منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال اور اینٹی نارکوٹکس فورس

منشیات کا استعمال ایک عالمی معاملہ ہے جس کی تاریخ بھی صدیوں پرانی ہے لیکن یہ معاملہ اس وقت بہت زیادہ سنجیدگی اختیار کر جاتا ہے کہ جب منشیات کے عادی افراد معاشرے سے بالکل کٹ کر رہ جائیں اور دھیرے دھیرے موت کی اندھیر وادیوں میں اترنے لگیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں کئی لاکھ افراد ہر سال منشیات کے استعمال کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کے تعداد لاکھوں میں ہے تاہم شراب نوشی کے عادی افراد کی تعداداس کے علاوہ ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے منشیات کے استعمال اور اس کے خاتمے کے لئے اینٹی نارکوٹکس فورس کام کر رہی ہے جووزارت داخلہ کے ما تحت ہے۔اینٹی نارکوٹکس فورس کی رواں سال یعنی 2015کی کارکردگی پر ایک نظر ڈالی جائے تو گزشتہ ماہ (ستمبر 2015 ) کے اختتام تک اس فورس نے اندرون و بیرون ملک مجموعی طور پر 164 چھاپے مارے۔ان چھاپوں کے دوران مجموعی طور پر 19ہزار 956کلو ہیروئن ، 92ہزار503کلو چرس، 2 ہزار159کلو افیون، 26کلو کوکین، 3ہزار451لیٹر ایسیٹک این ہائیڈراینڈ (Aciticanhidride)، 3ہزار690کلو ایمفی ٹمائن (Alphetamine) ، زینکس (Xanax) کی 48ہزارٹیبلٹ اور (Exctasy) ٹیبلٹ کی 43ہزار ٹیبلٹ ضبط کی گئیں۔ رواں سال کے دوران اے این ایف کی طرف سے ضبط کی جانے والی منشیات کی بین الاقوامی منڈی میں قیمت 5 سے8 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔ افغانستان سے انغان ٹرانزٹ کے نام پر دنیا بھر میں خاص طور پر یورپ میں بھیجی جانے والی منشیات کی مالیت 20 سے 25 ارب ڈالر سالانہ سے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں اے این ایف کی طرف سے ضبط کی جانے والی منشیات کاساٹھ سے ستر فیصد افغانستان ہی پہنچتا ہے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے جنوری سے نومبر 2015 تک جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کارروائیاں کیں ان کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے۔ جنوری 2015 میں 7چھاپے مارے گئے، فروری2015 میں11 چھاپے مارے گئے، مارچ میں7 اپریل میں 11 ، مئی میں 14، جون میں 22 ، جولائی میں 10 ، اگست میں11 ، ستمبر میں33 ، اکتوبر میں16 ، اورنومبر میں منشیات فروشوں کے خلاف 22 کارروائیاں کی گئیں جبکہ دسمبر میں بھی منشیات فروشوں کے اڈوں اورنقل حمل کے دوران گاڑیوں اور ٹرکوں پر چھاپے مار کر منشیات برآمد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف سب سے زیادہ کارروائیاں کراچی میں کی گئی جہاں گیارہ ماہ کے دوران32چھاپے مارے گئے، قلعہ عبداﷲ میں17 ، پشاور میں16 ، پشین میں 13 ، اسلام آباد میں 11 ، لاہور میں7 ، راولپنڈی میں5 ، کوہاٹ میں 6 ، اٹک میں 6، چاغی میں 5 ، کوئٹہ میں 5 ، کچ میں 3 ، لورالائی میں 3 ، پنجگور میں 2، بلوچستان کے علاقے سیف اﷲ میں2 اور نوشیرہ اور چک جمورہ میں1,1 چھاپہ مارا گیااور منشیات ضبط کی گئی۔ اس کے علاوہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے انٹرنیشنل آپریشن کے دوران کینڈا کے مانٹریال ائرپورٹ پر کاروائی کر کے350 کلو چرس برآمد کی جو18ربر کے ڈبوں میں چھپا کر بھیجی گئی تھی، اے این ایف نے ایک اور کارروائی کے داران اٹلی سے 14کلو ہیروئین برآمد کی جومکئی کے ڈبوں میں چھپا کر بھیجی گئی تھی، ساؤتھ افریقہ میں دو الگ کارروائیوں کے دوران اے این ایف نے بالترتیب 8 کلو ہیروئین اور21 کلو ہیروئین برآمد کی جبکہ ساؤتھ افریقہ کے قریب زین زی بار آئرلینڈ میں کارروائی کر کے145، کلو ہیروئین برآمد کی گئی۔یہ درست ہے کہ اینٹی نارکوٹکس فورس اپنا کام کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود منشیات فروش منظم ہیں اور بلا خوف و خطر ملک بھر میں اور بین الاقوامی سطح پرمنشیات کی نقل و حمل کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ منشیات فروشی اور اسمگلنگ کے الزام میں ہر سال سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا جاتا ہے لیکن اس میں بیشتر یا تو ضمانت پر رہا ہو جاتے ہیں یا پھران کے خلاف کیس اتنا کمزور ہوتا ہے کہ وہ عدم ثبوت کی بنا پر یہ لوگ عدالت سے بری ہو جاتے ہیں۔ منشیات فروشی ایک نا قابل معافی جرم ہے اسی لئے ایران اور سعودی عرب جیسے ملکوں میں اس جرم کی کوئی معافی نہیں لیکن ہمارے ملک میں منشیات فروشی میں ملوث افراد پیسہ بنانے کے بعد صاف ستھرے اور نیک نامی والے کاروبار بھی کر رہے ہیں لیکن آج بھی ان کا اصل کام (دھندہ) کچھ اور ہے۔ اس صورت حال میں ہمیں اپنی پالیسوں اور قوانین پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61985 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.