صحافت یا لفافہ مافیہ

پاکستانی چینلزپر آج کل جو بھی نیوز سننے کو ملتی ہے۔زیادہ تر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔جیسا پچھلے کچھ عرصہ قبل ملالہ یوسفزئی کا واقعہ رونما ہوا جس کی کوریج میڈیا نے عبادت سمجھ کر کی۔جس میں اسلام ،مسلمان اور طالبان کیخلاف خوب بھڑاس نکالی گئی۔

ان دنوں ہر ٹی وی چینل پر ملالہ ملالہ کی تسبیح چل رہی تھی۔کوئی بھی دجالی میڈیا اس عبادت عظمٰی اورثواب سے محروم نہیں رہنا چاہتا تھا۔ ایک میڈیا چینل کے جھوٹ کی انتہا یہ تھی۔کہ ملالہ یوسفزئی کا بیرون ملک آپریشن کامیاب ہوگیا۔سر پر لگنے والی بلٹ نکال لی گئی۔ ملالہ کی سر کی سرجری مکمل ہوگئی۔

ملالہ کو ہوش آگیا اس نے کاغذ قلم مانگ لیا اور پوچھا میں کہاں پر ہوں۔پہلی بات تو یہ کہ سر پر گولی لگنے کے بعدزندہ بچنا مشکل ہے۔چلو مان لیا کہ بیرون ملک آپریشن سے اس کو بچا لیا۔ لیکن آپریشن سر کے بال کاٹے بغیر ہوگیا۔شاید جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایسا ممکن ہوگیا، پھر اسکو فوراا ہوش آیا اس نے کاغذ قلم بھی مانگ لیا۔اس سے پتا چلا یہ سب ڈرامہ تھا۔اسکو کوئی گولی نہیں لگی۔

پھرملالہ کو نوبل انعام ملنا تھا۔ اس دن سارا دن میڈیا اس پر بحث کرتا رہا۔ پورا دن یہی بات ہوتی رہی کہ اسکو یہ ایوارڈ ملنا چاہیئے۔ لیکن شام کو پتا چلا کہ ملالہ کو نوبل انعام نہیں دیا گیا۔پھر کیا لفافہ مافیہ کی تو ماں ہی مر گئی ۔ سبکو سانپ سونگھ گیا۔دجالی میڈیا کی صفوں میں صف ماتم بچھ گئی۔پورا پاکستان سوگ میں ڈوبا ہوا تھا۔(خیر بعدمیں اسکوکو یہ نوبل انعام مل گیا تھا) کاش کہ اتنی کوریج کبھی ملک کے فخر،دختر پاکستان عافیہ صدیقی کو بھی دی ہوتی۔کاش کبھی اس کی بات بھی ہوتی کہ وہ امریکا کی جیلوں کس قدر تکلیف میں ہے۔وہ کب اور کس نے امریکا کو فروخت کی۔لفافہ مافیہ نے آج تک اسکا نام نہیں لیا، یہ دجالی میڈیا تو بھارتی لڑکی گیتا کا تو بتاتا رہا کہ گیتا گھر سے دور ہے اسے گھر جانا ہے۔پورے ملک میں گیتا گیتا ہوتی رہی۔

اسے جذبہ خیرسگالی کہا جاتا رہا،ہاں میرے نبی ﷺ کا عمل ہے۔بیٹی دشمن کی ہو تو اسے اپنی ہی سمجھو۔ لیکن آپ نے اپنی بیٹی کو تو اسکے حقوق نہیں دئے۔ہر ایک دجالی میڈیا چاہتا تھا،کہ ہم بھارت کی نظروں سربلند ہوں،کہ ہم نے گیتا کو گھر پہچانے میں بھرپور کردار اداکیا۔

لیکن دختر پاکستان عافیہ صدیقی کی آواز کوئی نا بنا۔اسکی گھر واپسی کاذکر کسی نے نہیں کیا،،،،، پھر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج پاکستان آئی ۔ بس پھر لفافہ مافیہ کی خوشی تو دیدنی تھی۔ ہر دجالی میڈیا ایسے لڈیاں ڈال رہا تھا جیسے کہ بہت ہی ذیادہ ثواب کا کام کر رہا ہے ۔ جیسے انکی طلاق یافتہ ممی جان واپس آگئی ہو۔ شرم آنی چاہئے ۔

آج تک میڈیا پر غیروں کی کوریج دیتے رہے۔ ہم نے کبھی بھی اس لفافہ میڈیا پر ڈاکٹر عبدالقدیر،ارفع کریم رندھاوا۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور جنرل حمید گل جیسی عظیم ہستوں کا ذکر نہیں سنا۔کسی محب وطن کو کبھی میڈیا نے جگہ نہیں دی۔۔۔۔۔

بس یہاں ڈاکٹر عامر لیاقت، ساحر لودی ۔جاوید غامدی۔زید حامد،حسن نصار۔ حامد میر جیسے ڈرامہ باز ، فنکار اور ان پڑھ لوگ اس لفافہ میڈیاپر بیٹھ کر اسلام اور مسلمانوں پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔
Uzair Hussain Shah
About the Author: Uzair Hussain Shah Read More Articles by Uzair Hussain Shah: 3 Articles with 3158 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.