چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی
افادیت اہمیت کی حامل ہے، یہ راہداری جہاں سے بھی گزرے گی وہاں ایک جیسی
سہولیات مہیا کی جائیں گی جن میں صنعتی زونز کا قیام، شاہراتی نیٹ ورک اور
بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے
درمیان اہم شعبوں میں اربوں ڈالر مالیت پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا
جامع پیکج ہے جس میں اطلاعات نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچہ، توانائی، صنعتیں،
زراعت، سیاحت اور متعدد دوسرے شعبے شامل ہیں، یہ محض ایک شاہراہ نہیں بلکہ
ہمہ جہت منصوبہ ہے۔دنیا بھر کی نظریں چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری پر
ہیں۔ایسے حالات میں اندرونی بلا جواز تحفظات اور اختلافات کو ہوا دینا کوئی
قومی فریضہ نہیں۔ خیبر پختونخوا میں بجلی کے منصوبوں پر بھی کام ہو گا اور
اس سے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ آپریشن ضرب عضب کی
کامیاب تکمیل اور اقتصادی راہداری کی تعمیر سے خیبر پختونخوا ایک خوشحال
اور ترقی یافتہ صوبہ بننے کی جانب گامزن ہوگا۔ منصوبے کے متعلق خیبر
پختونخوا کے وزیراعلیٰ اور بعض سیاسی جماعتوں کے تخفظات بے بنیاد ہیں۔قومی
بلکہ پورے خطہ کی بدلتی تقدیر کو یوں اخباری بیانات سے داغدار نہ کیا
جائے۔حکومت اے پی سی میں ہونے والے تمام فیصلوں پر کاربند ہے تو پھر بانت
بانت کی بولی کیوں؟اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل سے پاکستان، خاص کر
گوادر بندرگاہ خطے میں اقتصادی مرکز بن جائے گی، منصوبے سے بلوچستان میں بے
روز گاری اور غربت ختم کرنے میں مدد ملے گی۔تمام اضلاع میں منصوبے کے تحت
تجارتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے ملک کی معیشت مستحکم ہوگی، مقامی
مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک فوری رسائی ممکن ہوں گی، مقامی آبادی کی
اقتصادی حالت مزید بہتر ہوں گی جبکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے سے
پاکستان کو ایشئن ٹائیگر بنانے کا خواب پورا ہوگا۔یہ منصوبہ پسماندہ ترین
علاقوں کے لوگوں کے لئے ایک بڑی نعمت ثابت ہوگا اور ان علاقوں میں رہنے
والے لوگوں کا نہ صرف معیار زندگی بہتر ہو گا بلکہ صنعتوں اور ترقیاتی
منصوبوں کے آغاز سے ان کے لئے روزگار کے مواقع اور تعلیم ، صحت ، آمدورفت
سمیت بہترین سہولیات فراہم ہوں گی۔ منصوبے سے پسماندہ علاقے ترقی یافتہ
علاقوں کے برابر آئیں گے۔ اقتصادی راہداری سے نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ خطے
کے دوسرے ملکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم
منصوبوں میں گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن، گوادر پورٹ ایکسپریس وے، گوادر
انٹرنیشل ایئر پورٹ اور کراچی سکھر موٹروے شامل ہیں تاکہ اس کی تکمیل سے
ملک کی اقتصادی اور معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف میں مدد حاصل کی جاسکے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری معاشی ترقی کی ایک پٹی ہے جسے چین اور پاکستان
پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے سائنسی منصوبہ بندی کے مطابق تعمیر
کرینگے، یہ منصوبہ صرف چین اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کے لئے حکمت
عملی کا نام نہیں بلکہ یہ اس پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اہم
کردار ادا کریگا۔ واضح رہے کہ اقتصادی راہداری حصہ 81 کلومیٹر طویل ژوب مغل
کوٹ 8 ارب اوراسی کروڑ روپے کی لاگت جبکہ 126 کلومیٹر طویل قلعہ سیف اﷲ
ویگم روڈ کا منصوبہ ساڑھے سات ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔
