افغانستان اک فیکٹر جو حالات خراب کر رہا ہے

افغانستان اک فیکٹر ہے جو حالات خراب کر رہا ہے، کبھی تو اس ملک میں طالبان کو دشمن سمجھا جاتا ہے ا ور ہم بھی ا نہیں دشمن کہنے لگتے ہیں ، کبھی انہی طالبان سے مذاکرات شروع ہو جاتے ہیں اور پاکستان اس کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک عرصہ گزر گیا کہ افغانستان سے پاکستا ن کی طرف ٹھنڈی ہوا کو کوئی جھونکا نہیں آیا۔ امن چاہئے تو دہشت گردوں کو مشترکہ دشمن کہنا ہو گا اور مشترکہ کوشش کر کے انہیں ٹھکانے لگانا ہو گا،ا س کے علاوہ کوئی حل ہے تو یہ معجزہ ہو گا۔

دنیا میں اس وقت انتہائی پیچیدہ ماحول بنتا جا رہا ہے، پاکستان اور بھارت توروایتی حریف ہیں مگر اب ایران اور سعودی عرب میں ٹھن گئی ہے۔ایک وقت تھا کہ کہ یوکرین کامسئلہ ٹیڑھی کھیر بن گیا تھا مگر سفارت کاری اور مصلحت کیشی نے اس کی سنگینی کو آہستہ آہستہ کم کر دیا، پاکستان بھی آہستہ ا ٓہستہ کشمیر کو بھول گیا جس وجہ سے دونوں ملکوں میں براہ راست جنگوں کا امکان باقی نہیں رہا مگر کیا کیا جائے کہ کشمیریوں کو بھارت کی غلامی قبول نہیں اور وہ بھارت کے خلاف مورچہ زن رہتے ہیں، پچھلے پچیس برس میں بھارت نے کشمیریوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ساٹھ ہزار سے سات آٹھ لاکھ فوج یہاں جمع کر دی ہے۔کشمیر کا مسئلہ سلگتے رہنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ کشمیری لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف بستے ہیں اور پاکستان میں بھی ان کاپھیلائو ہے۔ ماضی میں افغان جہاد امریکہ ا ور دیگر عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں لڑا گیا، اس میں پاکستانی اور افغان باشندے شریک تھے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں جہادی تنظمیں کام نہیں کر سکتیں ، بلکہ کوئی فلاحی کام بھی نہیں کر سکتیں۔ کیا ستم ظریفی ہے کہ سیاسی پارٹیاں نام بدل کر ہمیشہ فعال رہی ہیں مگر جہادی تنظیموں کو نام بدل کر کام کی اجازت نہیں، انکے اکائونٹس تک منجمد ہیں۔ حکومت پاکستان کیا اسقدر سختی کے باوجود بھارت کو ہمیشہ شکائت رہتی ہے کہ پاکستان کے نان اسٹیٹ ایکٹرز اس کے ہاں دہشت گردی کرتے ہیں ۔ ممبئی سانحے کا براہ راست الزام آئی ایس آئی؎اور لشکر طیبہ پر لگا۔ اب پٹھانکوٹ کا الزام جیش محمد کے سر دھر دیا گیا ہے۔ افغانستان اک فیکٹر ہے جو حالات خراب کر رہا ہے، کبھی تو اس ملک میں طالبان کو دشمن سمجھا جاتا ہے ا ور ہم بھی ا نہیں دشمن کہنے لگتے ہیں ، کبھی انہی طالبان سے مذاکرات شروع ہو جاتے ہیں اور پاکستان اس کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک عرصہ گزر گیا کہ افغانستان سے پاکستا ن کی طرف ٹھنڈی ہوا کو کوئی جھونکا نہیں آیا۔ امن چاہئے تو دہشت گردوں کو مشترکہ دشمن کہنا ہو گا اور مشترکہ کوشش کر کے انہیں ٹھکانے لگانا ہو گا،ا س کے علاوہ کوئی حل ہے تو یہ معجزہ ہو گا۔

Mian Khalid Jamil
About the Author: Mian Khalid Jamil Read More Articles by Mian Khalid Jamil: 3 Articles with 2034 views Free lance Journalist/ Analyist/ Media observer.. View More