ایک حیرت انگیز انٹرویو

ہمارے للو میاں کے کارناموں سے تو ایک دنیا واقف ہے، تا ہم حال ہی میں دیے گئے انکے انٹرویو کے چند اقتباسات ملاحظہ فرمائیے۔
السّلام علیکم۔
وعلیکم السّلام۔
کیا حال ہیں آپکے؟ ہم نے رسما پوچھا۔
للو میاں بولے:
زبان خاموش ہے لیکن میری آنکھوں میں لکھا ہے
کہ حالِ دل پڑھا جاتا ہے ، بتلایا نہیں جاتا

ہم ذرا گھبرائے، پھر اگلا سوال پوچھا۔ کہ اچھا یہ بتائیں کہ کسی لڑکی سے کبھی اظہارِ محبت کیا؟ اگر کیا تو اس نے کیا کہا؟
للو میاں بولے:
اِک تم ہی نہیں تنہا الفت میں میری رسوا
اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزار ہیں

ہم نے ذرا سا سنبھل کر ایک اورسوال پوچھا کہ سنا ہے دنیا آپ کو بہت مغرور قسم کا انسان سمجھتی ہے؟
للو میاں بولےـ:
مغرور جو کہتی ہے تو کہتی رہے دنیا
ہم مڑ کے کسی شخص کو دیکھا نہیں کرتے

ہم نے مزید ہمت باندھ کر ایک اور سوال پوچھا کہ لوگ آپ کی یہ مجنونانہ حالت دیکھ کر ہنستے ہیں تو آ پ انہیں منع نہیں کرتے؟
للو میاں بولے کہ نہیں صرف اتنا کہتا ہوں کہ:
اے دیکھنے والو مجھے یوں ہنس ہنس کے نہ دیکھو
تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا د ے

ہم نے پھر پوچھا کہ اچھا جس کے غم میں آپکی یہ حالت ہوئی ہے کیا آپ انہیں کبھی بد دعا دیتے ہیں۔
تو للو میاں بولے:
راتوں کی نیند د ل کا سکون اڑانے والے
تو جہاں بھی رہے، دعا ہے میری سلامت رہے

ہم نے ہمت کر کے ایک اور سوال داغا کہ آپ کو اس حال تک پہچانے والے تو سنا ہے کہ اکثر مسکراتے رہتے ہیں؟
تو للو میاں بولے:
مسکراتے ہوئے ہونٹوں سے پو چھو تو سہی
کتنے انسانوں کے ہونٹوں کی ہنسی چھینی ہے


اچھا ! ویسے اب آپ خود کو کیسا محسوس کرتے ہیں؟
تو بولے:
اِک ہمسفر کو کھو کر یہ حا لت ہوئی عدم
جنگل میں جسطرح کوئی بے آس رہ گیا ہو

ہم نے پھر پوچھا کہ آخر کب تک آپ انکا انتظار کرتے رہیں گے؟
تو بولے:
آنکھیں رہیں گی شام و سحر منتظر اس کی
آنکھوں کو سونپ دیں گے اسکا انتظار ہم

ویسے محبت کے بارے میں کچھ بتائیں گے آپ؟
تو بولے:
کیا پوچھتے ہو ہم سے محبت کی لذتیں
ہم کو تو مسکرائے زمانہ گزر گیا

کبھی کوئی خوشی ملی ہے آپ کو؟
تو بولے:
خوشی کو آنے دیتی ہے نہ غم کو جانے دیتی ہے
بیٹھی ہے دردِ دل پر کسی کی یاد پاسبان ہو کر

ہم نے پھر پوچھا کہ اگر کبھی وہ آپ کو اچانک نظر آ جائیں تو آپ کیا کریں گے؟
تو بولے کہ:
ہم اہلِ درد کو جینے کے لیے بس یہی کافی ہے
کہ بس اِک بار ذرا خلوص سے مسکرا دیجئے

کبھی سکون ملا آپکو؟
تو بولے:
سکونِ دل تو میسر صرف انہی کو ہوتا ہے
جو اپنے رب کے اطاعت گزار ہوتے ہیں

پھر پوچھا کہ کوئی حسرت ہے دل میں؟
تو بولے:
حسرتیں ہیں، نہ تمنائیں، نہ امیدیں نہ امنگ
کہ نفس کو مار دیا ہے کسی سادھو کی طرح

پھر پوچھا کہ اچھا یہ بتائیں کہ آپ کا کوئی دوست ہے جسے آپ اپنا حال سنا کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیتے ہوں؟
تو گویا ہوئے:
کسے سنائیں حالِ دل کہ ساری بستی ہی اجنبی ہے
جو میرے دکھ درد بانٹتا تھا نہ جانے عارف وہ کدھر گیا

اچھا کبھی انکی یاد آتی ہے؟
تو بولے:
یاد آتی ہے تو ہر اشک لہو دیتا ہے
میرا ماضی مجھے جینے کی سزا دیتا ہے

اچھا اب یہ بتائیں کہ کیا انکے سوا آپ کسی اور کو دیکھتے ہیں
تو بولے:
اٹھتی نہیں نگاہ اب کسی اور کی طرف
پابند کر گئی ہے کسی کی نظر مجھے

اچھا یہ بتائیں کہ کیا آپنے کبھی انہیں بھولنا چاہا؟
تو بولے:
میں اسکو بھولنا چاہتا ہوں مگر وہ یاد آئے
میرے ذہن میں پیوست ہے وہ آگہی کی طرح
میں سوؤں تو نیند بنکے آنکھوں میں چھپے
کھلے جو آنکھ تو نکھرے روشنی کی طرح

کبھی ہنسی آتی ہے؟
بولے:
سب کو ہنسنے کی اجازت ہے کہاں گلشن میں
چند کلیوں کی بہاروں سے شناسائی ہے۔

اچھا جناب آخری سوال کہ: انکے جانے سے آپ کیا کمی محسوس کرتے ہیں
تو بولے:
محسوس ہو رہی ہے ہر شے میں اِک کمی
احساس پر وہ اسطرح چھا کر چلے گئے

اس سے پہلے کہ ہماری حالت بھی انہی کی طرح مجنونانہ ہوتی ہم نے وہاں سے نکلنے میں ہی عا فیت جانی۔

اﷲ حافظ۔
Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660
About the Author: Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660 Read More Articles by Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660: 93 Articles with 247557 views self motivated, self made persons.. View More