کیا ہم آنے والے گرم موسم کے لیئے تیار ہیں
(Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi)
ایل نینوکے مضر اثرات کراچی میں واضح طور پر نظر آنے شروع ہوگئے ہیں جس ایک مثال گذشتہ ہفتے دیکھنے میں آئی جب کراچی میں اچانک موسم گرم ہوگیا یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے جون جولائی کی گرمی ہو، اگر آپ غور کریں تو آم کے درختوں میں پھول اس وقت آتے ہیں جب گرمی شروع ہورہی ہوتی ہے مارچ یا اپریل میں لیکن اس دفعہ دسمبر میں ہی آم کے درختوں پر پھول نظر آنے لگے ، موسم معمول پر نہ ہونے کی وجہ سے زراعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور زمین کی پیداواری صلاحیت 25 فیصد کم ہوجاتی ہے ۔ |
|
|
کراچی کے شہریوں نے گذشتہ سال
قیامت خیز گرمی دیکھی جو تین دن کراچی کے شہریوں نے گزارے تھے وہ ہی جانتے
ہیں لیکن جو اس صورتحال میں اس شہر کے مفلوج سسٹم کی حالت تھی وہ خود ایک
قیامت سے کم نہ تھی جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا جیسے ہی سورج نے اس
شہر پر آگ اگلانا شروع کی اسی وقت سے کے الیکٹرک کا تمام نظام مفلوج ہو کر
رہ گیا نتیجہ یہ نکلا کہ اسپتالوں میں آکسیجن کی مشینیں کام کرنا چھوڑ گئیں
، مارکیٹ میں برف ملنا بند ہوگیا جان بچانے والی ادویات خراب ہونا شروع
ہوگئیں یہاں تک کہ سرد خانوں میں رکھی گئی میتیں گنجائش سے زیادہ ہوگئیں
اور بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے خراب ہونا شروع ہوگئیں، میتوں کو غسل
دینے کے لیئے پانی دستیاب نہیں تھا ۔ایک طرف انسانی جانیں ضائع ہوئیں تو
دوسری جانب پولٹری فارم، برڈ فام اورمویشی فارم پر بھی یہ تباہی کے منظر
دیکھے گئے ،لیکن افسوس اس تمام صورتحال میں حکرانوں کا اور اداروں کا کردار
نہایت تکلیف دہ رہا لوگ مرتے رہے اور ادارے ایک دوسرے پر ہلاکتوں کی ذمہ
دارے ڈالتے رہے ۔لیکن جس کا جو کام تھا وہ نہیں کیا گیا مجرمانہ غفلت برتی
گئی میں نے ان حالات میں جب یہ دیکھنا چاہا کہ کوئی ہے جو اس شہر کے لیئے
اس وقت کچھ کررہا ہے تو یقین جانیں مجھے اپنی مدد آپ کے تحت تو کئی کام
ہوتے نظر آئے لیکن جب میں اس شہر کی اہم سڑکوں پر نکلا تو مجھے چند ایک
مقامات پر حکومت سندھ کی جانب سے ٹینٹ لگے نظر آئے جن کے اوپر ایک بینر لگا
تھا کہ یہاں سایہ اور پینے کا ٹھنڈا پانی دستیاب ہے لیکن افسوس نہ اس میں
کسی بھی قسم کا سایہ تھا نہ ہی پینے کا ٹھنڈا پانی تھا ۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ جب بھی کوئی سانحہ رو نماہوتا ہے تو بہت باتیں کی
جاتی ہیں کہ یہ کردیا جائے گا وہ کردیا جائے گا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب
کچھ بھلا دیا جاتا ہے ،چلیں اب جو ہوچکا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن جو
ہوچکا اس سے کیا سبق سیکھا گیا دنیا کے تمام ہی ممالک کسی بھی قدرتی حادثے
کے بعد ایسی حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں جس سے دوبارہ اس حادثے کے رونما ہونے
پر کم سے کم جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہو ۔
موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ایل نینو کے اثرات کی وجہ
