ان دنوں فرانس کی راجدھانی پیرس میں
ماحولیاتی تبدیلی کے موضوع پر گفتگو کر نے کے لیے دنیا کے تقریبا ۱۵۰ ممالک
کے سربراہان جمع ہو رہے ہیں ۔ یہ ماحو لیاتی تبدیلی پر ہونے والا بہت ہی
اہم کانفرس ہے، جس کی طر ف پوری دنیا کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں ۔ اس کانفرس
کا نا م COP-21ہے ۔ یہ اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم UNFCCC کے زیر نگرانی
منعقد ہونے والا کانفرس ہے ۔ سب سے پہلا COP کانفرس مارچ ۱۹۹۵ ء میں جرمنی
کی راجدھانی برلن میں منعقد ہوا تھا، اس کے بعد سے تسلسل کے ساتھ یہ کا
نفرنس ہر سا ل دنیا کے مختلف حصہ میں منعقد کیاجا رہاہے ۔ گذشتہ سا ل یہ
کانفرس پیرو میں منعقد ہوا تھا اور آ ئندہ سال یہ مراقش میں منعقد ہونے
والا ہے ۔ درحقیقتUNFCCC ۳تا ۱۴ جون ۱۹۹۲ء میں ریوڈی جینی رو کےearth
summitمیں غورو خوض کے بعد ماحولیات سے متعلق طے پانے والا ایک عالمی
معاہدہ ہے جس پر دنیا کے ۱۶۵ ممالک نے دستخط کئے تھے اور جس کو ۲۱ مارچ
۱۹۹۴ء میں عملا نافذ کیا گیا تھا،فی الوقت اس میں ۱۹۶ پارٹیاں شامل ہیں اور
COPاسی معاہدہ کی اعلی سطحی کمیٹی ہے۔جو دنیا کے مختلف حصہ میں ہر سال
ماحولیاتی مسائل سے متعلق کانفرنس منعقد کر تی ہے ۔ جس کی میزبانی الگ الگ
ممبر ملک کر تا ہے ۔ اس میں دنیا کے مختلف ملکوں کے سربراہان شامل ہو کر
ماحولیا تی مسائل پر گفتگو کر تے ہیں اور ایک بہتر مستقبل کے لیے لائحۂ عمل
تیار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس کانفرنس میں گذشتہ کارگذاری پربھی غور و خوض
کیا جاتا ہے ، نئے سرے سے منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور آپسی مفاہمت سے مسائل
کا حل تلاش کر نے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
قبل اس کے کہ ہم پیرس میں منعقد ہونے والے21 CONFERECE OF PATIES- پر گفتگو
کر یں، آیئے ماحولیاتی موضوع پر منعقد ہونے والے عالمی کانفرنس کی تاریخ پر
ایک نظر ڈالتے ہیں،دور جدید میں سب سے پہلے ۱۲ تا ۲۳ فروری ۱۹۷۹ ء میں
world meteorological organization یعنی عالمی موسمیاتی تنظیم نے ماحولیاتی
تبدیلی کے موضوع پر سوئزرلینڈ کی راجدھانی جینیوا میں ایک عالمی کانفرنس
منعقد کیاتھا، جس میں دنیا کے بڑے بڑے سائنسدانوں کو مدعو کیا گیااور اس
عالم ارضی پر تیزی سے ہونے والی منفی ماحولیاتی تبدیلی پر افسوس کا اظہار
کیا گیا اور لوگوں کو اس کے خطرناک نتائج سے آگاہ کر نے کی کوشش کی گئی
،نتیجۃ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق بہت زیادہ بیداری پیدا ہوئی اور
ماحولیات سے متعلق کئی تنظیمیں بھی ماحولیاتی مسائل کو لے کر وجود میں آئیں
جیسے world climate programme، world climate research pogamme،
