اپنی مذہبی رسومات و عبادات کی ادائیگی ہر انسان کا
بنیادی حق ہے جسے دنیا کا ہر ملک تسلیم کرتا ہے لیکن ایک امریکی کمپنی نے
اپنے ہاں ملازم تقریباً 200 مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کے لیے چند منٹ
طلب کرنے پر ملازمت سے ہی فارغ کردیا-
|
|
یہ افسوسناک واقعہ امریکہ کی ریاست کولوراڈو میں واقع گوشت کی پیکنگ کرنے
والی کارگل میٹ سلوشنز نامی کمپنی میں پیش آیا جہاں گزشتہ ہفتے سے 190
مسلمانوں نے نماز کی ادائیگی کے لیے دیے جانے والے وقفے پر پابندی عائد کیے
جانے کے خلاف ہڑتال کر رکھی تھی-
تاہم چند ملازمین تو ہڑتال چھوڑ کر اپنے کام پر واپس آگئے جبکہ بیشتر
ملازمین نے ہڑتال جاری رکھی جس پر کمپنی نے ملازمین کے اس جائز مطالبے کو
غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں نوکری سے ہی فارغ کردیا-
ملازمین کا مطالبہ تھا کہ “ کمپنی نے انہیں کھانے کے وقفے کے دوران نماز کی
ادائیگی کی اجازت دے جبکہ انہیں ان اوقات کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی جاتی،
لیکن کمپنی اس مطالبے کو تسلیم کرنے پر بھی تیار نہ تھی“۔
کمپنی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو صاف الفاظ میں کہا گیا جو نماز ادا
کرنا چاہتا ہے وہ گھر چلا جائے اور مسلمان ملازمین کو عبادت کے لئے 5 سے 10
منٹ کی اجازت بھی ہرگز نہیں دی جائے گی-
فارغ کیے جانے والے زیادہ تر ملازمین کا تعلق صومالیہ سے ہے اور ان میں سے
بیشتر ملازمین گزشتہ 10سال سے بھی زائد عرصے سے کمپنی میں ملازمت کر رہے
تھے-
|
|
دوسری جانب کمپنی کے ساتھ مذاکرات کرنے والے کاﺅنسل آف امریکن اسلامک
ریلیشنز کے نمائندہ جیلانی حسین کے مطابق “ ملازمین نماز چھوڑنا نوکری
چھوڑنے سے زیادہ تکلیف دہ سمجھتے تھے اور وہ اسے خدا کو ناراض کرنے کے
مترادف قرار دیتے تھے“۔
|