شمائلہ جاوید بھٹی
افواج پاکستان کا ایک قابل فخر کردار شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں سے پاک
کرنے کے بعد بے گھر ہونے والے قبائلی عوام کی دوبارہ ان کے گھروں کو محفوظ
واپسی یقینی بنانا ہے۔ اب تک میرانشاہ اور میر علی جو کہ شمالی وزیرستان
ایجنسی کے سب ڈویژن ہیں کے 17547خاندانوں کو واپس بھجوایا جا چکا ہے۔ یہ
خاندان 15جون 2014ء کو شمالی وزیرستان میں ضرب عضب آپریشن کے بعد بے گھر ہو
گئے تھے۔ میرانشاہ اور میر علی کے دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے 66779 افراد
کو بحال کیا جاچکا ہے جن میں سے 50601 کو راشن کارڈ اور 13194 کو اے ٹی ایم
کارڈ جاری کیے جا چکے ہیں۔ حال ہی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے میر علی
میں ایک جدید تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا افتتاح کیا۔ بہرحال آپریشن ضرب
عضب کی کامیابی میں ایک خاموش کردار اُن لاکھوں متاثرین کا ہے جو مختلف
علاقوں میں منتقل ہو گئے تھے تاکہ پاک فوج کو آپریشن ضرب عضب کے دوران دہشت
گردی کے شکار علاقوں میں مطلوبہ اہداف اور ٹھکانوں کے خلاف کارروائی بلاروک
ٹوک کرنے میں کوئی دشواری باقی نہ رہے۔ اسلام اور پاکستان دشمنوں سے علاقہ
کلیئر کرانے میں شہری آبادی کو بطور ڈھال استعمال کرنے کی گنجائش باقی نہ
رہے۔ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن ضرب عضب کے دوران اپنے گھر بار
چھوڑنے والے وہ عظیم پاکستانی ہیں جنہوں نے پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے
یہ عظیم قربانی دی۔ اب ہماری باری ہے کہ جب آپریشن ضرب عضب آخری مراحل میں
داخل ہو چکا ہے تو اُن کی باوقار واپسی یقینی بنانے کے لئے مالی مدد سمیت
ہر طرح کا کردار قومی جوش و جذبے سے ادا کیا جائے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکہ فاٹا
اور آئی ڈی پیزکی بحالی کیلئے تیس ملین ڈالر امداد دے گا۔ فاٹا میں رقم
اسکول کی تعمیر نو تربیت اور زراعت کی بحالی پر خرچ ہوگی۔ رقم یو این او کے
ذریعے فاٹا اور آئی دی پیز پر خرچ کی جائے۔ سفارتخانے کے مطابق 2005 سے اب
تک فاٹا میں ایک ارب ڈالر سے زائد امداد خرچ کی جاچکی ہے امدادی رقم کا
اعلان یو این او مشن ڈائریکٹر جان اگرا نے کیا۔ سفارتخانے کے مطابق امدادی
رقم جلد از جلد فاٹا اور آئی ڈی پیز کو دی جائے گی۔
یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے باعث10 لاکھ سے زائد
متاثرین اپنے علاقوں سے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں منتقل ہوگئے تھے۔
آپریشن ضرب عضب کے بعد شمالی وزیرستان کے کلیئر قرار دیے گئے علاقوں کو آئی
ڈی پیز کی واپسی کا شیڈول جاری کردیا گیا، شیڈول کے مطابق شامیری قبائل
31مارچ سے 10اپریل تک اور میرعلی اسپن وام کے متاثرین کی واپسی10 اپریل سے
13 اپریل تک ہوئی ۔
اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بھی دہشت گردی
کی وجہ سے گزشتہ چھ سالوں سے بند تمام صنعتیں دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا
گیا ہے۔ دوبارہ کھولے جانے والے 150 کارخانوں میں سٹیل، پلاسٹک، سگریٹ اور
گھی کے کارخانے شامل ہیں۔ خیبر ایجنسی میں بے گھر ہونے والے متاثرین کی
واپسی مارچ سے جاری ہے۔ اب تک چالیس ہزار خاندانوں کے پونے تین لاکھ افراد
اپنے علاقوں کو واپس جا چکے ہیں۔ اُمید غالب ہے کہ اگست کے آخر تک تمام آئی
ڈی پیز کی باوقار واپسی مکمل ہو جائیگی۔ پاک فوج کی طرف سے حالیہ آپریشن
خیبر ون اور خیبر ٹو کی نتیجے میں باڑہ اور وادی تیراہ میں دہشت گرد
تنظیموں کا صفایا کردیا گیا ہے۔ تاہم خیبر ایجنسی میں بدامنی کی وجہ سے
پانچ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے جو پناہ گزین کیمپوں اور اپنے طور پر
کرائے کے مکانات میں مقیم تھے۔آرمی چیف نے بنوں میں آئی ڈی پیز کے کیمپ کا
بھی دورہ کیا تھااور بے گھر افراد کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ آرمی چیف نے آئی
ڈی پیز کو یقین دلایا تھا کہ فاٹا میں امن کے قیام اور ترقی کے لئے پاک فوج
ہر ممکن مدد کرے گی۔ آرمی چیف نے متعلقہ اداروں کو آئی ڈی پیز کی جلد واپسی
اور ترقیاتی کاموں کو بر وقت مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ |