انہیں اس سے قبل کئی دفعہ گرفتار کرکے رہاکیاجاچکاتھاہر
دفعہ انکےمقدمےمیں قانونی تقاضوں کومدنظر رکھا گیا انہیں باربار یہ تنبیہ
کی جاتی رہی کہ وہ مملکت کے حالات خراب نہ کریں اور جیسا کہ یہاں عام طورپہ
کسی کو بھی جلسے جلوس اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی
جاتی ہر صورت مملکت میں امن و امان و اعتدال کی صورتحال قایم رکھی جاتی ہے
ایسی کئی مثالیں ہیں کہ انتہا پسندانہ جذبات رکھنے والے کئی بڑے بڑے لوگوں
کےخلاف سخت کاروائی کی گئی بلا کسی مسلکی تفریق کے -
شیخ باقر النمر سعودی شہری اوراقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے معروف عالم
تھےجوایران کی شہہ پر سعودی عرب میں ایک خاص مشن پہ سرگرم عمل تھے حکومت کے
انتہائی صبر وتحمل سے کام لینے کے باوجودوہ اپنی خفیہ سازشوں اور اعلانیہ
شورش زدہ تقاریر سے باز نہیں آئے سعودی عرب کے خلاف کچھ عرصے سے ایران
اورمغربی ممالک مل کر جس طرح سے اپنےشیطانی ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں آئے
دن نت نئی سازشیں پنپ رہی ہیں ان حالات کاتقاضہ تھا کہ پورے ملک میں شورش
پسندوں کے خلاف ایک سخت کاروائی کی جائے اسی کاروائی کے نتیجے میں بے
شمارلوگ گرفتارکئے گئے جن کا تعلق القاعدہ ،داعش ،یاایرانی شرپسندوں سے تھا
ان پہ باقاعدہ مقدمات قایم کئے گئے طویل عدالتی کاروائی کے بعد جومجرم ثابت
ہوئے انہیں سنائی گئی سزاوں پہ عمل درآمد کیاگیا سعودیعرب میں رہنے والے یہ
بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ یہاں کا عدالتی نظام دنیاکاشفاف ترین نظام ہے
جب کوئی مقدمہ قاضی کی عدالت میں پیش ہوجاتا ہے تو انصاف ناگزیر ہے کوئی
بڑے سےبڑی سفارش یا پیشکش مقدمے پہ اثر انداز نہیں ہوسکتی اور یہ بلا
مبالغہ میں اپنے سات سالہ تجربہ کی بناء پہ کہہ رہا ہوں ایرانی ایجنٹ شیخ
النمر ایک طرف حوثی باغیوں سے رابطے میں تھے تودوسری طرف مملکت میں پرامن
شیعہ نوجوانوں کو ورغلاکر خانہ جنگی کروانا چاہتے تھے سعودی عرب میں یمن
اورشام جیسی صورتحال پیداکرناچاہتے تھےسعودی حکومت نے ان پہ بغاوت کامقدمہ
چلایا عدالت نے انہیں ساتھیوں سمیت سزائےموت کا حکم دیاجس پہ چند یوم قبل
عمل درآمد کردیا گیا مختلف مقدمات میں سنتالیس افراد کو ایک ہی دن میں انکے
انجام تک پہنچا دیاگیا کسی بھی آزاد وخودمختار ملک کا یہ حق ہے کہ وہ
اپنےباغیوں کی سرکوبی کرے اور جس طرح ممکن ہو امن وامان کی فضاء قایم
رکھےسعودی عرب نے اگر کچھ شرپسندوں کا خاتمہ کیا ہے تو یہ اس کا حق ہے کسی
دوسرے ملک کی اس پہ آہ وزاری سمجھ سے بالاترنہیں ہے تہران میں سعودی سفارت
خانے پرحملہ اور شدید احتجاج کافی چیزوں کی طرف واضح اشارہ ہے اپنے ہاں
بےشمار سنی علماء دین اور سنی مسلمانوں کا ناحق قتل کرنے والاآخرکس منہ سے
ایک شیعہ شرپسندکے قتل پہ سراپااحتجاج ہے کیا کبھی کسی ملک نے ایران میں
سنی مسلمانوں کے قتل پہ احتجاج کیا-
ایران ایک عرصے سے شام یمن لبنان اوربحرین کی طرح سعودیعرب میں اپنی سازشوں
کاجال بن رہاہے کچھ عرصہ قبل مدینہ منورہ میں ایران کی اور یک بہت بڑی سازش
بے نقاب کی گئی تھی جس میں شرپسندوں سے خفیہ نقشے مشکوک دستاویزات اور
اسلحہ پکڑا گیا تھا ایران ہمیشہ پاکستان سمیت دوسرے اسلامی ممالک پہ فرقہ
وارانہ تعصب کاالزام لگاتاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود اس کا کردار انتہائی
گھناونہ اور شرمناک ہے دہائیوں سے مرگ بر امریکہ ومرگ براسرائیل کا نعرہ
لگانے والا آج تک ان ممالک کا تو ایک کانٹابھی نہیں اکھاڑسکا مگر دوسری طرف
کئی اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کا مرتکب ہوچکا ہے یمن اور شام میں جاری
جنگ میں ساری دنیا کے مسلمانوں نے اس آستین کے سانپ کا مکروہ چہرہ دیکھا
حتی کہ پاکستان سے شیعہ نوجوانوں کو کئی طرح کے لالچ دیکر شام میں سنی
مسلمانوں کے قتل عام کیلیے بھرتی کیا جاتاہے اوریہ سلسلہ جاری ہے ایران کچھ
عرصہ سے کھل کر پاکستان میں نہ صرف شیعہ نوجوانوں کو منظم کرکہ انہیں عسکری
تربیت دے رہا ہے بلکہ اسلحے سے لیس بھی کررہا ہے تاکہ بوقت ضرورت وہ جب
چاہے راولپنڈی جیسے سانحوں میں اپنا کردار ادا کرسکیں ابھی زیادہ دن نہیں
ہوے کہ ایران سے آنے والی زایرین کی چالیس بسوں سے سیکیورٹی حکام نے جدید
قسم کا اسلحہ اور دیگر غیرقانونی سامان پکڑا تھا مگر جس طرح سےیہ خبردبا دی
گئی اس سےکئی شکوک وشبہات کوتقویت ملتی ہے آخر نیشنل ایکشن پلان کس چڑیا کا
نام ہے کیا اس کااطلاق صرف اہلسنت پہ ہی ہوتا ہے کیا حکام اس سب معاملے سے
غافل ہیں اگر حکومت نے اس سارے معاملے پہ سعودی عرب کی طرح سخت ایکشن
لےکرغیرجانبداری سے شرپسندوں پہ ہاتھ نہ ڈالا تو خدانخواستہ پاکستان میں
بھی شام جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے- |