اقتصادی راہداری منصوبہ سے بے روزگاری، غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ہو گا،
منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان میں خوشحالی آئے گی بلکہ پورے خطہ کو
فائدہ ہو گا۔ ، بلوچستان کی ترقی اور شاہراہوں کی تعمیر کیلئے دن رات کام
کیا جا رہا ہے، پورے صوبہ میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، جس سے دیگر
صوبوں کے ساتھ روابط میں آسانی کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے،
تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، بلوچستان میں تجارتی سرگرمیوں میں مزید
تیزی ہو گی، سفر میں آسانی اور وقت کی بچت ہو گی۔ صوبہ بلوچستان میں اتنی
تیزی سے بڑے پیمانے پر شاہراتی منصوبوں پر تعمیراتی کام کی مثال بلوچستان
کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ان سڑکوں کی اپ گریڈیشن آئندہ دو تین برسوں میں
مکمل ہو جائے گی، اس کے علاوہ 2428 کلومیٹر شاہراتی نیٹ ورک کی تکمیل سے
دیگر صوبے بلوچستان سے منسلک ہو جائیں گے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت
گوادر سے ہوشاب تک 194 کلومیٹر طویل سڑک کا افتتاح آئندہ ماہ کیا جائے گا
جبکہ ایف ڈبلیو او ہوشاب، پنجگور، بسیمہ 454 کلومیٹر طویل روڈ دسمبر 2016ء
تک مکمل کرے گا، 243 کلومیٹر طویل خضدار ونگوہل ۔شہداد کوٹ روڈ 2016ء تک
مکمل ہو جائے گی۔ ان تمام منصوبوں کیلئے فنڈز پاکستان کی حکومت اپنے سرکاری
شعبہ کے ترقیاتی پروگرام سے دے رہی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ
پورے خطہ کیلئے تجارت اور کاروباری مواقع کھولے گا اور اس سے صوبہ کی
پسماندگی دور ہو گی، بہت جلد بلوچستان میں خوشحالی کی صبح طلوع ہو گی جس سے
صوبہ میں تیزی سے ترقی ہو گی۔ تجزیہ کاروں اور اقتصادی ماہرین کی رائے ہے
کہ پاکستان جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ملک ہے اور
گوادر بندرگاہ کے مکمل ہونے کے بعد ہمارا ملک خطے کا اقتصادی مرکز بن جائے
گا۔پاک چین راہداری منصوبہ خطے کے تمام ممالک کیلئے سود مند ثابت ہو
گا۔گوادر پورٹ سے پورے ملک کو فائدہ ہو گا۔راہداری منصوبے کے مکمل ہونے کے
بعد ملک کے تمام علاقے سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے سے
منسلک ہو جائیں گے۔ اور پاکستان علاقائی تجارت اور روابط کے مرکز کے طور پر
سامنے آئے گا۔اس منصوبے کے تحت ریلوے نیٹ ورک کا قیام موجودہ حکومت کی بڑی
کامیابی ہے اور اس کے ذریعے ملک کی معشیت پر خاطر خواہ اثرات مرتب
ہونگے۔صنعتی پارک اور اقتصادی زون پاکستان کے بے روز گار اور ہنرمند افراد
کے لیے روزگار کا باعث بنیں گے۔ یقین کیجئے وفاقی حکومت راہداری منصوبے کے
مغربی حصے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور یہ اگلے دو
سال میں مکمل ہو جائے گا ۔مغربی حصے کے مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کے
پسماندہ علاقے سب سے زیادہ مستفید ہونگے۔ یہ منصوبہ بلوچستان کی عوام کے
لیے روز گار فراہم کرے گا اورآئندہ تین سال میں بلوچستان کی عوام اس منصوبے
سے فوائد حاصل کرناشروع کر دے گی۔اس ضمن میں چین پاکستان اقتصادی راہداری
منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر میجر جنرل (ر) ظاہر شاہ کا کہنا ہے کہ اقتصادی
راہداری منصوبہ سے خیبرپختونخوا کے پسماندہ علاقوں کے عوام کیلئے ترقی کے
ایک نئے دور کا آغاز ہوگا جو خطے کی تقدیر سنوارے گا اور خوشحالی کی نئی
شاہراہیں کھولے گا۔ پاکستان کو ترقی کے عروج پر لے جانے کے بے پناہ مواقع
موجود ہیں اور درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہوتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد
نواز شریف ان مواقع سے استفادہ کرنے کا بھرپور عزم رکھتے ہیں۔ |