intergovenmental panel on climate change، اسی طر ح ۱۹۸۸ ء میں UNEP بھی
اسی مقصد کو سامنے رکھ کر قائم کیا گیا۔
ماحولیاتی تبدیلی پر ہونے والا دوسرا بڑا کانفرنس ۲۹ اکتوبر تا ۷ نومبر۱۹۹۰
ء میں جینیواہی میں منعقد ہوا ، سیاسی اعتبار سے یہ کا نفرنس پہلے کا نفرنس
سے زیادہ کا میاب رہا ، اس کانفرنس کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا
جا سکتا ہے کہ اسی کے نتیجہ میں ۹مئی ۱۹۹۲ء میں UNFCCC وجود میں آیا۔
ماحولیاتی تبدیلی پر ہونے والاتیسرابڑا کانفرنس ۳ تا ۱۴ جون ۱۹۹۲ء میں
برازیل کے شہر ریو ڈی جینی رو میں منعقد ہونے والا Earth Summit ہے، جس میں
سب سے زیادہ زور پائیدار ترقی (sustainable development) پر دیا گیا اور
ایجنڈا اکیس کا منصوبہ عمل میں لا یا گیا ۔جہا ں تک با ت کانفرنس آف پارٹیز
کی ہے، تو اس کا آغاز ۱۹۹۵ ء میں برلن سے ہوا ،دوسروی میٹنگ ۱۹۹۶ ء میں
جینیوا میں، تیسری میٹنگ ۱۹۹۷ء میں کویوٹوجاپان میں منعقد ہوا، جس میں کافی
گفت وشنید کے بعد کیو ٹو پروٹوکو ل پاس کیاگیا اور یہ منصوبہ بنا یا گیا کہ
سارے ترقی یافتہ ممالک گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم سے کم کریں گے، اسی
طرح چوتھی میٹنگ ۱۹۹۸ء میں بونوس ائیرس ارجینٹینا میں،پانچویں میٹنگ ۱۹۹۹ء
میں بون جرمنی میں ، چھٹی میٹنگ ۲۰۰۰ء میں ہیگ نیدرلینڈ میں ہوئی، جو کسی
بنا پر ملتوی کر دی گئی لیکن دوبارہ ۲۰۰۱ء میں بون میں منعقد کی گئی ،
ساتویں میٹنگ ۲۰۰۱ء میں مراقش میں ، آٹھویں میٹنگ ۲۰۰۲ء میں نئی دہلی میں ،
نویں میٹنگ ۲۰۰۳ء میں میلان اٹلی میں،دسویں میٹنگ ۲۰۰۴ء میں بونوس ائیرس
میں ، گیارہویں میٹنگ (CMP-1)۲۰۰۵ء میں مونٹریل کناڈا میں، بارہویں
میٹنگ(CMP-2)۲۰۰۶ء میں نیروبی کینیا میں، تیرہویں میٹنگ (CMP-3)۲۰۰۷ء میں
بالی انڈونیشیا میں ، چودھویں میٹنگ ۲۰۰۸ء میں پوزنان پولینڈ میں ،پندرہویں
میٹنگ ۲۰۰۹ء میں کوپن ہیگن ڈنمارک میں ، سولہویں میٹنگ ۲۰۱۰ ء میں کینکن
میکسیکو میں ، سترہویں میٹنگ ۲۰۱۱ء میں ڈربن جنوبی افریقہ میں ، اٹھارویں
میٹنگ ۲۰۱۲ء میں دوحہ قطر میں ، انیسویں میٹنگ ۲۰۱۳ء میں وارسو پولینڈ میں
،بیسویں میٹنگ ۲۰۱۴ء میں لیماپیرو میں منعقد ہوئی تھی اور اکیسویں میٹنگ
پیرس میں ہنوز جاری ہے ۔۲۰۰۵ء سے یہ جماعت CMPکے طور پر بھی کا م کر رہی ہے
،جس کے تحت غیر ممبر ممالک کو بھی اس بات کی اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ اس
کا نفرنس میں مشاہدہ کر نے والے کی حیثیت سے شرکت کر سکتے ہیں ۔
اب آئیے ہم ماحولیات کی تبدیلی پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں، دور حاضر میں نا سا
کی تحقیق کے مطابق زمین کی اوسط درجۂ حرارت ۱۵ ڈگری سیلسیس ہے اور پچھلے
پچاس سال میں کرۂ ارض کی در جہ حرارت کی رفتار میں دو گنا اضافہ ہو رہاہے ۔
