نائیجیریا اسلامی تحریک کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے «شیخ ابراہیم زکزکی» نےکہا:
ہم نے اپنے راستے کا انتخاب کرلیا ہے؛ ہمارا راستہ اسلام ہے اور کسی کو بھی محض
تماشائی نہیں بننا چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق شیخ ابراہیم زکزکی نے نائیجیریا کے تاریخی شہر کیٹسینا میں تحریک
اسلامی کے کارکنوں اور شہر کے عوام کے ہزاروں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے محرم الحرام
1431 کے حوالے سے حاضرین کو نئے اسلامی سال کی مبارک باد دی اور ہجری سال، سال اور
تاریخ کو ہجری قراردیئے جانے اور ہجرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اسلامی
تاریخ کا مبدء قرادیئے جانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: مکہ سے مدینہ کی
جانب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ہجرت انسانی تاریخ اور تہذیب کی تبدیلی
اور ارتقاء کا نقطۂ آغاز ہے اور اس کے بعد کی تاریخ میں ہم نے دیکھا کہ اسلام نے
دنیا کے مختلف علاقوں میں فروغ پایا اور انسانی معاشروں کو اپنے وجود کا باور
کرایا۔
انھوں نے ہجرت مدینہ سے قبل مکہ میں مسلمانوں کی حالت زار اور ان پر عارض ہونے والے
مصائب و مسائل کی طرف اشارہ کیا اور کہا: مسلمان مکہ سے مدینہ ہجرت کے بعد آزادی کے
ساتھ اپنے اعتقادات پر عمل کرنے کے قابل ہوئے؛ مدینہ کے عوام نے اپنے مہمانوں کا
خیر مقدم کرتے ہوئے جانفشانی اور قربانی کی ایسی مثالیں قائم کیں جن کی مثال تاریخ
میں کہیں بھی نہیں ملتی؛ انھوں نے اپنی جانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
اور اسلام کی راہ میں قربان کردیں اور اس راہ میں اپنی دولت اور فرزندوں کی
قربانیاں دیں اور ان کے اس رویئے کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و آلہ و سلم کو اپنے پیشوا اور اللہ کے نبی کی حیثیت سے قبول کر لیا تھا اور
یہ سب قربانیاں اس لئے ہرگز نہیں تھیں کہ رسول اللہ (ص) ان کے پاس پناہ لینے آئے
تھے۔
انھوں نے کہا: واقعۂ ہجرت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی احکام اور شریعت اسلامی کا
نفاذ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ اسلامی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔
انھوں نے تسلط پسندوں قوتوں کی جانب سے دین کو سیاست سے جدا کرنے کی کوششوں کی طرف
اشارہ کرتے ہوئے کہا: تسلط پسند قوتیں اسلامی معاشروں کو یہ باور کرانا چاہتی ہیں
کہ مساجد قرون وسطی کی کلیساؤں کی مانند ہیں اور دین سیاست سے جدا ہے؛ وہ قرآن مجید
کی تلاوت نہیں کرتے تا کہ اس حقیقت سے آگہی حاصل کرسکیں کہ خداوند متعال نے اس کتاب
میں تمام مسائل کی تشریح فرمائی ہے؛ اسلام خورد و نوش، پہناوے، شادی بیاہ وغیرہ
جیسے اہم مسائل کے لئے احکام دیتا ہے اور حتی سونے جاگنے تک کے لئے اسلام کے پاس
پروگرام ہے اور اسلامی احکام کی معقولیت اور جامعیت ایسی ہے کہ انسان کے لئے یہ
احکام وضع کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔
انھوں نے دین کو سیاست سے الگ کرنے کی مغربی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے
کہا: ایسے مذہب کو سیاست اور معاشرے سے کیونکر جدا کیا جاسکتا ہے جو مستراح میں
جانے کے لئے بھی پروگرام دیتا ہے اور احکام جاری کرتا ہے؟
انہوں نے اس نکتے کی وضاحت کی کہ خداوند متعال انسان کو زندگی کے تمام شعبوں میں
قانون اور ہدایت سے لیس کئے بغیر نہیں چھوڑتا۔
شیعیان نائیجیریا کے قائد نے کہا: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم صرف لا الہ
الا اللہ کا کلمہ لے کر بتوں کے خلاف نبردآزما نہیں ہوئے بلکہ آپ (ص) نے اللہ کے
