ہم اور ہمارے سیاستدان، حکمران

ہم پاکستانی اب اس قابل ہو گے ہیں کہ بجلی نہ ہو تو ہمارے بچے پڑھ سکتے ہیں ۔کھانا نہ ہو تو ہمارے بچے بھوکے سو سکتے ہیں ۔اور اگر کوئی کیس کسی غریب پر تو وہ اندر اور کسی سیاستدان پر ہو تو وہ باہر ۔واہ کیا قانون ہے ہمارے ملک کا۔ہمارے ملک کا یہ سیاسی کلچر بنتا جا رہا ہے کہ غریب کو مار دو اور امیر کو چھوڑ دو۔ کتنی شرم کی بات ہے ۔مگرہم کو شرم آتی کب ہے ۔ہم دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ اور ہم جانتے بھی ہیں کہ ہمارے علاقے کے سیاسی لیڈر ہمارے ساتھ کتنے اچھے ہیں اور ان کے کردار کے بارے میں تو ہم خوب جانتے ہیں کہ اس نے کس کس کا حق مارا ہے اور کس کس کو بیوجہ اندر کروایا ہے مگر الیکشن کے آتے ہی ہمارے اند ر کا ضمیر مر جاتا ہے اور ہم پھر ان سیاستدانوں کی باتوں میں آجاتے ہیں ۔اور گلی گلی ان کے نام کا شور مچانا شروع کر دیتے ہیں ایسے کے ان جیسا کو ئی ہے ہی نہیں ۔اور ہم پھر ہمیشہ کی طرح حکمرانوں کے وعدوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ۔کب عوام کو ان کا حق ملے گا ۔کیا اس عوام کو پاکستانی ہونے کا صلہ مل رہا ہے ۔ پاکستانی عوام نے جمہوریت کو بچانے کے لئے ہمیشہ اپنے اپنے لیڈروں کا ساتھ دیا مگر یہ لیڈر ان کو کیوں بھو ل جاتے ہیں ۔68سال گزر جانے کے باوجودہمارے ملک کی بنیادی خرابی یہ رہی کہ سیاسی نظام مظبوط بنیادوں پر استوار نہ ہو سکا ۔ مگر آج مجھ کو بڑے افسوس اور رنج وغم کے الم میں یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ قائد اعظم اور نواب زادہ لیاقت علی خاں کے بعد ہم کو کوئی اچھا لیڈ ر میسر نہیں آیا جس نے صرف پاکستا ن اسکی بقاء اور سلامتی کے بارے میں سوچا ہو ۔بڑے بڑے لیڈروں ، سیاستدانوں ،جرنیلوں نے ملک پاکستان کی باگ دوڑسنبھالی مگر ان کو کوئی خاص کامیابی نصیب نہ ہوئی ۔ کچھ نے تو کرسی کی حوس کی خاطر پا کستان کو تباہ کر دیا اور کچھ نے اقتدار کی حوس اور بھوک کی وجہ سے ملکی ترقی کوداؤ پر لگا دیا۔ کسی نے بھی یہ نہ سوچا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کچھ کر لیا جائے ۔ دن گزرتے گئے اور حکمران بھی بدلتے گئے ۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے جنم لینا شروع کر دیا۔ حالات دن بند خراب ہوتے گئے ۔ امیر دن بدن امیر ہوتا گیا اور غریب دن بدن غریب ہونا شروع ہو گیا۔ غریبوں کے بچے غیروں کے مقروض ہوتے گے اور امیروں کے بچوں کی محفلیں ہوٹلوں اور بازاروں میں جمتی گئیں ۔امیروں کو تو ہر طرح کی معرات دی گئی مگر غریبوں کو دھکے اور وعدے ملے۔

