غریبوں کی لاش پر دوڑے گی بلٹ ٹرین!

گذشتہ 12 دسمبر کو جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے ہندوستان کے دورروزہ دورے پر تھے ، اس دورے کے پس منظر میں ہندوستان اور جاپان کے درمیان کل پندرہ معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں سرفہرست ہے بلٹ ٹرین معاہدہ ، بلٹ ٹرین ہندوستان کا ایک دیرینہ خواب تھا جسے جاپان نے پورا کردیا ہے ،اولین مرحلے میں بلٹ ٹرین ممبئی احمد باد کے درمیان چلے گی، اس کے بعد پھر دیگر شہروں میں چلائے جانے کے حوالے سے غور کیا جائے گا،ا ن دونوں شہروں کے درمیان 505 کیلومیٹر کی دوری ہے جسے یہ ٹرین دوگھنٹے میں طے کرے گی ،جبکہ عام ٹرینوں سے اس مسافت کو طے کرنے میں کم ازکم سات گھنٹے کا وقت لگتا ہے( بشرطیکہ ٹرین لیٹ نہ ہو)۔ راجدھانی اور شتابدی سمیت اب تک کا سب سے مہنگا کرایہ اس روٹ کا 1920 روپے ہے لیکن بلٹ ٹرین کا کم ازکم کرایہ 2800 روپے ہوگا ۔اس منصوبہ کی تکمیل پر کل 98,805 کڑور روپے کا صرفہ آرہا ہے، جو ہندوستانی خزانے پر اضافی بوجھ کا سبب بنے گا ۔2017سے جاپان کے زیر اہتمام اس منصوبے پر کام شروع ہوگا اور 2024 میں پایہ تکمیل کو پہونچے گا۔

بلٹ ٹرین معاہدہ اور منصوبہ کوبی جے پی حکومت اپنی ایک بڑی کامیابی اور اہم حصولیابی کے طور پر دیکھ رہی ہے ، حکومتی ترجمان اور مودی بھگت شب و روز یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ ہندوستان کے اچھے دن آچکے ہیں ، نریندرمودی نے بلٹ ٹرین معاہدہ کرکے ہندوستان کو دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں شامل کرنے کاعملی مظاہر ہ پیش کردیا ہے ، کچھ دانشورا ن اور میڈیا بھی اس جشن میں شریک ہیں اور اچھے دن کا ترانہ گنگارہے ہیں ۔

اچھے دنوں کی آمد کی اس خبر کے ساتھ لگے ہاتھ آپ روشن بھارت ، ڈیجیٹل انڈیا اور ترقی یافتہ ہندوستان کی یہ خبر بھی دیکھ لیجئے۔ راجدھانی کے شکور بستی میں گذشتہ رات ریلوے انتظامیہ نے جگیوں اور جھوپڑوں میں آباد پانچ سو سے زائد خاندان پر شب خون مارکر کے ان کی زندگی تہ وبالاکردی ، ان جگیوں میں رہنے والوں کے مطابق جب رات کی تاریکی میں ان پر حملہ کیا گیا ، ان کے مکانات توڑے جانے لگے تو ہ لوگ کچھ سمجھ نہیں سکے کہ یہ کیاہورہا ہے ،کیسی آفت ہے ، کون ہمارے ٹوٹے ہوئے مکانات کو توڑرہا ہے ، یہ قدرتی آفت ہے یا پھر حکمران وقت کے مظالم سے اس کا تعلق ہے ۔ بہر حال جو کچھ بھی تھا ان غریبوں کے لئے ایک غیر متوقع حملہ تھا جس کی وہ تاب نہیں لاسکے افراتفری کے عالم میں ادھر ادھر بھاگتے ہوئے کئی زخمی ہوگئے ، کئی ایک جان بچانے کی خاطر اپنا سازو سامان بھی نہیں لے سکے ۔اس بھگڈر میں ایک چھ سالہ بچہ حکومت کی بے حسی کا شکار ہوکر موت کی آغوش میں جاپڑا۔

خبروں کے مطابق شکور بستی میں ریلوے کی زمین پر کچھ بے گھر اور غریب آباد تھے ، سڑکوں پر رات گذرانے کے بجائے اس زمین پر خیمہ بناکر اپنے بال بچوں کی پرورش کررہے تھے ۔جسے ریلوے نے ایک ٹرمنل بنانے کے لئے انہیں متبادل جگہ فراہم کئے بغیر شب خون مارکر چھین لیا اور موسم سرماکی ٹھٹھرتی راتوں میں انہیں بالکلیہ بے گھر کردیا ۔اس معاملہ پر اب سیاست بھی شروع ہوگئی ہے ،دہلی کی آپ حکومت بی جے پی اور مرکز کو ذمہ ٹھہراررہی ہے تو کانگریس موقع کا فائدہ اٹھاکر دونوں کو کٹہرے میں کھڑا کررہی ہے ۔

یہ تصویرہے دنیا کے نقشے پر تیزی سے ابھرنے اور ترقی کرنے والے ہندوستان کی جہاں ایک طرف بلٹ ٹرین چلانے کے لئے دوسرے ملک سے قرض لیا جارہا ہے ، ملک کے خزانہ پر اضافی بوجھ ڈالا جارہے وہیں دوسری طرف عوام کو بے گھر کیا جارہا ہے ، ان سے جینے کا حق چھینا جارہا ہے ، ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں ۔یا یوں کہئے کہ یہ اس ترقی یافتہ ملک کی تصویر ہے جہاں کی 60 فی صدعوام کے پاس رہنے کے لئے اپنا گھر نہیں ہے ، حکومت کے اس رویے پر یہی کہاجاسکتا ہے کہ یہاں مٹھی بھر لوگوں کو فائدہ پہونچانے اور نام نہاد ترقی کا ڈھنڈھوڑا پیٹنے کے لئے غریبوں کی لاش سے ٹریک بناکر بلٹ ٹرین چلانے کی تیاری کی جارہی ہے ۔

شاید اسی کو ایک ٹی وی چینل پر بی جے پی کے ترجمان دوسرے پیرایے میں یوں کہ رہے تھے کہ ہم مانتے ہیں کہ ہندوستان غریب ہے ،یہاں کی اکثریت خط افلاس سے نیچے زندگی گزاررہی ہے کہ لیکن دنیا کو دکھانے اور ترقی یافتہ ملک کا ٹیگ لگانے کے لئے ملک کی معیشت پر اضافی بوجھ ڈال کر بلٹ ٹرین چلانا اور اپنی حیثیت سے آگے بڑھ کرنا ہندوستان کی ضرورت کا حصہ ہے ۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180849 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More