران بھاپ لینے کا مقصد پورا ہو جائیگا-
*فیشل کے دوران ماسک صاف کرنے کے لیے اسفنج کا استعمال بالکل نہ کریں یہ چہرے کیلئے مضر ہوتا ہے- اسفنج کے چھوٹے چھوٹے پورسس میں بیٹھی ہوئی خفیف دھول آپ کے چہرے کو نقصان پہنچا سکتی ہے جو چہرے پر دانوں کا سبب بنتی ہے- اسفنج کی جگہ کاٹن یعنی روئی کا استعمال کریں -
*چکنی جلد پر کسی بھی کلینزنگ لوشن، کریم یا مساج کریم کا مساج یعنی مالش دو یا تین منٹ سے زیادہ ہرگز نہ کریں -
*جلد پردانے نکلنے کی ایک اہم وجہ چہرے پر اسکرب، بیسن، ملتانی مٹی، جوکا آٹا، ابٹن یا کسی بھی کریم کی بے جار گڑہوتی ہے- ہمیشہ ہلکے ہاتھوں سے اسکرب کریں - اس کیلئے پانچ منٹ کا مساج کافی ہوتا ہے- ملتانی مٹی، بیسن یا ابٹن وغیرہ صاف کرتے وقت پہلے چہرہ پانی سے چھینٹوں سے ہلکا ہلکا گیلا کر لیں پھر گیلے ٹشو کو عرق گلاب میں بھگو کر ہلکے ہاتھوں سے پونچھیں لیکن رگڑیں بالکل نہیں -
*دھوپ میں نکلنے سے پہلے سن بلاک ضرور استعمال کریں - باہر نکلنے سے آدھ گھنٹہ پہلے سن بلاک لگا لیں - ایسا سن بلاک استعمال کریں جس پر Sun Prtect Formula لکھا ہو- سن بلاک لگا کر اپنی جلد کی مناسبت سے کسی اچھی کمپنی کا کمپکٹ کیک لگائیں -
*سن بلاک ڈھائی سے تین گھنٹے چہرہ پر رکھ سکتے ہیں اس کے بعد صاف کر لینا چاہئے- گھر سے باہر ہوں تو گیلے ٹشو سے صاف کر لیں - مندرجہ بالا طریقوں پر عمل کر کے آپ نرم و ملائم اور خوبصورت جلد کی مالک بن سکتی ہیں -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Amna Naseem
About the Author: Amna Naseem Read More Articles by Amna Naseem: 15 Articles with 17293 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.