قارئین ذرا سوچیے کہ آپ بال کٹوانے کے لیے جائیں اور ہئیر
ڈریسر آپ کو کرسی پر بٹھا کر بڑی سی تلواریں لے کر آپ کے سر پر لہرانے لگے
، یا گیس برنر سے تیز شعلے سے آپ کے بالوں کو جلانے لگے تو اس وقت آپ کی
کیا حالت ہوگی؟ یقیناً یا تو آپ کا دل دھڑکنا چھوڑ دے گا اور آپ پر غشی
طاری ہوجائے گی یا اگرآپ مضبوط دل کے مالک ہیں تو اس ہیئر ڈریسر سے لڑنے
مرنے پر تل جائیں گے۔
|
|
لیکن ہم آپ کو بتائیں کہ اسپین کے البرٹو اولمیدو ایک ایسے ماہر فن ہیں جو
بال کاٹنے کے لیے قینچی یا کنگھی کے بجائے تلوار اور آگ کو استعمال کرتے
ہیں۔
اولمیدو کا میڈرڈ میں اپنا سیلون ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ بہتر نتائج
کے لیے ان طریقوں کو استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عمومی طور پر ہئیر
ڈریسرز سر کی ایک جانب کے بال پہلے کاٹتے ہیں اور بعد میں دوسری جانب کے۔
اس طریقے سے دونوں اطراف کی کٹنگ میں فرق آجاتا ہے خواہ معمولی ہی کیوں نہ
ہو۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ میتھا میٹیکل Mathematical طریقے سے دونوں جانب
کے بالوں کو بیک وقت کاٹا جائے۔ اولمیدو نے تلوار کے ذریعے ایک خاتون کے
بال کاٹنے کا عملی تجربہ بھی پیش کیا۔
|
|
اولمیدو بالوں کو جلانے کے لیے ایک Blowtorch استعمال کرتے ہیں جس کی حدت
1300 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا سب سے پہلا
مسئلہ بالوں کے جلنے کی بو کے بارے میں ہوتا ہے اور اگر آپ اس بو Smell سے
واقف نہیں ہیں تو خود کو خوش قسمت تصور کیجیے۔
اولمیدو پہلے اپنے گاہک کو کرسی پر بٹھا کر ان کے بال ایک کرسی پر پھیلا
لیتے ہیں، پھر زبردست مہارت کے ساتھ کٹنگ کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ وہ پہلے
بالوں کو ایک شیپ میں لے کر آتے ہیں، اس کے بعد ہاتھوں میں پہنے بلیڈز اور
قینچی کی مدد سے تیزی کے ساتھ ان کی تراش خراش کرتے ہیں۔ آخر میں آگ کے
زریعے اس پورے عمل کو حتمی نتیجے تک پہنچاتے ہیں۔
|
|
اولمیدو کہتے ہیں کہ یہ کام کافی مشکل اور خطرناک ہے لیکن مجھے قینچی کے
مقابلے میں تلواروں اور آگ سے بال کاٹنا زیادہ آسان لگتا ہے اور میرے
ہاتھوں کٹے بالوں کے سٹائل سے معمر افراد بھی اپنی عمر سے کم نظر آتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ میں عملی طور پر اس کام کے لیے پہلا اوزار استعمال کرتا ہوں
لیکن یہ تھوڑا سا قرونِ وسطیٰ کے دور جیسا ہے۔
|
|
یہ حقیقت ہے کہ کبھی کبھی بہتر نتائج کے لیے ہم اپنے تخیل کو استعمال کرتے
ہیں، لیکن ہم اپنے کم ڈرامائی لیکن زیادہ قابل اعتماد ہیئر ڈریسر کے پاس
جارہے ہیں۔ |