بھارتی کردار منافقانہ‘ جارحانہ اور پاکستان کو ڈنک مارنے والا ہی ہمیشہ رہا

اگر نریندر مودی پاکستان توڑنے کی تحریک میں عملاً حصہ لینے کا اعتراف کرنے میں کوئی حجاب محسوس نہیں کرتے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کا راستہ روکنے کیلئے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مخالفت میں خود پیش پیش نظر آتے ہیں۔ اب پٹھانکوٹ حملہ کے حوالے سے بھارتی بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے اور اس نے پاکستان بھارت مذاکرات کے معاملہ میں ویسا ہی ماحول پیدا کر دیا ہے جو ممبئی حملوں کی آڑ میں آٹھ سال قبل پاکستان بھارت وزراء خارجہ کے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے پیدا کیا گیا تھا۔ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ پر کبھی نہیں آئیگا‘ اسکی جانب سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے مخلص ہونے کا تاثر ضرور دیا جاتا رہے گا جس کا مقصد بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے وقتاً فوقتاً پڑنے والے عالمی دبائو کو ٹالنے کا ہوتا ہے جبکہ فی الحقیقت بھارت بطور خاص کشمیر پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر کبھی نہیں بیٹھے گا۔ اسی حکمت عملی کے تحت اب بھارت نے پٹھانکوٹ دہشت گردی کا ملبہ باضابطہ طور پر پاکستان پر ڈال کر عملاً پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی 15 جنوری کی مجوزہ میٹنگ کے امکانات ختم کردیئے ہیں۔ مودی سرکار کی اپنی حکمت عملی ہے جس کے تحت حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا تاثر دیا جاتا ہے اور پاکستان کیخلاف اصل عزائم کا اظہار بھارتی حکام‘ میڈیا اور اسکی عسکری قیادت کے جارحانہ بیانات اور اشتعال انگیز پراپیگنڈا کے ذریعے کیا جاتا ہے اس لئے ہمارے حکمرانوں کو بھارتی سازشوں کا ادراک ہونا چاہیے

پٹھانکوٹ حملہ واقعہ کے بعد بھارتی حکام اور میڈیا نے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی جانب موڑ لیا اور چیخ چیخ کر یہ پراپیگنڈا کیا کہ اس حملے کیلئے دہشت گرد پاکستان سے آئے ۔ وزیراعظم نوازشریف اس حوالے سے کچھ زیادہ ہی رجائیت پسند نظر آئے جنہوں نے اپنے دورۂ سری لنکا کے دوران کولمبو سے خود مودی کو فون کرکے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان بھارتی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر پٹھانکوٹ حملہ کی ٹھوس تحقیقات کریگا اور ملزموں کیخلاف کارروائی عمل میں لائے گا۔ انہوں نے کولمبو کی ایک تقریب کے دوران یہ کہہ کر بھارت سے بہتر تعلقات کی خواہش کا اعادہ بھی کردیا کہ انہوں نے وزیراعظم کے منصب کا حلف اٹھاتے ہی بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا طے کرلیا تھا۔ اس صورتحال میں ہمارے حکمرانوں کی جانب سے تو بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے خلوص ٹپکتا نظر آتا ہے جسے بھارت ہمیشہ پاکستان کی کمزوری سے تعبیر کرتا ہے اور اسی کی بنیاد پر پاکستان کے بارے میں جارحانہ پالیسیاں طے کرتا ہے جبکہ بھارت ہمیشہ پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کیلئے موقع کی تلاش میں رہتا ہے جس کیلئے اسکی بغل میں چھری منہ میں رام رام والی پالیسی ہی کارگر ہوتی ہے۔ مودی سرکار نے اس پالیسی کا دامن کچھ زیادہ ہی تھام رکھا ہے جس کا بنیادی مقصد ہندو جنونیت پر مبنی مودی سرکار کی پالیسیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے تاکہ وہ ہندو جنونیت کے حوالے سے پڑنے والے عالمی دبائو سے باہر نکل سکے جبکہ فی الحقیقت اسکی پالیسی پاکستان کی سالمیت کو کسی بھی طریقہ سے کمزور کرنیوالی ہے۔ اس پالیسی کے تحت ہی کسی بھی سطح کے پاکستان بھارت مذاکرات کی بساط ہر دفعہ خود بھارت کی جانب سے لپیٹی گئی ہے اس لئے ہمارے حکمرانوں کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے کشمیر اور دیگر دیرینہ تنازعات کے حل کی توقعات وابستہ کرنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ اگر ہندو انتہاء پسندوں کے نمائندے نریندر مودی پاکستان توڑنے کی تحریک میں عملاً حصہ لینے کا اعتراف کرنے میں کوئی حجاب محسوس نہیں کرتے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کا راستہ روکنے کیلئے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مخالفت میں خود پیش پیش نظر آتے ہیں۔ اب پٹھانکوٹ حملہ کے حوالے سے بھارتی بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے اور اس نے پاکستان بھارت مذاکرات کے معاملہ میں ویسا ہی ماحول پیدا کر دیا ہے جو ممبئی حملوں کی آڑ میں آٹھ سال قبل پاکستان بھارت وزراء خارجہ کے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے پیدا کیا گیا تھا۔ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ پر کبھی نہیں آئیگا‘ اسکی جانب سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے مخلص ہونے کا تاثر ضرور دیا جاتا رہے گا جس کا مقصد بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے وقتاً فوقتاً پڑنے والے عالمی دبائو کو ٹالنے کا ہوتا ہے جبکہ فی الحقیقت بھارت بطور خاص کشمیر پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر کبھی نہیں بیٹھے گا۔ اسی حکمت عملی کے تحت اب بھارت نے پٹھانکوٹ دہشت گردی کا ملبہ باضابطہ طور پر پاکستان پر ڈال کر عملاً پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی 15 جنوری کی مجوزہ میٹنگ کے امکانات ختم کردیئے ہیں۔ مودی سرکار کی اپنی حکمت عملی ہے جس کے تحت حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا تاثر دیا جاتا ہے اور پاکستان کیخلاف اصل عزائم کا اظہار بھارتی حکام‘ میڈیا اور اسکی عسکری قیادت کے جارحانہ بیانات اور اشتعال انگیز پراپیگنڈا کے ذریعے کیا جاتا ہے اس لئے ہمارے حکمرانوں کو بھارتی سازشوں کا ادراک ہونا چاہیے اور ان سازشوں کے توڑ کی قابل عمل حکمت عملی طے کرنی چاہیے نہ کہ اسکے دامِ فریب میں الجھ کر اس کیلئے ریشہ خطمی پالیسی پر ہی کاربند رہا جائے اور اسے پاکستان کی سالمیت پر اوچھا وار کرنے کا موقع دیا جائے۔ اب تک کا بھارتی کردار منافقانہ‘ جارحانہ اور پاکستان کو ڈنک مارنے والا ہی رہا ہے جس میں کسی تبدیلی کی بالخصوص مودی سرکار سے تو ہرگز توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ اب بھارتی بلی تھیلے سے باہر آئی ہے تو ہمارے حکمران بھی بھارتی رویوں کا اسی کے لہجے میں جواب دینے کی پالیسی اختیار کریں اور پٹھانکوٹ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی جانب چلائے گئے تیر اسی کی جانب واپس موڑ دیں۔

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 335013 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More