امریکہ کی تشکیل میں مسلمانوں کا کردار
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
ہلیری کلنٹن نے مسلمانوں کے نام ایک پیغام میں کہا: ’یہ آپ کا بھی ملک ہے اور مجھے آپ کی ہم وطن ہونے پر فخر ہے اور امریکیوں کی بہت بڑی تعداد بھی آپ کے بارے میں یہی خیالات ہیں۔‘ |
|
امریکہ کے قیام میں مسلمانوں کا اہم کردار
رہا ہے۔ بمپٹ محمد ان فوجیوں میں شامل تھے جنہوں نے آرمی چیف جنرل جارج
واشنگٹن کی سربراہی میں برطانیہ کی سامراجی قوتوں کے خلاف جنگ لڑی۔ بمپٹ
محمد نے 1775 سے 1783 کے دوران ورجنیا لائن کی طرف سے برطانیہ سامراجی
طاقتوں کےخلاف جنگ میں حصہ لیا۔
اسی طرح یوسف بن علی شمالی افریقہ کے عرب باشندوں میں سے ایک تھے جن کے
بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بنکر ہل کی جنگ میں برطانوی میجر جنرل جان
پٹکارن یوسف بن علی کی گولی کا نشانہ بنے۔ یوسف بن علی نے بعد میں
’ساراٹوگا‘ اور ’سٹونی پوائنٹ‘ کی جنگوں میں بھی حصہ لیا۔
مراکش پہلا اسلامی ملک تھا جس نے امریکہ کو تسلیم کیا۔ دونوں ملکوں کے
مابین 1786 میں امن اور دوستی کا معاہدہ ہوا جو آج تک قائم ہے۔
اگر بنگلہ دیشی نژاد فضل الرحمان خان امریکہ میں نہ ہوتے تو موجودہ امریکہ
کی شکل مختلف نظر آتی۔ فضل الرحمن خان کو تعمیراتی انجنیئرنگ کا آئن سٹائن
کہا جاتا ہے۔ انھوں نے بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے کی ایک ایسی تکنیک
متعارف کرائی جس کی وجہ سے ٹوئن ٹاور جیسی بلند و بالا عمارتیں تعمیر ہو
سکیں۔فضل الرحمان کے ایجاد کردہ طریقے کی بدولت امریکہ میں بلند عمارتوں کی
تعمیر کا نیا دور شروع ہوا جس کی مدد سے کم لوہے کے استعمال سے عمارتیں
تعمیر ہوئیں۔ ٹوئن ٹاؤر اک مثال ہے فضل الرحمان خان کی ایجاد کے بغیر یہ
عمارت شاید بن ہی نہ پاتی۔پاکستانی نژاد شاہد خان اس ’امریکی خواب‘ کا جیتا
جاگتا ثبوت ہیں۔ 65 سالہ شاہد 16 برس کی عمر میں لاہور سے امریکہ پہنچے۔
شاہد خان بتاتے ہیں کہ امریکہ پہنچنے کے 24 گھنٹوں کے اندر انھیں اپنے
امریکی خواب کا اندازہ ہو گیا اور انھیں 24 گھنٹوں میں برتن دھونے کی نوکری
مل گئی۔یونیورسٹی سے تعلیم کے اختتام پر انھوں نے کاروں کے پرزوں کا
کاروبار شروع کیا اور اب ان کی کمپنی کی مالیت 4.9 ارب ڈالر ہے اور ان کا
نام دنیا کے امیر لوگوں کی فہرست میں 360ویں نمبر پر ہے۔
اگر پاکستانی نژاد ڈاکٹر ایوب اومیہ امریکہ نہ آتے تو بہت سارے امریکی درد
سے مر چکے ہوتے۔ 1963 میں امریکہ آنے والے نیور سرجن ایوب اومیہ نے
انٹروینٹیکولر کیتھیٹر سسٹم ایجاد کیاجس کے ذریعے دماغ کے اندر موجود مائع
کے اندر براہِ راست دوا پہنچائی جا سکتی ہے۔
پروفیسر احمد زویل نے اپنی تمام زندگی امریکہ میں صرف کی اور اب امریکی صدر
براک اوباما کے مشیروں کی کونسل کے رکن ہیں۔ 1999 میں کیمسٹری کے شعبے میں
خدمات کی بنا پر احمد زویل کو نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ احمد زویل کو
’فیمٹو کیمسٹری‘ کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ٹرمپ کے اس بیان کی نہ صرف
امریکہ کے نمایاں رپبلکن سیاست دان مذمت کر رہے ہیں بلکہ غیر ملکی رہنماؤں
نے بھی ارب پتی امیدوار پر تنقید کی ہے۔ریپلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار
بننے کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر
پابندی کے بیان کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔برطانوی
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو کچھ کہا ہے وہ بالکل غلط
ہے۔ وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ نے جو کچھ کہا ہے برطانوی وزیر
اعظم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربین
نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو کچھ کہا ہے وہ جمہوری اور
انسانی اقدار کی نفی ہے۔لندن کے میئر نے ٹرمپ کی مسلمانوں سے متعلق تجویز
کو ’کم علمی پر مبنی بیان اور انتہا لغو‘ قرار دیا۔امریکہ کی سابق وزیر
خارجہ اور ڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار بننے کی خواہشمند ہلیری کلنٹن
نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان ’خطرناک اور شرمناک‘ ہے۔ انھوں نے مزید کہا
ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان دوسرے رپبلکن امیدواروں کے بیانات کا منطقی نتیجہ ہے جو
شامی مہاجرین کا مذہبی ٹیسٹ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ہلیری کلنٹن نے
مسلمانوں کے نام ایک پیغام میں کہا: ’یہ آپ کا بھی ملک ہے اور مجھے آپ کی
ہم وطن ہونے پر فخر ہے اور امریکیوں کی بہت بڑی تعداد بھی آپ کے بارے میں
یہی خیالات ہیں۔‘ادھر برطانوی اخبارات میں ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں کہ
ڈونلڈ ٹرمپ کی برطانیہ میں آمد پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔برطانیہ میں ایک
لاکھ سے زیادہ افراد نے ایک ایسی درخواست پر دستخط کیے ہیں جس میں ڈونلڈ
ٹرمپ کی برطانیہ آمد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ برطانیہ کے
موقر اخبار گارڈیئن نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں ان نمایاں مسلمانوں کی ایک
فہرست شائع کی ہے جنھوں نے موجودہ امریکہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا
ہے۔ |
|