جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سرد مہری کی برف
پگھلنے لگتی ہے اور ان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے لگتا ہے کوئی
نہ کوئی واقعہ رونما ہو جاتا ہے خاص کر دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا
ہے اور تعلقات میں بہتری کا سلسلہ پھر رک جاتا ہے اس بار بھی مذکرات کا
سلسلہ شروع ہوا ہی تھا کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے نے ایک
بار پھر راہ میں روڑے اٹکانے شروع کر دیئے۔ ہمیشہ کی طرح بھارت نے اس بار
بھی واقعہ کا تعلق سرحد پار سے بتایا جارہا ہے جس کا واضح اشارہ پاکستان کی
طرف ہے جو کہ درست نہیں ہے ہر واقعے کی مکمل تحقیق اور چھان بین کے بعد ہی
اس پر رائے دینی چاہیے تا کہ تعلقات میں بہتری میں جو پیش رفت ہونے جارہی
ہوتی ہے اس پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔ پٹھان کوٹ ایئر بیس پر دہشت گردوں
کے حملے کی پاکستان نے شدید مذمت کی ہے اور بھارت کو ہر ممکن تعاون کا یقین
دلایا ہے کیونکہ پاکستان کے لئے بھی دہشت گردی سب سے سنگین مسئلہ بنا ہوا
ہے نہ صرف پا کستان بلکہ اب تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آتی جارہی ہے اس
لئے تمام ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردوں کو استعمال کرنے کی پالیسی
ترک کرنا ہوگی اور تمام ممالک مل کر اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے
اقدامات کریں اگر اسی طرح دنیا کے ممالک ان دہشت گردوں کو ایک دوسرے کے
خلاف استعمال کرتے رہے تو یہی دہشت گرد ایک دن ان کے خلاف ہو جاتے ہیں جو
ان کو استعمال کرتے رہے تھے اور ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ اس بار خوش
آئند بات ہے کہ بھارتی میڈیا اور چند مخصوص عناصر کے علاوہ بھارت کی حکومت
اور سیاسی افسران کی طرف سے اور پاکستان کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ
مذاکرات کا جو سلسلہ تعلقات کی بہتری اور امن و امان کے لئے شروع کیا گیا
ہے اسے کسی واقعے کی وجہ سے روکا نہیں جائے گا اور ان پر کوئی منفی اثرات
نہیں پڑنے دیئے جائیں گے( اگر ان پر عمل کیا جاتا ہے تو یقیناًبہت خوش آئند
بات ہوگی اور دونوں ممالک کے لئے بہت بہتر ہوگا)۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو اور
یہ دونوں پڑوسی ممالک ایک دوسرے سے تمام اختلافی امور پر بات چیت کرکے ان
اختلافات اور تنازعات کو ختم کردیں جو ان کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنے
کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہو
جائیں۔ |