میں جب بھی بینک جاتا ہوں تو ایک خوبصورت نوجوان بینک
مینیجر مجھے بڑے کھلے دل سے ملتا ہے میں کوئی بڑا اکاؤنٹ ہولڈر نہیں ہوں
مجھے انتظار رہتا ہے کہ پہلی تاریخ آئے تو پردیسی بچوں کی بھیجی ہوئی رقم
وصول کر کے ایک ایسے گھر میں جھونک دوں جسے میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے بنانے کی
سعی لاحاصل کر رہا ہوں ڈھانچہ بنا تو میں ایک ایکٹیو ادھیڑ عمر کا تھا اب
وہ فائنل ہو رہا ہے تو میں ڈھانچہ بن گیا ہوں۔دوستوں سے درخواست ہے کہ جو
کام کرنے ہوں چالیس سے پہلے کر لیں ورنہ یہ بڑے کام آپ کا کام تمام کر سکتے
ہیں۔
اس نوجون بینکار کے دکھڑے الگ ہیں موجودہ وزیر خزانہ کی منشیانہ پالیسیوں
نے اس نوجوان کو پریشان کر دیا ہے۔ لوگ جگا ٹیکس سے تنگ ہیں رقوم گھروں میں
رکھنا پسند کرتے ہیں اسے یہ بھی فکر کھائے جا رہی ہے کہ بینکوں کی
مینیجمینٹ کی طرف سے ٹارگٹ بڑھائے جا رہے ہیں جب کہ لوگ اب بینک میں پیسے
رکھنے کی بجائے تھیلوں میں لے جانا پسند کرتے ہیں حکومت کا رویہ ان نجی
بینکوں میں کام کرنے والوں کی زندگیوں کو بھی اجیرن بنا رہا ہے میرے ایک
اور دوست نے کراچی سے ایک اودھم مچا رکھا ہے وہ بینک ملازم ہے اس نے
بتایاکہ ان کے ٹائمینگ نو سے پانچ ہے۔ظاہر ہے جو کیشئر صبح نو سے پانچ تک
کام کرے گا اس کی چھٹی تو اس وقت تک نہیں ہو گی جب تک وہ رقم پوری کر کے
حساب بند نہیں کرے گا۔اسے سات آٹھ بج جاتے ہیں اس طویل کام کرنے والے سے
ضرور غلطیاں بھی ہو تی ہوں گی مجھے یقین ہے کہ اگر میں یہ کام کروں تو وہاں
مہینے کے آخر میں لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔جس کی تنخواہ تیس پینتیس ہزارہے
اسے اگر کوئی غلطی کا سامنا کرنا پڑے تو غریب گھرکیا لے جاتا ہو گا۔
تصویر دیکھئے یہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اوقات کار ہیں۔مجھے صرف ایک سوال
کرنا ہے کہ کیا اسٹیٹ بنک میں کوئی ایسی مخلوق کام کرتی ہے جو دوسرے بینکوں
سے مختلف ہے۔خود غرضی کی یہ انتہا ہے کہ بڑے تو کام کریں پانچ گھنٹے اور
ماتحت آٹھ۔
مجھے اس نوجوان کی حالت دیکھ کر خیال آیا کہ یہ زندگی کے کئی سال کھو دے گا
اس لئے کہ روزانہ بارہ سے چودہ گھنٹے کام کرنے سے اس کا بڑھاپا جلد آئے گا۔
کیشیئر کا کام کرنا تو کار بیکار ہے۔
بینکوں میں کام کرنے والے لوگوں کو اعصابی دباؤ کا شکار بنا کر ہم کوئی
اچھا کام نہیں کر رہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بینکس اپنے ٹیلرز کی تعداد
بڑھائیں بینک اوقات کے بعدصارفین ان ٹیلرز سے ضروریات پوری کریں۔
اب جب کے پاکستان تحریک انصاف کے علم میں یہ بات لائی گئی ہے۔میری کوشش ہو
گی کہ ہم لاکھوں بینک ملازمین کی زندگی کو آسان بنائیں ان کی آواز
بنیں۔پوری دنیا کے بینک انہی اوقات میں کام کرتے ہیں۔سعودی عرب میں طویل
عرصہ گزارا ہے وہاں تو اب لوگوں کو بینک کے اندر جانے کی کوئی خاص ضرورت
نہیں پڑتی اگر ہو بھی تو وہ صبح کے اوقات میں ہوتی ہے البتہ ورکرز کی رقم
ٹرانسفر کرنے والی کمپنیاں سہولت کے مطابق اوقات کار شام کے وقت رکھتی ہیں
جس کے لئے وہ دوپہر میں تین گھنٹے بند رہتی ہیں۔میں جناب اسحق ڈار سے گزارش
کروں گا کہ اس مسئلے پر غور کریں آخر وہ بھی تو اسی طرح کا کام کرتے رہے
ہیں۔ اپنے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی خصوصا اسد عمر سے بھی درخواست کروں
گا کہ وہ اس معاملے کو ہاتھ میں لیں۔بینکوں کو بینک رہنے دیں بیگار کیمپ نہ
بنائیں- |