یہ کیسی راج نیتی ہے.....؟

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور ملک میں مہنگائی کا عروج ...
پاکستان کی داستان جہاں حکمران خوشحال اور عوام بدحال ہیں...

یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے اپنے عوام پر ایک بار پھر اُمی المہنگائی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کر کے یہ ثابت کردیاہے کہ اِسے عوامی تکالیف کا کوئی احساس نہیں اور اِسے اَب صرف وہی کچھ کرنا ہے جو اِس سے اغیار کروا رہے ہیں۔ کیونکہ ہمارے حکمرانوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی کا یہ ایک اچھا طریقہ اپنا لیا ہے کہ اگر قومی خزانہ پر اِن کی عیاشیوں سے کوئی اضافی بوجھ پڑتا ہے اور وہ اگر خالی ہوتا ہے تو اِسے دوبارہ بھرنے کے لئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یکمشت اتنا اضافہ کردیا جائے کہ اِس کے اضافے سے ملک میں خود بخود مہنگائی کا راج ہوجائے گا اور قومی خزانہ جلد بھر جائے گا جس سے بھلے سے عوام کے کاندھے پر مہنگائی کا جتنا بھی بوجھ پڑے تو پڑے اور عوام اِس کے وزن سے تلملا جائے تو بھی اِس کی فکر نہ کی جائے۔

اور اِس طرح ملک میں تختِ سلطنت کے مزے لوٹنے والوں کی بے حسی اور خود غرضی کا یہ عالم ہے کہ اِنہوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے اور اِن کے اشاروں پر عوام کو مہنگائی اور بھوک و افلاس سمیت بیروزگاری کے چکی میں کچھ اِس طرح سے پیس رہے ہیں کہ اَب تو عوام کی چیخیں بھی اِن کے حلق میں پھنس کر رہ گئی ہیں اور پاکستانی عوام کے کمزور اور لاغر جسموں پر مہنگائی کا اتنا بوجھ ڈال دیا گیا ہے کہ پاکستانی عوام ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر یہ دعا کر رہے ہیں کہ یاخدا ہماری حالتِ زار پر رحم فرما یا ہمارے حاکموں کو کوئی نیکی کا راستہ دکھا کہ وہ عوام کو درپیش پریشانیوں اور مسائل کا احساس کرتے ہوئے اِس کے فوری حل کے لئے کچھ کریں ورنہ اِن حکمرانوں سے اِن کا اقتدار چھین کر کوئی ایسا نیک اور انصاف پسند حاکم ہم پر مقرر کردے جس کے دل میں تیرا خوف اور اپنے مفلوک الحال عوام سے ہمدردی کا جذبہ پنہاں ہو۔

کوئی اِسے اَب کچھ بھی کہے مگر اتنا ضرور ہے کہ جس طرح پاکستانی قوم کبھی آمروں کی حاکمیت سے پریشان تھی تو وہیں آج اِن ہی پاکستانیوں کا ساڑھے سولہ کروڑ کا یہ ہجوم موجودہ جمہوری اور سول حکومت کی راج نیتی سے بھی اُس سے کہیں زیادہ پریشان اور بدحال نظر آرہا ہے اور اِس اضطراب کا شکار ہے کہ جب ایک جمہوری حکومت کے سول صدر کے نظامِ حکومت میں عوام کی داد رسی اور اِن کے مسائل کے حل کا کوئی مداوا نہیں ہو پا رہا ہے تو پھر ملک میں مہنگائی کے عفریت، بیروزگاری، کرپشن اور بجلی و توانائی کے بے قابو ہونے والے بحرانوں کو کونسی حکومت ختم کرپائے گی....؟