سے خشک موسم کے نقصانات کا سامنا کررہا ہے جس کی وجہ سے کراچی سمیت کئی بڑے
شہروں میں سرد موسم ختم ہونے کا خدشہ ہے ماہرین کو کہنا ہے کہ ایل نینوکو
عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کی ناسا نے بھی تصدیق کی ہے ایل
نینوموسمیاتی تبدیلی کی ایک شکل ہے جس کے مضر اثرات کی وجہ سے موسم اپنے
معمول کے مطابق نہیں رہتے جس سے ماحول میں کئی تبدیلیاں رونما ہونا شروع
ہوجاتی ہیں ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ایل نینو کا اثر پندرہ سے بیس سال تک
رہتا ہے ایل نینوکی وجہ گلوبل وارمنگ ہے اس میں گرم پانی بھاپ کی شکل میں
اٹھتا ہے جس سے بادل نہیں بنتے اور نہ ہی بارش ہوتی ہے جس کی وجہ سے موسم
بتدریج گرم ہوجاتا ہے ایل نینوبننے کی بڑی وجوہات میں قلیل تعداد میں
درختوں کا ہونا کوئلہ ، ڈیزل اور پیٹرول کو بطور ایندھن استمال کرنا بھی ہے
بڑھتی آبادی گاڑیوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ اور کارخانوں کی چمنی سے
اٹھنے والے دھویں نے ایل نینوکے اثرات کو بڑھا دیا ہے ایل نینوکے اثرات کو
کم کرنے کے لیئے بڑے پیمانے پر شجر کاری کی ضرورت ہے ۔ چین شائید دنیا کا
پہلا ملک ہے جو ایل نینوسے ہونے والی تباہ کاریوں کے خطرے کو بھانپ گیا اور
فوری طور پر اقدامات شروع کردئیے جن میں سر فہرست کوئلہ جلانے پر پابندی
عائد کردی گئی ، چین جو شجر کاری میں پہلے ہی نمایاں مقام رکھتا ہے مزید
شجر کاری مہم شروع کردی گئی ، چین کی مشہور موٹر ساز کمپنی بیک موٹر نے
بجلی سے چلنے والے گاڑیوں کی تیاری بڑے پیمانے پر شروع کردی اور ان کے
چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے شروع کردیئے گئے۔ شائید چین ہی وہ واحد ملک ہوگا
جو ایل نینوکے اثرات کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگا۔
ایل نینوکے مضر اثرات کراچی میں واضح طور پر نظر آنے شروع ہوگئے ہیں جس ایک
مثال گذشتہ ہفتے دیکھنے میں آئی جب کراچی میں اچانک موسم گرم ہوگیا یوں
محسوس ہوتا تھا کہ جیسے جون جولائی کی گرمی ہو، اگر آپ غور کریں تو آم کے
درختوں میں پھول اس وقت آتے ہیں جب گرمی شروع ہورہی ہوتی ہے مارچ یا اپریل
میں لیکن اس دفعہ دسمبر میں ہی آم کے درختوں پر پھول نظر آنے لگے ، موسم
معمول پر نہ ہونے کی وجہ سے زراعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور
زمین کی پیداواری صلاحیت 25 فیصد کم ہوجاتی ہے کراچی میں 2015 کا موسم اب
تک کا گرم ترین موسم تھا تاہم کراچی شہر کے محل وقوع کی بناء پر اس سال
خدشہ ہے کہ 2015 سے کہیں زیادہ گرمی پڑے کراچی میں بلند و بالا عمارتوں کی
تیزی سے تعمیرات نے ہوا کو روک دیا ہے تعمیرات کے لیئے درختوں کی کٹائی اور
شہر میں سبزہ کی کمی، بارشوں کے نہ ہونے سے زمین میں پانی کی سطح بتدریج
نیچے ہونے سے خطرات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔
پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال شہر کو بلدیاتی نظا م میسر آیا ہے کراچی کو
نیا مئیر ملا ہے گو کہ اب تک بلدیاتی اداروں نے باقاعدہ کام کا آغاز نہیں
کیا ہے لیکن قوی امید ہے کہ فروری کے آخر تک اس کا باقاعدہ آغاز ہوگا اس
