بے بس پاکستانی حکمران٬ عوام اور
آئی ایم ایف کے احکامات...؟
اگرچہ یہ کیفیت جو اَب پاکستان سمیت ساری دنیا پر بھی پوری طرح سے عیاں
ہوچکی ہے کہ پاکستانی قوم آج جس ڈپریشن کا شکار ہے اِس کا سارا کا سارا ذمہ
دار دنیا کا دہشت گردِ اعظم ملک صرف اور صرف امریکا ہے جس نے نائن الیون کے
بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اپنے ساتھ ملا کر اِسے اپنے مطلب
کے لئے استعمال کیا اور جب سے ہی اِس نے اپنی اِسی دوستی کی آڑ میں پاکستان
کا اندر ہی اندر ایسا ستیاناس کیا کہ اَب ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ جیسے
پاکستان کا خدانخواستہ شیرازہ ہی بکھرنے کو ہے اور اِس پر ستم ظریفی یہ کہ
اِن تمام باتوں کے باوجود بھی امریکا نے اپنی اِسی دوستی کی اُوٹ میں
پاکستان کے اندر بلیک واٹر جیسے پاکستان دشمن ایجنٹوں کے گروپس بھی تشکیل
دے ڈالے ہیں کہ جو پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھ کر پاکستان کو
نقصان پہنچانے کے درپہ ہیں۔ جس سے پاکستانی عوام اور زیادہ ڈِپریشن کا شکار
ہو کر رہ گئی ہے۔
اور یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں جہاں کہیں بھی جو کچھ بھی چھوٹا یا بڑا
دہشت گردی اور بم دھماکے کا کوئی بھی واقعہ رونما ہو رہا ہے اِس کے پیچھے
بھی امریکی بلیک واٹر اور امریکی ایجنٹ ہی کارفرما ہیں اور جن کے پاکستان
میں ہونے والی دہشت گردی اور قتل وغارت گری میں کھلے عام ملوث ہونے کے
حکومت پاکستان کے پاس تمام شواہد بھی موجود ہیں مگر ہمارے حکمران ہیں کہ یہ
سب کچھ جانتے ہوئے بھی نہ جانے کیوں کس ڈِپریشن کا شکار ہو کر خاموش ہیں کہ
کھل کر اِس کا اظہار بھی نہیں کر پا رہے ہیں کہ بس یہ ہی کہہ دیں کہ
پاکستان کے موجودہ حالات کے پسِ پردہ امریکا اور اِس کے پاکستان میں چھوڑے
ہوئے بلیک واٹر کے وہ کارندے اور امریکی خفیہ ادارے کے کارندے ہیں جو کہ
پاکستان کو تباہ و برباد کرنے اور بھارت کو جنوبی ایشیا کا چوہدری بنانے کے
لئے سرگرمِ عمل ہیں۔
جبکہ اِس منظر اور پس منظر میں میرا خیال یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کا یہی
مصالحت پسندانہ رویہ ہی نہ صرف اِن کی ناکامی کا سبب بنتا جارہا ہے بلکہ
ہمارے حکمرانوں کی اِس حوالے سے یہ معنی خیز خاموشی بھی ملک و قوم کے لئے
نقصان کا باعث بنتی جارہی ہے۔
اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی کہ اَب یہ بات بھی مشاہدے میں آنے لگی ہے کہ
پاکستان میں پاکستانی حکمرانوں کے احکامات سے کہیں زیادہ امریکی اور آئی
ایم ایف جیسے سُود خور ادارے سمیت ورلڈ بینک کے حکام کے اُن ہی حکم ناموں
پر عمل ہونے لگا ہے کہ جو امریکی اور اِن اداروں کے حکام وقتاً فوقتاً
پاکستان آکر یا پھر سات سمندر پار رہ کر ہی اپنی مرضی سے پاکستان کے لئے
جاری کرتے رہتے ہیں اور نہ صرف یہ بلکہ اَب اِس پر پردہ ڈالنا کسی کے بس
