دہی بھلے آرڈیننس۔!

پی آئی اے کی نزاعی حالت کے بعد درسی کُتب سے ج ۔جہازختم کرکے ج سے ۔ جُوتاشامل کر دیا گیا ۔ویسےتو جہاز اور جوتے میں ج مشترک ہے لیکن جہازکی طبعیت ۔ جوتوں والی ہو چکی ہے۔پچھلے دنوں ٹی وی چینلز پر پی آئی اے ملازمین کی کچھ ’’جہازی‘‘ ویڈیوز دیکھنے کو ملیں۔تب پی آئی اے کچھ کچھ’’پی کے‘‘جیسا لگا۔جہازوں سے جہاز اڑوانے کا انکشاف ہوا

پی آئی اے کی نشانی

1946 میں بانی پاکستان کی تحریک پر۔دو کارباوری شخصیات احمد اصفحانی اور آدم جی نے کلکتہ میں اورینٹ ائیرویز نامی فضائی کمپنی رجسٹرڈ کروائی۔قیام آزادی کے وقت اسی اکلوتی مسلم فضائی کمپنی نے ریلیف آپریشن کیا۔1955 میں اورینٹ ائیر ویز کوپی آئی اے میں بدل دیا گیا۔اختیارات سرکارنےسنبھال لئے ۔یہ نجی شعبہ جب دولت مندوں سے نکل کر سرکاری تحویل میں آیا تو بہت عروج آیا۔ باکما ل لوگ ۔ لاجواب سروس کی عملی شکل ۔میں اکثر سوچتا تھا اسٹیج ایکٹر مرحوم مستانہ ۔ پرفارمینس کے دوران ائیرپورٹ انکوائری پر فون کرکے کیوں پوچھتے ہیں۔
لاہور فلائیٹ کتنے بجے جانی ہے۔ ؟ کراچی کتنے بجے جائے گی۔ ؟ اور کوئٹہ فلائیٹ کا کیاٹائم ہے۔ ؟ انکوائری نے جواب دے کر پوچھا ۔سر آپ نے کہاں جاناہے۔ ؟
مستانہ: جانا جُونا کہیں۔ بھائی میں تو کبوتر چھوڑنے ہیں۔
مستانے کی مستانیاں اس لئے یاد آئی ہیں کیونکہ اب شہر میں دن بھرکبوتر اُڑتے ہیں۔پی آئی اے کی حالت روز بروز پتلی ہو تی گئی۔نئے جہازوں کی خریداری بند ہوگئی ۔ 2013 میں پی آئی اے کے پاس 42 ائیر کرافٹ تھے جن میں سے 32 جہاز تھے اور باقی 10 نِرے جہاز تھے۔ ایک جہاز پر485 ملازم ۔عالمی معیار سے کہیں زیادہ ۔جن میں کنٹریکٹ پائلٹ، فلائیٹ انجنئیرز اور۔ ائیرکرافٹ انجنئیرز شامل نہیں ہیں۔شہر میں کبوتر اُڑتے دیکھ کردھن والوں نے پھر قسمت آزمائی کی اورانہیں پھر
کامیابی مل گئی۔ نجی شعبےکے سارےجہا ز اچھے خاصے جہاز ہیں۔لیکن اب قائد جیسا لیڈرکہاں سے لائیں۔ ایک دھن والا کا بیٹا اسکول میں داخل ہوا تو ۔
استاد :پڑھو بیٹا ۔الف انار۔ بچہ بولا ۔سر پہلے انار کھاؤں گا۔پھر پڑھوں گا۔
استاد نے چِٹ لکھ کراس کے باپ کو بھجوائی۔۔باپ نے انار کھلایا۔۔تو اگلے دن ۔ ۔بچے نے الف انار ۔با آسانی پڑھ لیا۔ دوسرے دن
استاد : پڑھو بیٹا۔ ب سے بلی ۔۔ شاگرد بولا۔ سر پہلے بلی لوں گا ۔ ٹیچر نے دو پیغامات لکھ کر سیٹھ صاحب کو بھجوائے ۔
پیغام نمبر1: آپ کے بیٹے نے آج ب ۔ بلی پڑھنے سے انکار کر دیا ہے اسے بلی لے دیں
