کچھ عرصے پہلے انٹرنیٹ پر ایک اشتہار بے حد مقبول ہوا تھا جو کہ ایک
دکھی بہو نے اپنی ساس کو فروخت کرنے کے لئے لکھا تھا۔ اس سے مجھے خیال آیا
کہ ساس کہ کچھ فوائد بھی ضرور ہیں۔ جو کہ ساس ظالم ہونے پر مزید بڑھ جاتے
ہیں۔
سا س کا سب سے پہلا فائدہ
انسان کو صبرو شکر کرنا آجاتا ہے۔ خاص طور پر خواتین کو شکر اور صبر کی
اہمیت کا اتنا اندازہ نہیں ہوتا سگی اماں جان کے سمجھانے پر وہ اسکی اہمیت
کو مانتی نہیں۔
مگر جب ساس کے ساتھ رہتی ہیں اور ہمارے معاشرے میں تو ویسے بھی وقت خاوند
سے ذیادہ ساس کے ساتھ ہی گزرتا ہے۔ اور ساس کی عمر کی خاتون کو بدلنے کی
نسبت اپنے آپ کو صبر والا بنا لینا ذیادہ آسان ہوتا ہے۔
ساس کا دوسرا فائدہ
ایک بہو کا دماغ ساس کے ساتھ ڈیلنگ کر کر کے جتنا تیز اور طرار ہو جاتا ہے
اتنا مجال ہے کسی اور کام سے ہو سکے۔ بہو کے خواس چوکس رہنے لگتے ہیں کہ کس
وقت کیا ہو سکتا ہے۔ کس وقت ساس کیا کہہ سکتی ہے۔ ساس کا مقابلہ کس طرح ہو۔
ظاہر ہے دماغ کو جتنا ذیادہ استعمال کیا جائے اتنا ذیادہ ایکٹو رہے گا۔
ساس کا تیسرا فائدہ
کسی بھی خاوند کے پاس اتنا وقت تو ہوتا نہیں کہ چوبیس گھنٹے بیوی کے گھٹنے
سے لگا بیٹھا رہے۔ اب ساس ہی تو ہے جس کے دم قدم سے بہو کا دل لگا رہتا ہے۔
گھر میں رونق رہتی ہے۔ لڑنے کے لئے باہر جانے کی ضرورت نہیں۔ دن بھر لڑ لیا
رات میں میاں جی کو شکایات لگا لیں۔۔ ایک بھر پور دن گزر گیا۔
ساس کا چوتھا فائدہ
میاں جی کے عادات و اطوار دیکھ کر بہو کو فائدہ ہوتا رہتا ہے کہ ساس صحبہ
نے اپنے بچے کیسے پالے اور بہو کو اپنے بچے کس طرح کے پالنے ہیں۔ کون سی
غلطی نہیں کرنی تا کہ ایک اور مستقبل کی بہو میاں کی حرکتوں کو نہ رو رہی
ہو اور اسکا میاں آپکا بیٹا ہو۔ اسطرح ساس کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا موقع
ملتا ہے۔
ساس کا پانچواں فائدہ
ساس بچوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے کام بھی لاءِ جا سکتی ہے اگر تو " امی
جی" ہوں تھوڑی سی رعب والی تو بچوں کو کہا جاسکتا ہے کہ اب کرو کچھ "امی
جی" ہی پوچھیں گی۔ سو امی جی اس کام بھی آتی ہے۔
ساس کا چھٹا فائدہ
یا تو بہو کو کھانا اور اچھا پکا نا آ جاتا ہے یا ساس بہو کے برے کھانوں سے
تنگ آکر خود پکا کر کھلانا شروع کر دیتی ہے دونوں صورتوں میں فائدہ ہی
فائدہ
سا س کا ساتواں فائدہ
بہو کو زبان اور ہاتھ کو سنبھال سنبھا ل کر استعمال کرنا آجاتے ہیں کہ کہیں
کوئِ کام غلط نہ ہو جائے اور شکایت ہو جائے۔ کوئِی ایسی بات نہ منہ سے نکل
جائے کہ شکایت ہو جائے اور بس اس طرح کرتے کرتے بہو کو زبان و ہاتھ کے
کنٹرول پر عبور حاصل ہو جاتا ہے۔
ساس کا آٹھواں فائدہ
بہو کو یہ خیال رہتا ہے کہ میں جوان ہوں کم عمر ہوں سو مجھے کم عمر اور
سمجھ دار ہونے کا حق ادا کرنا ہے مجھے خود اتنا معاملہ فہم بننا ہے کہ
مسئلے کم ہوں یا ہوں تو حل کر لوں ۔ ہر دور میں جوان افراد سے ہی توقعات
اتنی ذیادہ اسی لئے لگائی جاتی ہیں کہ پتہ ہوتا ہے کہ یہ ذیادہ سمجھ دار
ثابت ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسطرح ساس کی بدولت بہو خوب برد بار اور
سمجھدار ہونے لگتی ہے۔
|