بدتمیزی کا دوسرا نام کملیش تیواری

پیغمبر اسلام اور انسانیت کے دشمن ہمیشہ سے رہے ہیں کبھی ابوجہل و ابو لہب ، کبھی عبد اللہ بن ابی اور کبھی مرزا غلام احمد قادیانی اور کبھی تسلیمہ نسرین تو کبھی سلمان رشدی الغرض ہر دور میں معاندین اسلام پائے جاتے رہیں ہیں ۔چند دنوں سے کملیش تیواری کا نام بھی پرنٹ میڈیا ، اخبارات اور نیوز چینلوں کی سرخیوں میں رہا ۔ یہ ملعون ۲ دسمبر سے پہلے نامانوس تھا گنتی کے چند لوگ جانتے تھے ، اس کا اصلی نام لکشمی کانت ، عمر۴۵ سال ہے ، اس کا آبائی وطن سیتاپور ،بیوی کا نام کرن اوراس کے ۳ بچے ہیں۔۲ دسمبر ۲۰۱۵؁ء کو پیارے نبی ، محسن انسانیت محمد الرسول ﷺ کی شان میں نازیبا کلمات کا استعمال کرکے اپنے مجرمانہ کردار کا مظاہرہ کرکے میڈیا کی سرخیوں کا محور بن گیا (میڈیا سے معذرت کے ساتھ، جس کو چاہتی ہے ہیرو اور جس کو چاہتی ہے زیرو بنا دیتی ہے ) ۔ ۲۲ سال میں اپنے ضلع سیتاپور میں ہی (Tiger Hindu Force ) ٹائیگر ہندو فورس نامی ایک تنظیم بنائی ۔ ۱۹۹۷ ؁ء میں سیتاپور میں ہی’’ مسلم بھارت چھوڑو‘‘ آندولن شروع کیا جس کی وجہ سے اس کو جیل بھی جانا پڑا ، جیل سے واپس آکر ہندو مھاسبھا تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور دیکھتے ہی دیکھتے یوپی کا مہا سچیو بن گیا۔ ۲۰۱۲؁ء میں لکھنؤ سے ودھان سبھا کا چناؤ لڑا، جس میں اسے کل ۱۷۰۰ ہی ووٹ ملے ، لکھنؤکے خورشید باغ میں اکھل بھارتی ہندو مہا سبھا کا دفتر ہے جس میں وہ بیٹھتا ہے اس کمرے کہ خاص بات یہ ہے کہ اس میں بابائے ہند مہاتما گاندھی کے قاتل رام ناتھ گوڈسے کی تصویر چسپاں ہے اور ساتھ میں ویر ساورکر کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اسی دفتر میں اس کی بیوی کرن بھی ہندو مہاسبھا کے لئے کام کرتی ہے جو خواتین کی ضلعی صدر بھی ہے ۔ وکالت کی ادھوری پڑھائی کرنے والا یہ ملعون ۸ بار جیل کی ہوا بھی کھا چکا ہے اور اس کے اس حالیہ نازیبا بیان کی وجہ سے ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہاں کے انسانیت پرست برادران وطن اور پوری دنیا کے انسانیت نوازوں کو بھی سخت تکلیف پہونچی ہے اور اس بات کو لیکر مظفر نگر ، راجستھان کے ٹونک ، بنگلور۔میسور ہائیوے کے علاوہ ملک کے مختلف حصہ میں زبردست مظاہرے بھی ہوئے اور یوپی گورنمنٹ نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اس کو جیل بھیج دیا ۔ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ تیواری کا یہ بیان اعظم خان کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں اعظم خان نے آر ایس ایس اور بی جی پی کے لیڈروں کے لئے یہ الفاظ کہے تھے کہ یہ لوگ شادیاں اس لئے نہیں کرتے کیونکہ وہ ہم جنس پرست ہوتے ہیں ۔ اگر تیواری کو پلٹ وار کرنا ہی تھا تو وہ اعظم خان کو کہتا لیکن ملعون تیواری کا منشا کچھ اور ہی تھا وہ چاہتا تھا کہ اس ملک میں امن و امان برقرار نہ رہے ، اس کی خواہش تھی کہ اس ملک کے اتحاد اس کے (Ethos) کو ہلا کر رکھ دیا جائے ، و ہ چاہتا تھا کہ ہندو مسلم کے مابین نفرتوں کی کاشتکاری کی جائے اور ہمارے ملک ہندوستان کو ایک بار پھر سے لہولہان کر دیا جائے لیکن قابل ستائش بات یہ ہے کہ یوپی گورنمنٹ ، اس کے دانشوران اور سمجھ بوجھ رکھنے والی عوام الناس نے اس ملعون کی ناپاک سازش کو ناکام بنادیا۔ مفتی ابو الحسن کاندھلوی صاحب نے کہا کہ ’’ ایسے لوگوں کو جو اوتاراور دھرم گروکے بارے میں گستاخی کرتے ہیں ان کو پھانسی ہونی چاہئے ‘‘۔ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی پیغمبر اسلام اور اسلام کے خلاف زہر افشانی ہوتی رہی ہے ۔ بنگلادیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے لجا (Lajja)جیسی کتاب لکھ کر اپنی اسلام دشمنی کا ثبوت دیا۔ یہ کتاب ۱۹۹۳؁ء میں شائع کی گئی تھی جس میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تھی اوریہی کتاب اس کی شہرت کا ذریعہ بھی بنی۔ برطانوی شہریت کے حامل سلمان رشدی جیسے خبیث النفس شخص نے بھی (Satanic verses) شیطانی آیات جیسی کتاب لکھ کر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے ، برطانیہ میں یہ کتاب ۲۶ ستمبر ۱۹۸۸ ؁ء میں سب سے پہلے شائع کی گئی اور اس کتاب نے سلمان رشدی کو شہرت دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کتاب سے پہلے اسے چند افراد ہی جانتے تھے لیکن چونکہ اس کتاب کو اس نے اسلام کے خلاف لکھا تھا اس لئے برطانوی حکومت نے اس کو ایوارڈ سے بھی نوازا اور سلمان دیکھتے ہی دیکھتے ارب پتی بن گیا۔ لیکن جب سابق وزیر اعظم راجیوگاندھی سے ہندوستان کے مسلمانوں نے اس کتاب پر پابندی کا مطالبہ کیا توراجیوگاندھی نے اس پر پابندی عائد کردی ۔ اس کتاب میں اس ملعون نے رام اور سیتا کے لئے بھی ایسے کلمات کا استعمال کیا ہے جسے بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ کورٹ وسٹرگارڈ (Kurt Westergaard) ڈنمارک کا ایک عیسائی جس نے آپ ﷺ کے ۱۲ کارٹون بنا کر مسلمانو ں کی دل آزاری کی، جسے ۳۰ ستمبر ۲۰۰۵؁ء کو ڈنمارک کے ایک اخبار نے شائع کیا تھا۔ بعد ازاں ۲۸ جنوری ۲۰۰۶؁ء کو ناروے کے اخبار نے بھی ان تصاویرکو شائع کرکے اسلام دشمنی کا ثبوت پیش کیا، پھر انہیں تصاویر کو۹ فروری ۲۰۰۶؁ء کو فرانس ۔پیرس ۔ کی ایک ہفتہ وار اخباری مجلہ Charlie Hebdo نے شائع کرکے اسلام اورمسلم دشمنی کو مزیدہوا دی۔

اگر صوبائی اور مرکزی حکومت کملیش تیواری کوپھانسی نہیں دے سکتی تو اسے کوئی ایسا سخت قانون بنانا چاہیئے کہ اس جیسی حرکت کرنا تو دور کوئی محسن انسانیت ﷺکے لئے نازیبا کلمات کی سوچ بھی نہ سکے !!! آپﷺ کے اعلی اخلاق کی گواہی خود اللہ نے قرآن میں دی ہے (انک لعلی خلق عظیم) آپ اخلاق کے بلند ترین مقام پر فائز ہیں ِ، جو سارے عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ، جس کے گواہ طائف کے میدان اور احد کے پہاڑہیں ،وہ نبی ایسا تھا جس نے خود بھوکا رہ کر دوسروںکا پیٹ بھرا ، جس نے رات کی تاریکیوں اور دن کے اجالوں میں ساری انسانیت کے لئے دعائیں کیں ، جس نے اپنے جانی دشمنوں کو مغلوب اور زیر کرنے کے بعد (لا تثریب علیکم الیوم) ــ’’ آج تم سب پر کوئی زیادتی نہیں کی جائیگی ‘‘ کے مثالی طمغے سے نوازا جس کو دنیائے انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی ہے اور آپ ﷺ کوآج بھی دنیا سب سے عظیم الشان قائد اور رہبر جانتی اور مانتی ہے اور تا قیامت مانتی رہے گی ان شاء اللہ۔ امریکی مصنف ( Michael H. Hart) مائیکل ایچ ہارٹ نے The 100 A ranking of the most influential persons in history ’’تاریخ میں ۱۰۰ مؤثر ترین شخصیات کی درجہ بندی ـــ‘‘ کتاب میں پیارے حبیب ﷺ کو سب سے اول مقام پر رکھاہے اور آپ ﷺکی وصف بیانی میں کچھ یوں کہتا ہے : He was the only man in history who was supremely successful on both the religious and secular levels ’’دنیا کے آپ ﷺ پہلے ایسے شخص تھے جو مذہبی وجمہوری دونوںسطح پر کامیاب ترین تھے‘‘۔ صوبائی اور مرکزی حکومت سنجیدگی سے اس مسئلے پر غور کرے اور کوئی ایسا کوئی قانون بنائے جس سے اس ملک کی فضا مغموم نہ ہو اور کملیش اور رشدی جیسے لوگ دوبارہ ایسی بدتمیزی اور نازیبا کلمات کا استعمال نہ کرسکیں ۔
کی محمد سے وفاتو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا،لوح وقلم تیرے ہیں۔
Shoaib Younus Khan
About the Author: Shoaib Younus Khan Read More Articles by Shoaib Younus Khan: 3 Articles with 2288 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.