اور اِس کے ساتھ ہی آج پاکستانی قوم یہ بھی سوچنے اور کہنے پر مجبور ہے کہ اِس ملک میں آمریت ہی بھلی تھی جو کم ازکم راج نیتوں کے لئے تو نکیل ڈالے رہتی تھی مگر اِس ملک پر 32سال حکمرانی کرنے والی آمریت نے کبھی بھی ملک کی غریب عوام کو تو پریشان نہیں کیا تھا اور اِس کے برعکس اَب یہ عالم ہے کہ ملک میں جمہوری حکومت کا راج آئے دو ڈھائی سال کے قریب کا عرصہ گزر چکا ہے مگر بڑے افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اِس جمہوری حکومت کا کوئی کل سیدھا نہیں ہو رہا ہے اور یہ حکومت کسی ایک نکتہ پر ساکت نہیں ہو پا رہی ہے کہ یہ عوام کے لئے کچھ کرے ......؟ یا ملک کے لئے .....؟اَب تک تو صرف یہ ہی دِکھائی دے رہا ہے کہ اِس جمہوری حکومت کے کرتا دھرتاؤں نے جو کچھ کیا ہے اپنے ہی لئے کیا ہے جبکہ اُنہوں نے عوام کو مایوسیوں کے ایک ایسے اندھیرے گڑھے میں دھکیل دیا ہے کہ عوام کو چار سو سوائے سیاہ اور تاریک اندھیرے کے روشنی کی کوئی کرن کہیں سُجھائی نہیں دے رہی ہے۔

اور اَب جب کہ آمریت کے ہاتھوں پریشان حال پاکستانیوں کے ساڑھے سولہ کروڑ افراد پر مشتمل اِس ہجوم اور جنتا نے ملک سے آمریت کے خاتمے کے بعد اپنے دکھوں اور تکالیف کے مداوے کے لئے اپنے ووٹوں سے جب موجودہ جمہوری حکومت کواقتدار کا مسند سونپا تھا تو پاکستانی جنتا کا یہ خیال تھا کہ یہ جمہوری حکومت اِنہیں پریشانیوں اور مہنگائی کے دلدل میں دھنسنے سے بچالے گی مگر عوام کو اِس کے لچھن اُس وقت نظر آنے لگے کہ جب یہ جمہوری حکومت عوامی مسائل کو یکسر نظر انداز کر کے صرف اپنے ہی معاملات کو نمٹانے اور اِنہیں سلجھانے کے چکر میں لگ گئی تھی اور اِس کے بعد پاکستانی جنتا کو یہ احساس بڑی شدت سے ہونے لگا کہ جیسے اِس نے آمریت سے اپنی جان جلدی چھڑانے کے چکر میں پڑ کرکوئی بڑی بھول کردی ہے کیوں کہ یہ حکومت اپنے پہلے دو ڈھائی سالہ دور ِحکومت میں تو عوام سے وعدے اور جھوٹی تسلیوں کے سوا اَب تک کچھ ایسا قابلِ فخر کارنامہ انجام نہیں دے سکی ہے کہ عوام کا اِس پر اعتماد بحال ہو اور اُلٹا اِس حکومت نے مسلسل مہنگائی کی شکل میں کئے جانے والے وہ عوام دشمن اقدامات اور اِس قسم کے دیگر اپنے رویوں سے آج پوری پاکستانی قوم کو بری طرح سے مایوس کردیا ہے۔