پیغام نمبر 2: آگے ج سے۔ جہاز بھی آ رہا ہے۔
پی آئی اے کی نزاعی حالت کے بعد درسی کُتب سے ج ۔جہازختم کرکے ج سے ۔ جُوتاشامل کر دیا گیا ۔ویسےتو جہاز اور جوتے میں ج مشترک ہے لیکن جہازکی طبعیت ۔ جوتوں والی ہو چکی ہے۔پچھلے دنوں ٹی وی چینلز پر پی آئی اے ملازمین کی کچھ ’’جہازی‘‘ ویڈیوز دیکھنے کو ملیں۔تب پی آئی اے کچھ کچھ’’پی کے‘‘جیسا لگا۔جہازوں سے جہاز اڑوانے کا انکشاف ہوا۔ کیبن میں ڈانس کی محفل جمائی گئی۔شائد مسافروں کو چھوڑ آنا اورسامان بھول آنا بہت پرانی بات ہوچکی تھی۔۔ 2014 میں لندن سے آنے والی پرواز کے پائلٹ اور عملے کوپکڑ کر درجنوں موبائل اور کرنسی برآمد کی گئی۔ پائلٹ کواپنا بیٹا ۔ کاک پٹ میں بٹھا کر لندن لے جانے کی اجازت ہے ۔ آج کل ۔باکمال لوگوں اور لاجواب سروس کی یہی نشانیاں ہیں۔تین روز قبل لاہور کی ایک خاتون مسافر افشاں صدیقی مرد کے پاسپورٹ پر دبئی پہنچ گئی۔ دبئی حکام نے افشاں کو ڈی پورٹ کر دیا اورپی آئی اے کو 5 ہزار درہم جرمانہ کیا۔جہاز سمندر کے اوپر سے گذر رہاتھا۔اچانک پائلٹ کی آواز آئی۔
پائلٹ:فنی خرابی کی وجہ سے جہاز ڈوبنے والا ہے اگر کسی کو ڈوبنے سے بچنے کی دعا آتی ہے تو وہ ہاتھ اٹھا لے۔
ایک مسافر:جناب مجھے آتی ہے ۔
پائلٹ: آپ دعاپر گذارا کریں ہمارے پاس ایک لائف جیکٹ کم ہے۔
قومی ائیر لائن کی حالت ایسی ہی ہو چکی ہے۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے میڈیا کوبتایا تھا کہ اس وقت پی آئی اے میں17 ہزار ملازمین ہیں۔ 36 طیارے ہیں اور ان میں سے 10 گراؤنڈ ہیں۔ہم نجکاری کریں گے اور اگر کوئی سوچتا ہے کہ حکومت پی آئی اے پر سرمایہ لگائے گی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔اچانک ایک روز حکومت نے نجکاری کا اعلان کردیا توپی آئی اے ملازمین احتجاج پر اُتر آئے۔ فلائیٹ آپریشن روک گیا، بکنگ بندہو گئی۔ گو نواز ۔گو اور گو اسحاق گو کے نعرے لگے ۔ اسی دوران ایک نعرہ لگا ۔ دہی بھلے آرڈیننس نا منظور۔ ؟آرڈیننس کا اجرا خالصتا صدر مملکت کی پاور ہے اوردہی بھلے سے یہاں’’ شاعر‘‘کی مراد صدرممنون ہیں۔
ممنون حسین 1995سےمسلم لیگی ہیں۔1999میں مختصر مدتی گورنر سندھ رہے۔نوازشریف گرفتار ہوئے تو جیل میں کھانا بھجوا نے کا ذمہ ممنون حسین کے ذمے تھا۔دہی بھلے اورگول گپے کھانے میں ضرور شامل ہوتے۔ بلکہ وزیر اعظم ہاوس اسلام آباد میں بھی دہی بھلے کراچی سے ہی آتے تھے۔ زرداری کے بعدممنون صدر بنے۔تو ناقدین میں دہی بھلے صدر کے حوالے سے شہرت پائی ۔انہوں نے پی آئی اے کو نجکاری کے بعد پرائیویٹ کارپوریشن بنانے کا آرڈیننس جاری کیا تو ۔ملازمین نے ’’دہی بھلے آرڈیننس نامنظور ‘‘ کا نعرہ لگایا ۔
