آجکی نیب میں کرپٹ عناصر موجود ہیں

خفیہ اداروں کو پیپلزپارٹی اپنے گزشتہ دور میں وزارت داخلہ کے تابع کرنے کی کوشش کرچکی ہے جو بدمزگی پر منتج ہوئی تھی۔ اب پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ن) کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانے کے درپے ہے۔ آج نیب موجود ہے اس نیب کے اندر بھی کرپٹ لوگ موجود ہیں‘ یہ اعتراف خود نیب کے چیئرمین نے بھی کیا ہے۔ کرپٹ لوگ کرپشن کے خاتمہ کا نہیں کرپشن کے فروغ کا باعث ہی بنیں گے جو بن رہے ہیں۔ نیب کی ذمہ داری محکموں اور اداروں سے کرپشن کی تطہیر ہے سب سے پہلے وہ اپنے ادارے کو کرپٹ افسروں اور اہلکاروں سے پاک کریں۔ وہ اداروں سے کرپشن کے خاتمے کے عزم ظاہر کرتے ہیں مگر ڈیڑھ دو سال میں بھی انکی ایسی کوئی کوشش رنگ نہیں لاسکی۔ ایک بھی بڑی مچھلی پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ 1998ءکے کئی کیس ہنوز دوسرے مرحلے میں بھی داخل نہیں ہو سکے۔ انہی مہینوں نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں 150 میگا کرپشن کی ادھوری رپورٹ پیش کی گئی جس میں موجودہ اور سابقہ حکمرانوں‘ بڑے سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے نام تھے اس پر سپیکر اور وزیر قانون نے دھمکیاں دیں تو وہ کیس ٹھپ ہوئے پڑے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور کی طرح آج مسلم لیگ (ن) کی گورننس بھی لاقانونیت‘ مہنگائی‘ بیروزگاری اور کرپشن جیسے مسائل پر قابو پانے میں قاصر دکھائی دیتی ہے۔ ہر دور کی طرح آج بھی انصاف ناپید اور مہنگا ہے۔ جہاں بروقت اور سستا انصاف نہ ملے اس معاشرے کو ظلم کا معاشرہ نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔ ٹربیونلز کی طرف سے نااہل قرار دیئے گئے کسی شخص کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی طرف سے سرِدست اہل قرار دینے کی طرح عام آدمی کو انصاف ملے تو اسے انصاف کا معاشرہ قائم ہوسکتا ہے جبکہ حال یہ ہے کہ دہائیوں تک مقدمات لٹکے رہتے ہیں۔ بعض کا تو نصف صدی بعد بھی فیصلہ نہیں ہوتا اور مدعی انصاف کی آس میں دنیا سے کوچ کرجاتا ہے۔ ادارے موجود ہیں‘ قواعد بنے ہوئے ہیں‘ اداروں کو افراد چلاتے ہیں‘ وہ فعال نہیں ہونگے تو قواعد پر عمل بھی نہیں ہوتا۔ مزیدبراں اداروں کو حکام اپنے مقاصد کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں بعض ادارے دوسرے اداروں میں مداخلت سے بھی گریز نہیں کرتے۔ مداخلت طاقتور اداروں کی طرف سے کم طاقت کے اداروں میں کی جاتی ہے۔ خفیہ اداروں کو حکومتیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کو اپنا حق سمجھتی ہیں۔ جب اداروں کو حکمران اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرینگے تو وہ کئی دیگر معاملات میں بھی اپنی حد سے تجاوز سے دریغ نہیں کرتے۔ سینٹ کو آج لاپتہ افراد کے حوالے سے خفیہ ایجنسیوں کی ورکنگ اور ذمہ داریوں کو ریگولیٹ کرنے اور مجوزہ قانون کے تحت افراد لاپتہ کرنیوالے اداروں کو جواب دہ بنانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ قانون اگر آج کی ضرورت ہے تو بھی جو طریقہ اختیار کیا جارہا ہے یہ مناسب نہیں۔ قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر یہ قانون کا درجہ نہیں پاسکتی۔ خفیہ اداروں کو پیپلزپارٹی اپنے گزشتہ دور میں وزارت داخلہ کے تابع کرنے کی کوشش کرچکی ہے جو بدمزگی پر منتج ہوئی تھی۔ اب پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ن) کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانے کے درپے ہے۔ نیب کو اسکے کرتا دھرتاﺅں نے پیسے کمانے اور کمیشن بنانے کا ذریعہ بنالیا ہے۔ اسکے اندر بھی کرپٹ لوگ موجود ہیں‘ یہ اعتراف خود نیب کے چیئرمین نے بھی کیا ہے۔ کرپٹ لوگ کرپشن کے خاتمہ کا نہیں کرپشن کے فروغ کا باعث ہی بنیں گے جو بن رہے ہیں۔ نیب کی ذمہ داری محکموں اور اداروں سے کرپشن کی تطہیر ہے سب سے پہلے وہ اپنے ادارے کو کرپٹ افسروں اور اہلکاروں سے پاک کریں۔ وہ اداروں سے کرپشن کے خاتمے کے عزم ظاہر کرتے ہیں مگر ڈیڑھ دو سال میں بھی انکی ایسی کوئی کوشش رنگ نہیں لاسکی۔ ایک بھی بڑی مچھلی پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ 1998ءکے کئی کیس ہنوز دوسرے مرحلے میں بھی داخل نہیں ہو سکے۔ انہی مہینوں نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں 150 میگا کرپشن کی ادھوری رپورٹ پیش کی گئی جس میں موجودہ اور سابقہ حکمرانوں‘ بڑے سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے نام تھے اس پر سپیکر اور وزیر قانون نے دھمکیاں دیں تو وہ کیس ٹھپ ہوئے پڑے ہیں۔ چیئرمین نیب اپنی کارکردگی کو کمال بنا کر پیش کرتے ہیںکہ دو برس میں 265 ارب واپس لئے‘ 186 ارب روپے بنک ڈیفالٹرز سے نکلوالئے۔ یہ رقم پانچ ارب روپے سے بھی کم ہے جبکہ ان کو متفقہ طور پر چیئرمین نیب لگانے والی پارٹیوں کے کئی لیڈروں پر انفرادی طور پر اس سے زائد کے کیس ہیں۔ آڈیٹر جنرل کہتے ہیں کہ صرف پانی اور بجلی کی وزارت میں 10 کھرب 53 ارب کی بدعنوانیاں اور بے ضابطگیاں ہیں۔ ایک ہزار 53 ارب کے سامنے 5 ارب کی کیا حیثیت ہے جس کی ریکوری پر کوئی اترا سکے۔ یہ حقیقت ہے کہ کرپشن کو فروغ دینے کیلئے نیب کا ادارہ بنایا گیا۔ نیب کو کرپشن کرنے کا قانونی اختیار دیا ۔ نیب افسر زیادہ سے زیادہ پیسے کمانے او رکمیشن کیلئے لوگوں کو پکڑتے ہیں۔ نیب کا ادارہ ختم کر دینا چاہئے۔
Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 322437 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More