پنجاب کا وزیراعظم

 وزیراعظم میاں نواز شریف جب جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے تو مجھ سمیت بہت سے صحافی ان کے حق میں تھے کہ میاں صاحب ملک میں واپس آجائے اور ملک کی سیاست میں مثبت کردار ادا کر یں ۔بہت سے لوگوں کا خیال یہ بھی تھا کہ میاں نواز شریف کی سیاسی سوچ اب بہت تبدیل ہوچکی ہے ۔ ماضی سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ماضی کی غلطیاں وہ دوبارہ نہیں دوہرائیں گے لیکن مجھ سمیت ان سب صحافیوں کی سوچ اس وقت تبدیل ہوئی جب میاں نواز شریف ملک کے تیسری دفعہ وزیر اعظم بن گئے۔ سبھی کو بہت جلد معلوم ہوا کہ میاں نواز شریف کی سیاسی سوچ وہی پرانی ہے۔ انہوں نے جلاوطنی سے کچھ نہیں سیکھا۔آج بھی وہ پرانی سیاست کھیل رہے ہیں جووہ پہلے کھیلتے تھے۔ان کی سیاسی سوچ تو تبدیل نہیں ہوئی لیکن ملک کی سیاست اور عوام کی سوچ میں تبدیلی ضرور آئی ہے جس کا خمیازہ آنے والے وقت میں وہ ضرور ادا کر یں گے۔

چین کے تعاون سے شروع ہونے والا اقتصادی راہداری منصوبے پر تمام پارٹیاں اور ادارے خوش تھے کہ اس پروجیکٹ سے ملک میں ترقی شروع ہوگی اور معیشت پھیلے گی۔ یہ منصوبہ آج کا نہیں بلکہ پرانا ہے لیکن جب مسلم لیگ نون کی حکومت آئی تو اقتصادی راہداری منصوبے کا پرانانقشہ تبدیل کر دیا کیا، نون لیگ حکومت نے اس منصوبے میں مغربی روٹ کے ساتھ مشرقی روٹ بھی شامل کر لیا یعنی پہلے یہ منصوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تھا اب انہوں نے پنجاب اور لاہور بھی اس میں شامل کر دیا ہے بلکہ جب اس کے بارے میں مختلف آفواہیں گردش کرنے لگی توحکومت نے آل پارٹی کانفرنس بلائی جس میں متفق طور پر یہ بات طے پاگئی کہ مغربی روٹ کو ہر گز تبدیل نہیں کیا جائے گا۔مغربی روٹ کی اہمیت اسی طرح قائم رہے گی اور ساتھ میں مشرقی روٹ بھی بنایا جائے گا جس پر حکومت کے خلاف اور اس پروجیکٹ کے خلاف پایا جانے والا غلط فہمیاں یا بدگمانی ختم ہوئی لیکن جلدی ہی معلوم ہوا کہ حکو مت نے اپنی روش تبدیل نہیں کی بلکہ مغربی روٹ کو سڑک کا درجہ دیا اور باقی پروجیکٹ سے متعلق اہمیت مشرقی روٹ ہی کودی گئی ہے ۔