میں نہیں رہا کہ امریکا پاکستان کو اپنی کالونی بنانے کا بھی خواب دیکھ رہا
ہے جو کہ شائد ایسا کبھی بھی نہ ہوسکے کیوں کہ جب تک اِس وطن عزیز پاکستان
میں ایک بھی غیور اور محب وطن پاکستانی رہے گا تو امریکا کا پاکستان کو
اپنی کالونی بنانے اور بھارت کو جنوبی ایشیا کا چوھدری بنانے کا یہ خواب
کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔
اور اِس کے علاوہ یہ بھی کہ آج پاکستان میں اقتصادی اور معاشی طور پر جو
حالات پیدا ہوئے ہیں اِن سب کے پیچھے بھی امریکی سازش کار فرما ہے کیوں کہ
امریکی اور آئی ایم ایف سمیت ورلڈ بینک والے یہ کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان
میں معاشی اور اقتصادی استحکام آئے اور پاکستان جنوبی ایشیا میں بھارت کے
مدِمقابل کسی بھی حوالے سے کھڑا ہو اور درحقیقت یہی امریکیوں کی سوچ ہے کہ
کسی بھی طرح سے پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے اور بھارت کو اِس خطے میں
مستحکم کر کے اِسے اِس خطے کا چوہدری بنا دیا جائے اِس حوالے سے آج پاکستان
میں جتنے بھی بحران جنم لے رہے ہیں اِن سب کے پیچھے ہمارے حکمرانوں کی ناقص
پالیسیاں اور منصوبہ بندیاں تو ہیں ہی مگر اِن کے درپردہ وہ امریکی وعدے
اور پالیسیاں بھی ہیں جو امریکا ہمارے حکمرانوں سے اِن بحرانوں کو کم اور
ختم کرنے سے متعلق کرتا رہا ہے اور پھر ہر بار اپنی عادت اور روایات کے
ہاتھوں مجبور ہوکر اِن سے مکرتا بھی رہا ہے اور یوں امریکا ہمارے حکمرانوں
کو ہر معاملے میں سبز باغ دکھا کر انہیں بیچ منجدھار میں چھوڑ کر اپنا منہ
پھیر کر نکلتا بھی رہا ہے اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ اَب بھی جب اِس نے
پاکستان میں بجلی اور توانائی کے بحران کی وجہ سے ڈِپریشن میں مبتلا
پاکستانیوں کو یہ دلاسہ دیا ہے کہ وہ پاکستان میں توانائی کے بحران کو کم
اور ختم کرنے کے لئے اپنی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہے .....تو یہاں
پاکستانی حکمرانوں اور عوام کو بھی اَب یہ سوچنا چاہئے کہ کیا امریکا حکومت
ِپاکستان اور عوام سے اپنا کیا ہوا یہ وعدہ پورا کر پائے گا...؟یا اَب بھی
اپنے اِن وعدوں سے مکر کر اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھے گا۔ اور
پاکستانی حکمران ہر بار کی طرح اِس مرتبہ بھی اِس کا منہ تکتے رہ جائیں
گے....؟
بہرکیف! جہاں اتنی ساری باتیں اور مسائل ہیں تو وہیں ایک بڑامسئلہ ہمارے
وطن ِ عزیز کو یہ بھی درپیش ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان جیسے دنیا کے
ایک زرعی ملک میں آنے والے آٹے، چینی، توانائی، بجلی اور گیس اور کئی دیگر
اَنہونے بحرانوں کی وجہ سے جہاں پاکستان کے عوام سخت ترین ڈِپریشن کا شکار
ہوئے ہیں تو وہیں یہ عوام اپنے حکمرانوں کے خودغرضانہ رویوں اور اِن کی بے
