سیدھا کیوں نہیں کہہ دیتے کہ کراچی آپریشن جاری نہیں رکھ سکتے
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
وزیر اعلی سے” پیشگی اجازت“ لینے کا بہانہ در اصل ملزم کو” فرار“ کروانے کی کوشش ہے ،اگر رینجرز نے ڈاکڑعاصم کے بارے وزیر اعلی سے اجازت مانگی ہوتی تو کیا ڈاکٹر عاصم گرفتار ہو سکتا تھا ؟ دوسری اہم بات یہ ہے کہ رینجرز سندھ حکومت کے کسی” دفتر“ یا”حکام و اتھارٹی“ پر صوبائی چیف سیکریٹری کی پیشگی اجازت کے بغیر چھاپہ مارنے کی” مجاز“ نہیں ہو گی۔رینجر زسندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی ”معاونت“ بھی نہیں کر سکے گی۔قراردار کے مطابق سندھ حکومت آئندہ رینجرز اور سندھ پولیس کو اختیارات دیتے ہوئے ”چار شرائط“ کو ملحوظ رکھے گی۔ان شرائط کے تحت اگر رینجرز کو اختیارات دینے ہیں تو پھر سیدھا کہہ دیں کہ کراچی آپریشن جاری نہیں رکھ سکتے ۔ |
|
سندھ اسمبلی میں دوران اجلاس سہیل انورسیال
نے رینجرز کی تعیناتی پر توثیق کی قرارداد ”چار شرائط“ کے ساتھ پیش
کی۔قرارداد میں رینجرز اختیارات” مشروط“ کرتے ہوئے کہاگیا کہ پاکستان
رینجرز ”سندھ “کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری،اغواءبرائے تاوان اور” فرقہ ورانہ
قتل“ جیسے جرائم کے خلاف کارروائی کا اختیار ہو گا۔ایسا شخص جو براہ راست
دہشت گردی میں ملوث نہ ہو اور اس پر صرف ”دہشت گردوں“ کی مدد، مالی اعانت،
یا سہولت فراہم کرنے کا ”شک “ہو، اسے وزیر اعلیٰ کی تحریری اجازت کے بغیر
کسی بھی قانون کے تحت” حراست“ میں نہیں لیا جا سکے گا۔اگر کسی شخص کے خلاف
بیان کردہ الزامات ہوں تو اسے حراست میں لینے کیلئے سندھ حکومت کو” مکمل
شواہد“ پیش کرنا ہوں گے،جس کی بنیاد پر حکومت سندھ” تفتیشی حراست“ کو
منظوریا مسترد بھی کرسکتی ہے۔اس سے تو صاف ظاہر ہے کہ وزیر اعلی سے” پیشگی
اجازت“ لینے کا بہانہ در اصل ملزم کو” فرار“ کروانے کی کوشش ہے ،اگر رینجرز
نے ڈاکڑعاصم کے بارے وزیر اعلی سے اجازت مانگی ہوتی تو کیا ڈاکٹر عاصم
گرفتار ہو سکتا تھا ؟ دوسری اہم بات یہ ہے کہ رینجرز سندھ حکومت کے کسی”
دفتر“ یا”حکام و اتھارٹی“ پر صوبائی چیف سیکریٹری کی پیشگی اجازت کے بغیر
چھاپہ مارنے کی” مجاز“ نہیں ہو گی۔رینجر زسندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے
ادارے کی ”معاونت“ بھی نہیں کر سکے گی۔قراردار کے مطابق سندھ حکومت آئندہ
رینجرز اور سندھ پولیس کو اختیارات دیتے ہوئے ”چار شرائط“ کو ملحوظ رکھے
گی۔ان شرائط کے تحت اگر رینجرز کو اختیارات دینے ہیں تو پھر سیدھا کہہ دیں
کہ کراچی آپریشن جاری نہیں رکھ سکتے ۔گو کہ مشروط قرار داد چند منٹوں میں
ہی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ اس جلد بازی پر متحدہ قومی موومنٹ،
فنکشنل لیگ، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف نے سخت احتجاج کیا، قرارداد کی کاپیاں
پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کے بعد ایوان سے علامتی واک آﺅٹ کیا۔لیکن اب