عالمی ہوا بازی کے کئی ریکارڈ پی آئی اے کے پاس ہیں۔ 2009 کے بعدسےریٹائرڈ فلائیٹ انجنئیرز ۔ اور پائلٹس کودوبارہ بھرتی کرنے کا ریکارڈ ۔3500 ملازمین کی خلافِ میرٹ بھرتی کا ریکارڈ۔250 نئے پائلٹس کوبغیر جہازوں کے بھرتی کرنےکا ریکارڈ ۔ جعلی ڈگری والے پائلٹس بھرتی کرنے کا ریکارڈ ۔نکمے ملازمین کو5 بلین روپے کا پیکج دینے کار یکارڈ۔اور100 بلین کا بیل آوٹ پلان دینے کاریکارڈ ۔۔اور جہازوں کے جہاز اڑانے کا ریکارڈ۔ایک جہاز ویرانہ میں گر کر تباہ ہو گیا۔ پائلٹ بچ تو گیا لیکن اس کاپیراشوٹ درخت میں پھنس گیا ۔ایک دیہاتی نے اسے نیچے اتارا
پائلٹ:میں آج ایک ریکارڈبنانے نکلا تھا۔لیکن قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔
دیہاتی:لیکن جناب پھر بھی آپ نے ریکارڈ بنا ہی ڈالا
پائلٹ (حیرانی سے):وہ کیا ۔؟
دیہاتی:سر آپ ایک ایسے درخت سے اترے ہیں۔ جس پر آپ چڑھے ہی نہیں‌تھے۔
یہ وہی پائلٹ ہو سکتا ہے ۔ جو الف پڑھنے سے پہلے انار اور ب سے پہلی بلی لیا کرتا تھا۔۔ پھر ج سے جہاز بھی اس کا ہوگیا۔بوئنگ 777 اڑانے والا ایک پائلٹ ماہانہ دس لاکھ روپےتنخواہ لیتا ہے اور چبر چبر الگ سے کرتا ہے۔جبکہ انار اور بلی لئے بغیر پڑھ پڑھ کر پی ایچ ڈی کر نے والے ڈاکٹرز ماہانہ صرف 2 لاکھ روپے تنخواہ لیتا ہے ۔المیہ یہ ہے کہ لوگ ڈاکٹرز کو جہازسمجھتے ہیں اور جہازوں کو پائلٹ۔
چئیرمین نج کاری کمیشن نے سچ کہا تھا کہ جو سوچتا ہے حکومت پی آئی اے پر سرمایہ لگائے گی وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہےکہ پاکستان میں ہمیشہ احمقوں کی حکومت رہی ہیں اوروطن عزیز انہی کی جنت ہے۔ ملازمین کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم نواز شریف اعلان کر چکے ہیں کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں کریں گے لیکن ملازمین دن رات محنت کرکے پی آئی اے کو خوشحال بنائیں۔لیکن ملازمین جانتے ہیں کہ دہی بھلے آرڈیننس جاری ہو چکا ہے اور لوگ جانتے ہیں کہ دہی بھلے کھائے ہوں تو اپنا اثرضرور دکھاتے ہیں ۔!
ajmal malik
About the Author: ajmal malik Read More Articles by ajmal malik: 76 Articles with 104589 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.