فیس بُک بہت خطر ناک ہے
(Mohammed Masood, Nottingham)
محمد مسعود ( نونٹگھم یو کے )
سوشل میڈیا جہاں اپنے کئی فوائد رکھتا ہے وہیں اس کے منفی پہلو بھی ہیں۔ آج
اکثر لوگ اپنے روزمرہ زندگی کے معمولات تک سوشل میڈیا پر شیئر کر دیتے ہیں
جس سے انہیں نقصان پہنچنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے، کیونکہ اس طرح ہر شخص ان
کی نقل و حرکت اور خریداری جیسے ذاتی کاموں سے بخوبی آگاہ ہو جاتا ہے۔ اگر
آپ محفوظ رہنا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی میں سکون اور راحت لانا چاہتے ہیں
تو برائے مہربانی میری اِن پانچ باتوں پر عمل کریں آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں
کہ وہ پانچ باتیں کون سی ہیں اور آپ کبھی بھی اِن باتوں کو اپنی فیس بک یا
کسی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر شیئر نہ کریں۔
( ۱ ) سب سے پہلے آپ کبھی بھی فیس بک پر یہ بات شیئر نہ کریں کہ آپ کب گھر
چھوڑ کر جاتے ہیں اور کب واپس آتے ہیں۔ کیونکہ اس سے شرپسند عناصر آپ کے اس
معمول سے واقف ہونے کے بعد آپ کی عدم موجودگی میں آپ کے گھر کسی بھی طرح کی
واردات کر سکتے ہیں۔
( ۲ ) دوسرے نمبر پر کبھی بھی سوشل میڈیا پر اپنی شاپنگ کے متعلق معلومات
شیئر نہ کریں، اس سے لوگوں کو ایک تو آپ کی مالی حیثیت کا اندازہ ہو جاتا
ہے اور دوسرے انہیں یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ آپ فلاں قیمتی چیز خرید کر گھر
لائے ہیں۔حلانکہ ہم ویسے ہی شاپنگ سنٹر میں اپنا ٹائم پاس کرنے گئیے ہوتے
اور ہم اپنے آپ کو بڑا امیر ثابت کرنے کے لیے اور اپنے جاننے والوں میں یہ
مشہور کرنے کے لیے آج ہم فلاں جگہ شاپنگ کرنے گئیے تھے کیا آپ کے ایسا کرنے
سے آپ کے جاننے والے خوش ہوتے ہیں ہر گز نہیں بلکہ وہ آپ کے اپ ڈیٹ پر لائک
کو اِس لیے پریس کرتے ہیں کہ کیا آپ نے اُنہیں بےقوف بنا رکھا ہے کیا آپ
اُنہیں پاگل سمجھتے ہیں ہرگز نہیں پاگل اور بےقوف تو آپ بعذات خود ہیں سارا
دن آپ اُنہی کے ساتھ گزُرتے ہو اور اُوپر سے جھوٹ اور پھر فخر کرتے ہو کہ
میں نے بڑا تیر مارا ہے زرا سوچو کہ آپ کیا کر رہے ہو
( ۳ ) تیسرے کبھی بھی سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کی جگہ شیئر مت کریں۔آپ
کو معلوم ہے جب آپ اپنا لاپٹپ ، کمپیوٹر موبائل یا پھر ایسی کوئی بھی چیز
جس سوشل میڈیا سے ہے اس سے بھی آپ مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔ہمیشہ اپنے سوشل
میڈیا اکاﺅنٹس پر لوکیشن کا آپشن آف موڈ پر رکھیں اِس سے آپ بہت ساری
پریشانیوں سے بچ سکتی ہیں شپیشل آپکا موبائل کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے
موبائل سے وہ سب کُچھ معلوم کیا جا سکتا ہے جو آپ کے وہم ؤ گمان میں بھی
نہیں آ سکتا آپ کے فون سے یہ تک پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کہاں کہاں گئیے
دن میں کتنی بار گئیے اِس جگہ سے آپ دن میں کتنی بار گُزرے اور کسی ہاں اگر
رُکے تو کتنی دیر رُکے آپ اپنے کو کیوں پریشانیوں ڈال رہے ہو زرا سوچو کہ
آپ کتنے ہوشیا ر ہیں وہ وقت دُور نہیں ہے کہ یہی ٹیکنولجی جو آپ اور ہم