اور آج پاکستانی عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ملک کی ایک بڑی سیاسی اور عوامی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی جس کا نعرہ ہی روٹی، کپڑا اور مکان ہے اِس کے اِس دور ِحکومت میں آج پاکستانی عوام دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہورہے ہیں تو کہیں لوگ بھوک و افلاس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنی زندگیوں کا بھی خاتمہ کرنے سے دریغ نہیں کررہے ہیں اور دوسری طرف تن چھپانے کے لئے کپڑے کا یہ حال ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت جن کا تعلق غریب طبقے سے ہے وہ سال میں کپڑے کے صرف ایک یا دو جوڑے سے ہی اپنے جسم ڈھانپنے پر مجبور ہے اور جہاں تک بات رہی اِس پارٹی کے اِس عزم کی جس میں یہ پارٹی بڑے دعوے کرتی ہے کہ وہ ملک میں روٹی، کپڑا کے ساتھ ساتھ غریبوں کے لئے مکان کا بھی بندوبست کرتی ہے تو آج اِس حکومت کے دور میں غریبوں کے لئے مکان کے حصول مشکل تر ہوگیا ہے یعنی یہ کہ مکان کی تو اِس دور حکومت میں بہت دور کی بات ہے اِس پارٹی کے دورِ حکومت میں عوام دو وقت کی روٹی اور پہننے کو کپڑے سے بھی ترس رہے ہیں اور فٹ پاتھوں پر ننگے بھوکے پڑے ہیں تو وہ مکان کا کیا سوچیں گے جن کی زندگیاں مہنگائی اور بھوک و افلاس کے ہاتھوں گروی رکھ دی گئی ہیں اور راج نیتی اپنے راج سنگھاسن کے مزے لوٹ رہے ہیں اِس صورتِ حال میں کوئی دوسرا نظام ِحکومت بھلا کیسے.... ؟عوامی مسائل اور اِن کی تکالیف کا حل تلاش کرسکتاہے ....؟جب ایک جمہوری حکومت کے جمہوری راج نیتیکوں کے بس میں یہ نہیں رہاکہ وہ عوام کو درپیش مسائل کا حل ہی تلاش کرسکیں تو پھر کوئی کیا تکالیف اور بھوک و افلاس میں مبتلا عوام کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھے گا....؟

اور اِس کے ساتھ ہی آج ایک قابلِ افسوس امر یہ بھی ہے کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں شامل ہر فرد کا یہ عالم ہے کہ اِس کی پانچوں اُنگلیاں گھی میں اور سرکڑاہی میں ہے جب کہ اِس سے قبل اِس ملک کی بڑی پارٹی کو جب بھی جنتا کی قوت سے اقتدار نصیب ہوا تو اِس پارٹی کے سربراہوں ذوالفقار علی بھٹو شہید اور وفاق کی زنجیر شہید رانی متحرمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے ملک کے عوام کے مسائل حل کرنے اور ملک و ملت کی ترقی و خوشحالی کے لئے وہ عظیم کارنامے انجام دیئے کہ جس پر نہ صرف اہلِ پاکستان بلکہ ساری دنیا بھی فخر کرتی ہے کہ اُن شہیدانِ ملت نے اپنی قوم اور ملک کے لئے اتنا کچھ کیا کہ پاکستان کی پہچان ساری دنیا میں کروا دی اور آج یہ اُن شہیدوں کی قربانیوں کا ثمر ہے کہ گزشتہ انتخابات میں پاکستانی عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی جیسی جمہوری پارٹی کو راج گدی سونپی تو اِسے یہ اُمید تھی کہ یہ جمہوری راج نیتی ہر مرتبہ کی طرح اِس بار بھی پاکستانی عوام اور ملک و ملت کے لئے کچھ اچھا کرے گی اور عوام کو بھوک و افلاس، مہنگائی اور بیروزگاری سے نجات دلوائے گی ....مگر عوام کو کچھ ہی عرصہ بعد معلوم ہوا کہ اِس مرتبہ سب ایسا نہیں ہے جیسا پہلے ہوا کرتا تھا بلکہ اِس مرتبہ سب اُلٹ پلٹ ہے۔اور اِس مرتبہ اِس ملک میں یہ عجب داستان رقم کی جارہی ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں اِس برسرِ اقتدار پارٹی کے حکمران خوشحال اور عوام بدحال ہیں جو یقینا پارٹی قیادت کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے وہ خود کو احتساب کے لئے عوامی عدالت میں پیش کریں تاکہ وہ اپنے احتساب کے نتیجے میں یہ ثابت کرسکیں کہ وہ عوام سے مخلص ہیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 1071211 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.