کسی بھی حکمران نے پاکستان کو اپنا نہ سمجھا بلکہ جو بھی اقتدار میں آیااس نے اپنا ہی آئین بنانے کی کوشش کی یوں ہمارے ملک کا سیاسی نظام بگڑتا گیا ۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا کھیل شروع ہو گیا ۔ اقتدار او ر کرسی کی حوس نے عوام کی نمائندہ جماعت اور منتخب جماعت کو ڈی موڈیو یٹ کرنے کے لئے اپوزیشن ،عوامی تحریک ،تحریک انصاف نے کیا کچھ نہیں کیا۔ ان کے دھرنوں سے کیا پاکستان کا نام روشن ہوا۔ نہیں بلکہ ہم نے اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی ماردی ہے ۔ ان کے دھرنوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم نے اپنے ہی ملک کا نقصان کر ڈالا۔بہت افسوس ایسے لیڈروں اور سیاستدانوں پر۔جو صرف اپنی ذات کا سوچتے ہیں۔ ان کو پاکستان کے کسی بھی شہری کے تحفظ کی کوئی پرواہ نہیں ۔ ان کو پاکستان کی ترقی اور سلامتی کی کوئی پرواہ نہیں ،کیا یہ نہیں چاہتے کہ پاکستا ن دنیا کا سپر پاور بنے ، پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو ، پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کریں ،لوڈشیڈنگ اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو ۔ پاکستان کا ہر فرد خوشی سے رہے اور ہر طرف امن و خوشحالی ہو ۔پپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں پاکستان کواس قدر کمزور کر دیا تھاکہ معلوم ہونے لگا کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا ۔ اور کوئی غیر ملکی طاقت اس پر قابض ہو جائے گی ۔ پاکستان کے حالات اس قدر خراب ہوگے کہ ہر طرف مایوسی پھیلنے لگی۔ دہشت گردی ،لوڈشیڈنگ اور بے روزکاری ہر طرف منڈلانے لگی ، سرمایہ کاروں نے پاکستان سے منہ موڑ لیا اور یو ں پاکستان معاشی طور پر کمزور ہوتا گیاا ور ڈالر ایک سوپندرہ روپے تک پہنچ گیا۔

انٹرنیشنل سطح پر تیل گیس، آئل اور ڈالر کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن حکومت اس کافائدہ 98 فیصد غریب اور متوسط عوام کو دینے کی بجائے بڑے بڑے تاجروں، سرمایہ داروں اور اپنے ہی لیول کے لوگوں کو دے دیتی ہے ۔با ت کوئی ایسی خاص نہیں ہے لیکن دیکھا جائے تو اہم ضرور ہے جمہوری حکومتوں اور معاشروں میں اختلافات رائے جمہوریت کو کمزور کر دیتی ہیں ۔جمہوریت کی بقاء اور اپوزیشن کے جلسے جلوس کو جمہوریت کے حسن سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح پاکستان کے تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ۔ آج ملک کو درپیش مسائل کا سامنہ ہے ۔پاکستان کے موجودہ تما م سیاست دان صر ف اپنے حا لات سیدھے کرنے میں لگے ہوئے ہیں ان کو پاکستان کے کسی بھی فرد سے محبت نہیں ہے ۔ یہ پاکستان کا مستقل تباہ کرنا چاہتے ہیں ۔

کرسی اور اپنی شہرت کے لئے ہمارے سیاستدان بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔دھرنا دے سکتے ہیں ۔سڑکوں کو بند کر سکتے ہیں ۔مگر کسی غریب بچے کے بہتر مستقبل کے لئے کچھ نہیں کر سکتے ۔ ایسی صورت حال میں ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانو ں کا کوئی قصور نہیں ۔اگر قصور ہے تو صرف ہمار ا ۔ کیونکہ جیسی عوام ویسے ہی حکمران۔ اگر پاکستان کے حالات کو بہتر بنانا ہے اور پاکستان کے مستقبل کو بچانا ہے تو ہم کو اپنی سوچ اور اپنے رویوں کو بدلنا ہو گا ۔ ہمیں محبت بھائی چارے اور وطن عزیزکے لئے خود کو وقف کرنے کا درس دینا ہو گا ۔ آئیے ہم سب مل کر آج کے دن یہ عہد کریں کہ آپس کے گروہی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ پیارومحبت اور بھلائی کریں گے ۔اور اپنے پیارے پاکستان کی تعمیرو ترقی اور خوشحالی استحقام کے لئے کسی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔

Muhammad Riaz Prince
About the Author: Muhammad Riaz Prince Read More Articles by Muhammad Riaz Prince: 107 Articles with 105621 views God Bless You. Stay blessed. .. View More