استعمال کر رہے ہیں ہم سب کے لیے کتنی مصیبت بن سکتی ہے
( ۴ ) چوتھے نمبر پر کوئی بھی چیز شیئر کرنے سے پہلے بہت آرام سے اچھی طرح
سوچ لیں پھر اس پر ایک بار نہیں کئی بار نظر ڈال لیں اور پھر اچھی طرح تسلی
کر لیں کہ یہ مواد جو آپ سوشل میڈیا پر لگانے جا رہے ہیں وہ ساری دُنیا میں
جائے گا اور ساری دنیا کے سامنے جانے کے بعد آپ کے لیے کسی مصیبت کا باعث
تو نہیں بن جائے گا اور میں آپ سے ایک بار پھر گزارش کرتا ہوں خدا راہ زرا
سوچئے اور ایک بار نہیں کئی کئی بار سوچئے
( ۵ ) پانچویں نمبر پر کبھی بھی اپنے عزیزوں، رشتہ داروں اور بالخصوص بچوں
کے نام پوسٹس میں مت لکھیں اور انہیں ٹیگ مت کریں۔ اپنے بچوں کی ایسی
تصاویر بھی مت شیئر کریں جن سے ان کی شناخت ممکن ہو، جیسے کہ سکول یونیفارم
میں لی گئی تصویر، جس پر سکول کا نام کندہ ہوتا ہے بلکہ میرا کہنا یہ کہ
بلکہ میری والدین سے اپیل کی ہے کہ فیس بک یا دیگر سوشل میڈیا پر اپنے بچوں
کی یا اپنی فمیلی کی تصاویر اس طرح شائع نہ کریں کہ انہیں ہر کوئی دیکھ
سکتا ہو۔
میرے خیال میں ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی جو تصاویر بہت
خوبصورت اور معصومیت کی مظہر سمجھ کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں، چند سال
بعد یہی تصاویر ان بچوں کے لیے بہت زیادہ شرمندگی اور پریشانی کا باعث بن
جائیں میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بچے بہت معصوم ہوتے ہیں اور ہمیں بہت
پیارے لگتے ہیں اور ہمیں جو اچھا لگتا ہے ہم وہی کرتے ہیں کسی سے بغیر
پوچھے اگر بچے بڑے ہوں اور یہی کام جو آج ہم اپنی مرضی سے کرتے ہیں پُوچھ
کر اپنے بچوں سے کریں تو ہو سکتا ہے وہ ہمیں اپنی تصویریں نہ لگانے دیں
کیونکہ بچوں کو بھی ان کی نجی زندگی کو خفیہ رکھے جانے سے متعلق ذاتی حقوق
ہوتے ہیں، جن کا احترام کیا جانا چاہیے۔ یہ بھی عین ممکن ہے کہ مستقبل میں
کسی وقت ایسی تصاویر بچوں کو تشدد یا جنسی حملوں کا نشانہ بنانے والے
مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد کے ہاتھ لگ جائیں اور وہ ان کا غلط استعمال
کرنے کی کوشش کریں۔“ ہاگن پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق یہ تنبیہ جاری کیے
جانے کے بعد، جب اس بارے میں منگل کے روز پہلی بار پولیس کا ایک تنبیہی
پیغام فیس بک پر پوسٹ کیا گیا تھا، یہ پوسٹ آج بدھ کے دن تک کم از کم ایک
لاکھ سے زائد مرتبہ شیئر کی جا چکی تھی اور اسے سات ملین سے زائد فیس بک
صارفین دیکھ چکے تھے۔ پولیس کے ترجمان ٹینو شیفر نے نیوز ایجنسی ایسوسی
ایٹڈ پریس بتایا کہ اگر صارفین اپنے بچوں کی تصاویر فیس بک پر پوسٹ کرنا
چاہیں بھی تو انہیں کم از کم یہ ضرور کرنا چاہیے کہ وہ فیس بک پر اپنی
پرائیویسی سیٹنگز ایسی رکھیں کہ ان تصاویر کو محض اہل خانہ اور قریبی رشتے
دار ہی دیکھ سکیں اور یہ تصاویر اجنبیوں کی نظروں سے محفوظ رہیں۔ اُمید ہے
کہ مُجھ ناچیز کی باتیں آپ کی سمجھ میں ضرور آئیں گی زرا سوچئے گا ضرور اور
مُجھ ناچیز محمد مسعود اور میری فیملی کو اپنی دُعاؤں میں ضرور یاد رکھئے
گا بہت شُکریہ تحریر پڑھنے کا- |
|