لیئے اس سال کا گرم موسم مئیر اور بلدیاتی اداروں کے لیئے بھی ایک چیلنج
ہوگا دعا ہے کہ اس وقت تک بلدیاتی اداروں کو ان کے اختیارات دے دیئے جائیں
،اب جیسا کہ اس شہر کراچی میں اس سال زیادہ گرمی پڑنے کے خدشات ظاہر کیے
جارہے ہیں تو اس کے لیئے حکومتی اور عوامی سطح پر تیاریو کی ضرورت ہے تاکہ
کم سے کم جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہو اس لیئے حکومتی سطح پر جو کام
کیئے جانے ہیں ان پر ابھی سے کام شروع کر دینا چاہیے جس میں زیادہ سے زیادہ
ہیٹ اسٹروک مراکز کا قیام ، تمام اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک ادویات کا ذخیرہ،
شہر میں پینے کے پانی کے نظام کی بہتری، کے الیکٹرک میں پچھلے سال گرمی آنے
والے مسائل کا حل اور گرم موسم میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی ، شہر
کوپانی فراہم کرنے والی موٹروں کو سولر سسٹم پر منتقل کرنا، بلدیاتی اداروں
کا واٹر ٹینکر سروس کو تیار رکھنا، تما م سرکاری اور نجی فلاحی اداروں کا
ایمبولنس کے لیئے ایندھن کا ذخیرہ رکھنا، شہر کے بڑے بڑے سردخانوں کے نظام
کو سولر سسٹم پر منتقل کرنا، شہر کی اہم شاہراؤں اور مارکیٹوں میں پینے کے
پانی کے ٹینکروں کو کھڑا کرنا اور دیگر ضروری انتظامات کرلینے چاہیے اور
ساتھ ہی شہر میں درختوں کے کاٹنے کو جرم قرار دینے کاقانون بھی بنانے کی
ضرورت ہے اور فوری طور پر ہر سطح پر شجر کاری مہم شروع کرنی چاہیے ایک بہت
اہم منصوبہ جو کئی دفعہ زیر غور آیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا شہر میں
مصنوعی بارش کرنے پر اب لازمی عمل کرنا ہوگا اور کم از کم اب آنے والے
متوقع گرم موسم میں اس پر لازمی عمل کرلینا چاہیے ۔اسی طرح عوامی سطح پر
بھی اپنی مدد آپ کے تحت کئی کام کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ پانی کے استمال
میں ابھی سے احتیاط کریں تاکہ پانی آنے والے گرم موسم کے لیئے محفوظ رکھ
سکیں ، گرم موسم آتے ہی گلی محلوں دکانوں میں مٹی کے مٹکوں میں پانی بھر کر
رکھدیں تاکہ بجلی کے نظام میں کسی بھی خلل کے باوجود لوگوں کو پینے کا پانی
میسر آسکے،جب گرم موسم کی شروعات ہو تو اپنی چھتوں پر بھی کسی مٹی کے برتن
میں آزاد پرندوں کے لیئے بھی پانی رکھیں تاکہ وہ بھی گرمی کی شدت سے بچ
سکیں ، مویشی فارم ، پولٹری فارم اور برڈز فارم مالکان بھی ابھی سے
انتظامات شروع کریں پانی کا زخیرہ یقینی بنائیں فارموں پر کم از کم ایک
سولر پینل کا انتظام کریں جس سے پانی کی موٹر چل سکے کیوں کہ اگر بجلی کے
نظام میں کوئی خلل آتا ہے تو جنریٹر کے لیئے ڈیزل اور پیٹرول بھی دستیاب
نہیں ہوتا جس کا واحد حل سولر پینل ہے۔عوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ درخت
لگائے جائیں کہیں بھی درخت کو بے جا کاٹتے دیکھیں تو اس کو بچانے کی کوشش
کریں ، درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے جب کسی کے گھر بچے کی ولادت ہو تو اس کے
نام کا کہیں بھی ایک درخت لگائیں ، شہر میں زیادہ سے زیادہ ہریالی پیدا
کرنے کی کوشش کریں ، یہ چند احتیاطی اور پیشگی کام ہیں جن کو کرلینےسے بڑے
نقصانات سے بچا جاسکتا ہے ۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.