سوا دیگر تمام معبودوں کی نفی کرکے تمام کافروں اور ان کے ہاتھوں کے بنے بتوں کو
للکارا اور انہیں لڑنے کی دعوت دی؛ جب رسول اللہ (ص) مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ
ہوئے تو کافروں اور مشرکوں نے آپ (ص) اور آپ (ص) کے ساتھیوں کا تعاقب کیا تا کہ
انہیں قتل کردیں اور آج بھی دشمنان اسلام کی کوشش ہے کہ دنیا کی ہر برائی کو اسلام
سے نسبت دیں اور اس طرح اس عظیم آسمانی دین کی ذاتی قدر و قیمت اور خداداد عظمت کو
گھٹادیں اور آج جس چیز کو وہ جمہوریت کا نام دے رہے ہیں اس کا واحد مقصد یہ ہے کہ
اسلام کو حذف کردیں اور دین کو سیاست سے جدا کردیں۔
انہوں نے کھا: موجودہ حالات میں ان کا منصوبہ ہے کہ نائیجیریا کا ہر شہری اپنے
عقائد کو دور پھینکے اور مذہب، ثقافت اور رنگ و نسل کے لحاظ سے اپنے آپ کو دوسروں
سے الگ نہ سمجھے؛ جان لو کہ یہ ایک فریب اور قوم پرستی کی ایک قسم ہے اور وہ چاہتے
ہیں کہ عوام کو قوم پرستی کی ایک قسم کی حمایت پر آمادہ کردیں۔
انھوں نے کہا: ہمارے مسائل کا حل صرف اسلام ہے اور ہمارے تمام اعمال کو شرعی قانون
کی نفاذ کی سلسلے میں ہونا چاہئے اور ان تمام اسلامی قوانین کی نفاذ کے لئے کوشش
کرنی چاہئے جو انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہیں؛ ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے
کہ اسلام کا تعارف کرتے ہوئے اس مسلمہ حقیقت کی بھی وضاحت کریں کہ اسلام وہ دین ہی
جو سیاست سے کلی طور پر جدا ناپذیر ہے۔
انھون نے کہا: بدبختی کی انتہا اس وقت ہے جب مسلمان قرآن کے ہوتے ہوئے اپنے مسائل
کے حل کے لئے دیگر منابع و ذرائع کی طرف رجوع کرتے ہیں حتی کہ بعض لوگ تصور کرتے
ہیں کہ دین کے مسائل کنارے لگ گئے ہیں اور اب ہمیں اپنے مسائل کا حل خدا کو نظر میں
لائے بغیر ڈھونڈنا چاہئے!، میں صراحت اور وضاحت کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ جو بھی
اس نظریئے کا حامی ہو وہ مؤمن اور دیندار ہو ہی نہیں سکتا۔
انھوں نے کہا کہ اسلام نے ہماری راہ حل کے عنوان سے تقریبا دو سو سال قبل ایک صدی
تک ہمارے اس ملک میں حکومت کی ہے مگر سامراجیوں نے آکر اسلام کو حذف کردیا اور اس
وقت ملک کے عوام استعمار کے ثمرات سے تھکاوٹ اور اکتاہٹ کا شکار ہیں۔
شیخ زکزکی نے کہا: کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مدینہ میں اسلامی
حکومت کی بنیاد رکھی تھی اور نائیجیریا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی
راہ پر گامزن ہوکر ہی «شيخ عثمان دان فوديو دام» نے اس ملک میں اسلامی حکومت کی
بنیاد رکھی؛ لہذا مسلم امہ کو اسلام مخالف نظام کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور اس
راہ پر چلنے کے لئے خداوند متعال سے مدد لینی چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی قیام کی طرف نگاہ ڈالی جائے تو
معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی حکومت کا قیام ممکن ہے۔
شیخ زکزکی نے اس راہ میں مؤمنوں کی مدد و نصرت کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ سے مدد
کی درخواست کرتے ہوئے عوام سے کہا: اس سلسلے میں قیام و اقدام کے لئے خاموش تماشائی
نہ بنیں۔
انھوں نے کہا کہ لوگوں کی دو قسمیں ہوتی ہیں اور معاشرے کے کم ہی لوگ عدل و انصاف
کے قیام اور اپنے اہداف کی حصول کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اور اکثریت خاموش تماشائی
بن کر رہتی ہے۔
قائد شیعیان نائجیریا شیخ ابراہیم زکزکی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: میں
نائیجیریا کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ نائیجیریا میں اسلامی جمہوریہ قائم ہوکر
رہے گی کیونکہ نا انصافی کا کوئی انجام نہیں ہوتا۔ |