دہشت گردی کے خلاف 35 مسلم ممالک کا اعلان جنگ
(Shams Tabraiz Qasmi, India)
دہشت گردی کے شکار مسلم ملکوں نے اب
خود دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم و ارداہ کرلیا ہے ، بیرونی طاقتوں کا سہارا
لینے اور دہشت گردی کے خاتمہ میں ان کی مدد حاصل کرنے کے بجائے مسلم ممالک
خود متحد ہوکر اس کے خلاف جنگ کرنے پر آمادہ نظر آرہے ہیں ، سعودی عرب کی
قیادت میں 35 مسلم ملکوں کی ایک نئی اتحادی فوج تشکیل دی گئی ہے ،دہشت گردی
کا صفایا کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگی محاذ قائم کرنے کے لئے سعودی عرب
میں کی راجدھانی ریاض میں ایک مشترکہ کنٹرول روم بھی قائم کرنے پر اتفاق
کیا گیا ہے ۔
عرب اخبارات کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں مسلم ملکوں کے ایک اجلاس کے
دوران دہشت گردی کی بیخ کنی، عالمی امن وسلامتی کو یقینی بنانے ، موثر حکمت
عملی وضع کرنے اور دوست ممالک میں باہمی رابطوں کو مزید بہتربنانے کے سلسلے
میں ایک متفقہ ایجنڈا تیا رکیا گیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی
قیادت میں تشکیل پانے والے اس نئے اتحاد میں کئی عرب اور دیگر مسلم ملکوں
نے اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ اردن، متحدہ عرب
امارات، پاکستان، بحرین، بنگلہ دیش، لبنان، ترکی، چارڈ، توگو، تیونس،
جیبوتی، سنیگال، سوڈان، سرالیون، صومالیہ، گابون، گینیا، فلسطین، قطر، کویت،
دارفر، لیبیا، مالدیپ، مالی، ملائیشیا، مصر، مراکش موریتانیہ، نائیجیریا،
یمن اور یوگنڈابھی اس میں شامل ہیں۔جمہوریہ انڈونیشیا سمیت 10 دوسرے ممالک
نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اسلامی ممالک کے اتحاد کی تائید کا
اعلان کرتے ہوئے اس میں شمولیت کا عندیہ دیا ہے۔
ریاض میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے
کہ دہشت گردی ، انسانیت کے خلاف وحشیانہ جرائم اور فساد فی الارض ناقابل
معافی جرائم ہیں جو نہ صرف انسانی نسل کی تباہی کا موجب بن رہے ہیں بلکہ
بنیادی حقوق کی پامالی اور انسانی عزت و احترام کے لیے بھی نہایت خطرناک
ہیں۔ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تمام مسلمان ممالک
سعودی عرب کی قیادت میں متحد ہیں۔ دہشت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کوئی
دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ اس اتحاد میں شامل اکثر مسلم ممالک خود بری طرح دہشت
گردی کے شکار ہیں ، دہشت گردی کے خلاف پندرہ سال سے جاری جنگ کم ہونے کے
بجائے دن بہ دن بڑھتی اور وسیع ہوتی جارہی ہے ، سپر پاور طاقتیں ان دہشت
گردوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہیں ایسے میں ان مسلم ملکوں کا اتحاد اور
دہشت گردی کے خلاف ان کی مشترکہ جنگ کامیاب ہوتی ہے یا ناکام اس کا فیصلہ
آنے والے وقت میں ہی ہوگا۔اتنا ضرور ہے کہ اس اتحاد میں اگر مغرب کی کسی
طرح کی کوئی شمولیت رہی تو پھر دہشت گردی ختم ہونے کے بجائے ایک نئی شکل
اختیار کرلے گی کیوں کہ دہشت گردی کی کھیتی کرنے والے یہی اہل مغرب اور سپر
پاور ممالک ہیں ۔ |
|