پڑھیں
اور شئیر کریں
ایک آدمی ابراہیم بن ادہم رحمه الله کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا
ابواسحاق! میں اپنے نفس پر بے حد زیادتی کرتاہوں،مجھے کچھ نصیحت کیجئے جو
میرے لیے تازیانہء اصلاح ہو ۔ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: اگر تم
پانچ خصلتوں کو قبول کرلو اور اس پرقادر ہوجاؤ تو گناہ تمہیں کوئی نقصان
نہیں پہنچا سکتا ۔آدمی نے کہا: بتائیے وہ پانچ خصلتیں کیا ہیں ؟ابراہیم بن
ادہم رحمه الله نے فرمایا: جب تم اللہ کی نافرمانی کرنا چاہو تو اس کے رزق
میں سے مت کھاؤ۔آدمی نے کہا: تو پھر میں کہاں سے کھاؤں جبکہ زمین کی ساری
اشیاءاسی کی پیدا کردہ ہیں ۔ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: اے شخص!
کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تو اسی کے رزق سے کھائے اور اسی کی نافرمانی
کرے؟آدمی نے کہا : بالکل نہیں ….دوسری خصلت بتائیےابراہیم بن ادہم رحمه
الله نے فرمایا: جب تم اللہ کی نافرمانی کرنا چاہو تو اس کی زمین میں مت
رہو۔آدمی نے کہا: یہ تو بڑامشکل معاملہ ہے ، پھررہوں گا کہاں ….؟ابراہیم بن
ادہم رحمه الله نے فرمایا: اے شخص! کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تو اسی کا رزق
کھائے ،اسی کی زمین پر رہے اور اسی کی نافرمانی کرے؟آدمی نے کہا : بالکل
نہیں ….تیسری خصلت بتائیےابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: ”جب تم اللہ
کی نافرمانی کا ارادہ کرو جبکہ تم اسی کا رزق کھارہے ہو ،اسی کی زمین پر رہ
رہے ہو تو ایسی جگہ چلے جاؤ جہاں وہ تجھے نہ دیکھ رہاہو “۔ابراہیم بن ادہم
رحمه الله نے فرمایا:اے شخص ! کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تم اسی کا رزق کھاؤ
،اسی کی زمین پر رہوپھر اسی کی نافرمانی کرو‘ جو تجھے دیکھ رہا ہے اور تیرے
ظاہر وباطن سے آگاہ ہے؟آدمی نے کہا : بالکل نہیں ، چوتھی خصلت
بتائیےابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب موت کا فرشتہ تیری روح قبض
کرنے آئے تو اس سے کہو کہ ذرا مہلت دو کہ خالص توبہ کرلوں اورنیک عمل کا
توشہ تیار کرلوں ۔آدمی نے کہا : )فرشتہ ( میری گزارش قبول نہیں کرے
گا….ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب تم توبہ کرنے کے لیے موت کو
مؤخر کرنے کی قدرت نہیں رکھتے اور جان رہے ہو کہ موت کا فرشتہ آگیا تو ایک
سکنڈ کے لیے بھی تاخیر نہیں ہوسکتی ‘ تو نجات کی امید کیوں کر رکھتے ہو
….؟آدمی نے کہا: پانچویں خصلت بتائیںابراہیم بن ادہم رحمه الله نے
فرمایا:جب جہنم کے داروغے تجھے جہنم کی طرف لے جانے کے لیے آئیںتو ان کے
ہمراہ مت جاناآدمی نے کہا: وہ تومیری ایک نہ سنیں گےابراہیم بن ادہم رحمه
الله نے فرمایا: توپھر نجات کی امید کیوں کر رکھتے ہو۔آدمی نے کہا :
ابراہیم ! میرے لیے کافی ہے ، میرے لیے کافی ہے ، میں آج ہی توبہ کرتا ہوں
اوراللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی مغفرت کا سوال کرتاہوں۔ چنانچہ اس نے سچی
توبہ کی اور اپنی پوری زندگی عبادت وریاضت میں گزارا |