اگر اسی مقدار سے زمین کے درجہء حرارت میں اضافہ ہوتا رہا ،تو ۲۰۵۰ء تک
زمین کے اوسط درجہء حرارت میں دو ڈگری او ر اس صدی کے آخر یعنی ۲۱۰۰ء تک
4.8 ڈگری کا اضافہ ہو سکتا ہے ۔جس سے دنیا میں زبردست سیلابی طوفان اور قحط
سالی آنے کے خطرات ہیں ۔ ماحول کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ یہ سارے خطرات
لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کارستانی ہے ۔ صنعتی میدان میں مقابلہ آرائی نے
دنیا کے بہت سے ترقی یافتہ اور تیزی سے ترقی پذیر ممالک کو اس خطرناک موڑ
پر کھڑا کر دیاہے کہ وہ منفی نتیجہ کی پرواہ کئے بغیر کثیر مقدار میں گرین
ہاؤس گیس کا اخراج کر رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے صر ف دس ممالک
70 فی صد گرین ہاؤس گیس کا اخراج کرتے ہیں، اس میں سر ے فہرست چین 24%،
امریکہ12%، پورپی یونین 9%،بھارت 6% ، برازیل 6%،روس 5%، جاپان 3%،کینیڈا
2%،کانگو 1.5% اس کے بعد انڈونیشیا 1.5% ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر انسانی
سرگرمیاں جیسے جنگلات کے کاٹنے اور گیس ،تیل ،لکڑی اور کوئلے وغیرہ کو
ایندھن کے طو ر پر استعما ل کرنے سے قدرتی طور پرفضا میں موجود کا ربن ڈائی
آکسائیڈکی مقدار میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا جارہاہے جو گرین ہاؤس گیسو ں میں
مرکزی بحیثیت رکھتا ہے ،اس کے علاوہ دوسرے گرین ہاؤس گیسیں جیسے واٹر
ویپر(آبی بخارات) ،میتھین ،نائٹرس آکسائیڈاور اوزون ہے ،جو قدرتی طور پر
فضا میں بقدر ضرورت موجود ہے، جس کا کا م سورج کے انفراریڈ شعاع کو جذب کر
نا اور اس کا اخراج کر نا ہے، تاکہ زمین کی درجہ حرارت میں توازن برقرا ر
رہ سکے ۔ یہ بھی معلوم رہے کہ سورج سے ایک دوسری شعا ع بھی نکلتی ہے جس کا
نا م الٹرا وائیلیٹ شعاع ہے ،جو انسانوں کے لئے نہایت ہی نقصاندہ ہے جس کو
فضا میں موجود اوزون پرت روک لیتا ہے اور اسے زمین تک پہنچنے نہیں
دیتا،لیکن پچھلے کئی سالوں میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اوزون پرت بھی
کمزور ہواہے اور الٹراوائیلیٹ شعاع زمین تک پہونچنا شروع ہو گیا ہے ۔اسی
طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ میں بھی 40% کا اضافہ ہوا ہے ۔
سائنسداں حضرات انہیں ساری تبدیلیوں کو ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ
یعنی عالمی تپش کا نا م دیتے ہیں جو پوری انسانیت کے لئے بہت بڑے خطرہ کی
نشانی ہے ، اگر وقت رہتے ہوئے اس پر قابو نہ پاگیا تو اس کائنات ارضی کی
تباہی یقینی ہے،اسی خطرہ کو سامنے رکھتے ہوئے 30نومبر تا 11 دسمبر 2015ء
میں فرانس کی راجدھانی پیرس کے مضافاتی علاقہ لی بورگیٹ میں COP-21 کانفرنس
ماحولیاتی مسائل اور ان کا مثبت حل کے تعلق سے منعقد کیا گیا ہے ۔ |