گزشتہ ہفتہ جب وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اس منصوبے کا افتتاح کیا تو خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے اس کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کیا کہ ہم صوبے میں اس سڑک کو ہر گز نہیں مانتے جو اصل روٹ کا درجہ ہے وہی درجہ مغربی روٹ کو دیا جائے ۔ہمیں سڑک بنانے پر نہ ٹرخیاں جائے۔ میاں نواز شریف کے ساتھ صوبے سے افتتاح میں جانے والے مولانا فضل الرحمن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین کو بھی اب معلوم ہوا کی وزیر اعظم نے ان کو اندھیر ے میں رکھا۔ اب خیبر پختونخوا کی سب سیاسی جماعتوں نے صوبائی حکومت کا ساتھ دیااور و فاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پرانے روٹ کو بحال رکیاجائے ورنہ اس منصوبے میں خیبرپختونخوا میں سڑک بنانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔تحریک انصاف کے چیئرمین نے وفاقی حکومت پر واضح کیا ہے کہ جلد از جلد اس مسئلہ کوحل کیا جائے ۔وزیر اعظم صوبے اور ملک میں نیا مسئلہ پیدا نہ کریں ۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ و فاق اور صوبوں کے درمیان پہلے سے دوریاں موجود ہے۔اقتصادی راہدای منصوبے کو وفاقی حکومت متنازعہ بنا رہی ہے۔ بجائے یہ کہ خیبرپختونخوا حکومت کے تحفظات کو دور کیا جاتا ،وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف اس پر سیاست کرنا چاہتی ہے اور نیا ایشو بنا رہی ہے۔ ویسے تحریک انصاف اور نون لیگ کی سوچ میں یہی فرق ہے کہ تحریک انصاف جسے مسئلہ کاحل چاہتی ہے ۔ وفاقی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اس میں مزید پیچید گیاں پیدا کر دیتی ہے اورآخر کار تحریک انصاف احتجاج کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ یہی مسئلہ الیکشن میں دھاند لی کا بھی تھا کہ جب سب جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ۔ تحریک انصاف نے چار حلقوں میں تحقیقات کا مطالبہ کیا اس کو حل کرنے اور ماننے کے بجائے وفاقی حکومت ٹائم پاس کرتی رہی اور آخر کار ایک لمبے دھرنے کی وجہ سے میاں صاحب کی حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنایا ۔ اب اس مسئلہ کو بھی حل کرنے کی بجائے نون لیگ حکومت خود مسئلے کو پیچیدہ بنا رہی ہے بلکہ بنا چکی ہے ۔یہ مسئلہ خیبر پختونخوا کا نہیں بلکہ پورے ملک کاہے ۔ وفاقی حکومت نے اب تک بنیادی سوالات کے جوابات بھی اس منصوبے کے حوالے سے نہیں دیے ہیں جس پر سندھ سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وفاقی حکومت کو خط لکھا ہے کہ منصوبے کے حوالے سے ہمارے تحفظات دور کیے جائیں ، بلوچستان کے قوم پرست سیاسی جماعتیں اس اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد بھی کر ر ہی ہے ۔ اسی طرح جماعت اسلامی کی قیادت نے بھی و فاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ پروجیکٹ کو متنازعہ بنانے سے گریز کی جائے اور اس پر وجیکٹ کو کالا باغ ٹیم نہ بنایا جائے جب کہ تحر یک انصاف کی صوبائی حکومت کا موقف ہمارے سامنے ہے کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف پنجاب کا وزیراعظم بننے کی بجائے پا کستان کا وزیراعظم بنے۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں کہ میاں نواز شریف پنجاب کا وزیر اعظم بنا ہو اور انہوں نے پنجاب کے بجائے دوسرے صوبوں کو اہمیت دی ہو ۔ میاں صاحب ملک کے نام پرمہنگے قرضے لے رہے ہیں اور سارے پروجیکٹ پنجاب اور خاص کر لاہور میں بنا رہے ہیں ۔ وزیر اعظم صاحب کو تو یہ بھی توفیق نہیں ہورہی ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں جو ہائیڈل منصوبے موجود ہے، ان پر کام شروع کریں اور سستی بجلی پیدا کر یں چونکہ یہ پروجیکٹ خیبرپختونخوا میں ہے اس لئے ان پر کام ہی نہیں کر رہے ہیں ۔اب میاں نواز شریف صاحب نے ایک دفعہ پھر ثابت کر دیا کہ وہ پا کستان کے نہیں بلکہ پنجاب کے وزیر اعظم ہے ۔ اگر وہ پاکستان کے وزیراعظم ہوتے تو ان منصبو بے کو ویسے ہی رہنے دیتے جس طرح یہ منصوبہ پہلے کا تھا جس میں روٹ بھی کم تھا یعنی اس مغربی روٹ پر سڑک جو بنے گی وہ مشرقی روٹ سے 6سو کلومیٹر کم ہے۔ ویسے میاں نواز شریف صاحب کا ماضی کا ریکارڈ یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اسلام آباد لا ہور موٹروے بھی سو کلومیٹر لمبی بنا دی ۔ اسی طرح اسلام آباد پشاور موٹر بھی لمبی ہے ۔ سڑکے بنانے کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ فاصلے کم ہوجائے لیکن نون لیگ کی حکومت میں الٹ گنگا بہتی ہے ۔ یہاں پر پالیسی یہ ہے کہ فاصلہ نہیں بلکہ دیکھوں مال کتنا بنا رہا ہے ۔ میٹرو بس منصوبے میں اربوں کی کر پشن ہمارے سامنے ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ میاں نواز شریف اس منصوبے میں تحریک انصاف اور دوسری سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرتے ہیں یا اس کو متنازعہ بنا کر جان چھوڑا لیتے ہیں اور اس بات کو تقویت دیتے ہیں کہ میاں نواز شریف حقیقتاً ملک کے نہیں بلکہ پنجاب کے وزیر اعظم ہے ۔ پنجاب کے وزیر اعظم بننے سے ملک میں مزید سیاسی بے چینی اور سیاسی تناؤ میں اضافہ ہوگا۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226329 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More