موبائل فون کے استعمال کے آداب
(Azeem Hasalpuri, Hasilpur)
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
موبائل فون عصر حاضر کی اہم سائنسی ایجاد ہے یہ ہرگھر اورہر فرد کی ضرورت
بن گیا ہے ، اس کے صحیح استعمال کرنے پرجہاں فوائد بے شمار ہیں تو غلط
ہاتھوں میں استعمال کے نقصانات بھی بے شمارہیں۔اس کے فوائد میں سے چند ایک
یہ ہیں:
۱…… خوشی اور غمی کی ہر خبر سے آگاہی فورا۔
۲……اپنوں اور بیگانوں سے ہر وقت رابطہ۔
۳……اندرون اوربیرون ملک اپنے عزیز واقارب سے ہر وقت آدمی ملاقات۔
۴……لین دین کے معاملات اور تجارت ودوکانداری میں سہولت۔
اﷲ کی اس نعمت کا غلط استعمال نہ کریں ‘اسے ضرورت سمجھیں ‘فیشن نہیں ‘اس کے
ذریعے دوسروں کو دھوکہ نہ دیں‘سادہ لو انسانوں کو تنگ نہ کریں ‘نفس پرستی
کی تکمیل کے لیے استعمال نہ کریں۔
فون کر نے اور سننے کے آداب
۱……فون کرنے کے لیے مناسب وقت کا انتخاب کریں۔
۲……سب سے پہلے سلام کریں۔
۳……بات کرنے کی اجازت طلب کریں۔
۴……پہلے اپنا تعارف کروائیں۔
۵……تین بار کال کریں تینوں بار رسیو نہ کرنے پر کال مت کریں اور کچھ دیر
بعد کریں۔
۶……کال اٹنڈ نہ کرنے پر برا بھلا نہ کہیں ۔
۷……ضروری ‘بامقصد اور مختصر گفتگو کریں۔
۸……سونے اور نماز کے اوقات میں کال کرنے سے پرہیز کریں۔
۹……رونگ نمبر ملنے پر احسن انداز میں معذرت کریں ۔
۱۰……گھروں میں موبائل فون بچے اور بچیاں کال اٹنڈ کریں سے گریز کریں۔
۱۱……خواتین غیر محروں کو کال کرنے سے بچیں ‘سخت حاجت ہر کال کریں اور سنیں
مگر آواز لوچ دار نہ ہو کہ بیماد دل دہل جائے۔
۱۲……موبائل کارڈ میں موسیقی اور فحاشی پر مبنی ویڈوز‘گانے ‘فلمیـں اور مویز
فیڈکرنے کی بجائے‘اسلامی تعلیمات پر مبنی آڈیوز‘ویڈوزاور اسلامی لٹریچر
رکھیں۔
۱۳……موسیقی والی رنگ ٹونز نہ لگائیں کیونکہ موسیقی اسلام میں حرام ہے۔
۱۴……مساجد میں موبائلSilentلگائیں یا Ofکرلیں۔
۱۵……فون سنتے وقت جھوٹ نہ بولیں۔
۱۶……وعدہ اور پروگرام بناتے وقت ان شاء اﷲ کہیں۔
ایس ایم ایس اور کرنے کے آداب
سستے داموں دوسروں تک اپنا پیغام SMSکے ذریعے جلد پہچایا جا سکتا ہے‘ویسے
بھی بہت سی باتیں ایسی ہوتیں ہیں جنہیں کہا نہیں جا سکتا مگر انہیں لکھ کر
بتایا جا سکتا ہے اور وہ لوگوں جو خدادار صلاحیت قوت گویائی یا سماعت سے
محروم ہو تے ہیں وہ اپنی ہر بات دوسروں کو اسSMSکے ذریعے باآسانی پہنچا اور
سنا سکتے ہیں مگر میسج کرتے وقت کچھ باتوں کا خیال رکھیں۔مثلا
۱……عشقیہ SMSنہ کریں۔
۲……ایک ہی SMSباربار نہ کریں۔
۳……فحش اور بے ہودہSMSسے بچیں۔
۴……خالی اور پریشان کن SMSنہ کریں۔
۵……موقع کی مناسبت سے SMSکریں ۔
۶……ضروری ‘مختصراور بامقصد SMSلکھ کر Sondکریں۔
۷……SMSمیں اگر مزاح ہو تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن مذاق نہیں ہونا چاہئے کہ
جس سے کسی مسلمان کی ہتھک عزت ہو۔
۸……دوسروں تک کتاب وسنت کی تعلیم پہنچائیں‘کیونکہ انبیاء کے بعد اب یہ ذمہ
داری ہر اس مسلمان پر ہے جسے اسلامی تعلیمات کے متعلق کچھ بھی معلومات ہے۔
|
|