حسی سے بھی تنگ آچکے ہیں اور اَب اِس لحاظ سے یہ بات بہت آگے جاچکی ہے کہ
کسی بھی معاملے میں عوام خاموش بیٹھیں...... کیونکہ اَب ملک میں مہنگائی،
بھوک وافلاس اور بیروزگاری سے تنگ عوام کا برداشت کا مادہ آہستہ آہستہ کم
ہوتے ہوتے بالآخر اَب اتنا ہوچکا ہے کہ پاکستانی عوام کے سینے میں بھرا
ڈپریشن کا غبار اُبل کر باہر نکلنے کو ہی ہے کہ یہ نہ جانے کب .....؟اور کس
طرح سے پھوٹ کر باہر نکل جائے .....؟ اور یوں عوام کے سینے سے قہر وغضب کا
آتش فشاں کی طرح پھٹ کر بہنے والا یہ لاوا کہیں ہمارے حکمرانوں کو بھی اپنے
ساتھ بہاکر نہ لے جائے اور ہمارے یہ حکمران اِس لاوے میں جل بھن کر بھسم
ہوجائیں اور پھر یہ کہیں کے بھی نہ رہ جائیں۔
اور ہمارے یہ حکمران جو آج بھی بلاعوامی تکالیف کا احساس کئے اُسی طرح سے
اُن اقدامات میں مصروف ِ عمل ہیں کہ جیسے یہ عوام کو اپنے اِن ظالمانہ
اقدامات سے پہلے کبھی آسانی سے بے وقوف بنالیا کرتے تھے مگر اَب جب کہ دنیا
میں بہت سے ممالک میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران مہنگائی، بھوک و افلاس، بجلی
و توانائی کے بحرانوں اور بیروزگاری کے خلاف اپنے حکمرانوں کے لئے بغاوت کے
جذبے نے جنم لیا اور اُن ممالک کے عوام باہم متحد ومنظم ہوکر جب سڑکوں پر
نکل آئے تو اِن کے آگے نہ تو، توپ اور گولی ہی پوری طرح سے اپنی گھن گرچ کے
ساتھ چل کر عوام کے سینوں کو چیر سکی اور نہ ہی کوئی بم بھی اِن ممالک کے
عوام کا کچھ بگاڑ سکا اور بالآخر اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عوامی انقلاب کے
آگے اُن ممالک کے حکمرانوں کو اپنے محلوں سے بھاگنا پڑا اور عوام کے آگے
ہاتھ جوڑ کر اپنی زندگیوں کی بھیک مانگنی پڑی۔
اور اِس طرح اَب دنیا میں عوامی قوت کے ہاتھوں بدلتے ہوئے حالات اور واقعات
کے منظر اور پس منظر میں ہمارے حکمرانوں کو بھی میری اِس بات کا یقین کرنا
ہوگا کہ اِس سے قبل کہ ہمارے ملک میں بھی مہنگائی، بیروزگاری اور کرپشن کو
بے لگام چھوڑنے والوں کے خلاف عوام سڑکوں پر آئے تو پہلے ہی ہمارے حکمرانوں
کو اپنا قبلہ درست کرلینا چاہئے جس میں اِن کی ہی بھلائی اور عافیت ہے
ورنہ.....اگر اُنہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر وقت اور عوام کے جذبات خود
انصاف کردیں گے۔
اور اِس کے ساتھ ہی اِس اَنہونی سے بھی قطعاً انکار نہیں کیا جاسکتا ہے
ڈِپریشن میں مبتلا ساری پاکستانی قوم صرف اُس وقت کے انتظار میں تیار بیٹھی
ہے کہ اِسے کوئی ایک اشارہ ملے تو یہ بھی کرغزستان کے عوام کی طرح مہنگائی
بھوک و افلاس، بیزروزگاری کرپشن اور بجلی و توانائی کے بڑھتے ہوئے بحرانوں
کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور علم ِبغاوت بلند کر کے عوام کو مہنگائی کے
رحم و کرم پر چھوڑے حکمرانوں کا اُلٹ پلٹ کر کے رکھ دے۔ |