واک آﺅٹ کا کوئی فائدہ نہیں اب کراچی کے عوام کو میدان میں نکلنا چاہیے ،قرارداد
کے مطابق رینجرز کے اختیارات میں توسیع” ایک سال“ کے لیے کی گئی ہے۔ اب
مشیر اطلاعات سندھ کہتے ہیں کہ رینجرز کے کسی اختیار کو ”کم نہیں “کیا
گیا،یہ سب ان کی ملی بھگت ہے رینجرز اس طرح ”خیرات“ میں ”اختیارات“ نہیں لے
گی ،اس قرار داد کے بعد اب وفاقی حکومت کو میدان میں آنا ہو گا تاکہ کراچی
کے عوام کو” امن اور سکون“ سے زندگی گزارنے کا حق دیا جا سکے اس سلسلے میں”
تین دن“ بڑے اہم ہیں کیونکہ وفاق اس طرح صوبے کو کسی کے” رحم وکرم“ پر نہیں
چھوڑ سکتا ،حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے ساتھ ہی کرپشن بھی ملک میں بہت بڑا
”خطرہ“ ہے، اربوں کھربوں کی کرپشن ہورہی ہے غریب کے منہ سے نوالہ چھینا جا
رہا ہے ۔ جو دن دہاڑے کرپشن کی نظر ہو رہا ہے دہشت گردی اور” کرپشن کو
جڑواں بہن بھائی“ کہا جائے تو وقت کے مطابق درست ہوگا ،جہاں فوج نے دہشت
گروں کی” بیخ کنی “کی وہاں کرپٹ اورکرپشن کے خلاف بھی واضح لائحہ عمل کا
اعلان کیا،سید قائم علی شاہ کہتے ہیں کہ میںکئی برس سے سیاست میں ہوں اور
بطور وزیر اعلی سندھ یہ” تیسرا دور“ ہے لیکن میں آج بھی ا±سی گھر میں رہتا
ہوں جو” ورثے “میں ملا ،اگر جناب کا ”دامن صاف“ ہے تو پھر وہ رینجر ،ایف
آئی اے اور نیب کی موجودگی سے کیوں” خائف“ ہیں عدالتیں موجود ہیں ، رینجر
سے خوف زدہ ہونے کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہیں نہ کہیں دال میں کچھ”
کالا“ضرور ہے ۔وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے ایک سیمینا ر میں کہا کہ ،رینجر
کو دہشت گردی روکنے کے لئے بلایا مگر وہ کرپشن کے معاملات میں” گھس “گئی ،جو
ناقابل برداشت ہے۔ اگر آج انہیں روکا نہ گیا تو کل ان کے ہاتھ ہمارے دیگر
حمائتوں کے ”گریبانوں“ تک بھی پہنچ جائیں گے اور پھر انہیں روکنا ممکن نہیں
ہوگا ،حقیقت یہ ہے کہ کراچی آپریشن میں رینجر کسی جماعت کے لئے کام نہیں کر
رہی بلکہ وہ اپنا” قومی فریضہ“ جو اس کے” سپرد“ کیا گیا۔ اس پر الزامات یا
تضحیک قوم کے لئے” ناقابل برداشت“ ہے ،فوج ہر جگہ قوم کی” خدمت“ میں مصروف
ہے کچھ ہی بد امنی ہوئی تو محدود وقت کے لئے امن و امان کے لئے فوج کو دعوت
دی جس نے کمال تدبر سے حالات کو کنٹرول کیا اور واپس چلی گئی یہ سب آن
ریکارڈ ہے بے شک مارشل لا ءکے غلط اقدامات کا ”خمیازہ“ قوم آج تک بھگت رہی
ہے۔ بہر حال فوج ہر مشکل وقت میں قوم و ملک کی خدمت کی اور آج بھی ملک میں
دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی بلکہ سرحدوں پر بھی ”عقابی نظریں“ اس کی
توقیر قوم پر فرض بھی ہے اگر رینجر کے خلاف ایسی ہی زبان استعمال کی جاتی
رہی تو اِس سے نا صرف دہشت گردوں کو ”تقویت“ ملے گی بلکہ جو کچھ اب تک حاصل
کیا تو اس پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ |
|