کشمیر پاکستان کا یا بھارت کا
(Muhammad Abdullah, Lahore)
کشمیریوں کی پاکستان سے محبت کے لازوال مظاہرے۔ پاکستان کے پرچم اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے وادی کی فظائیں گونجنے لگیں۔ |
|
|
بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ایک مظاہرے کے دوران نوجوان نے پاکستانی پرچم تھام رکھا ہے۔ |
|
پاکستان کی محبت میں سرینگر سے سبز ہلالی
پرچموں کے ساتھ بلند ہوتے نعرے
بڑی اداس ہے وادی
گلا دبایا ہوا ہے کسی نے انگلی سے
یہ سانس لیتی رہے پریہ سانس لے نہ سکے
درخت اگتے ہیں کچھ سوچ سوچ کر جیسے
جو سر اٹھائے گا پہلے وہی قلم ہوگا
جھکا کے گردنیں آتے ہیں ابر، نادم ہیں
کہ دھوئے جاتے نہیں خون کے نشاں ان سے
ہری ہری ہے مگر گھاس اب ہری بھی نہیں
وہ پنچھی جو آیا کرتے تھے
وہ سارے زخمی ہواؤں سے ڈرکر لوٹ گئے
بڑی اداس ہے وادی
ہاں یہ وادی کشمیر
ہاں! وہ مظلوموں کی بستی،وہ بے کسوں کا مسکن وہ وادی کشمیرکہ جس کی فضائیں
تقریباً پون صدی سے درد میں ڈوبی ہیں۔وہ کشمیرکی سرزمین کہ جس کا چپہ چپہ
شہداء کے لہو سے رنگین ہے۔وہ بستی کہ جس کے باشندوں کی راتیں آہوں اور
سسکیوں میں گزرتی ہیں کہ جن کی صبحیں جواں سال بیٹوں کی جھاڑیوں سے ملنے
والی کٹی پھٹی لاشوں کو دیکھ کر نوحہ کنائی میں گزرجاتی ہیں ،کہ جس کی
ہواؤں میں حسرت و بے چارگی کاموسم طاری ہے۔
مگراب اسی وادی کشمیرکاموسم بدلتانظرآرہا ہے۔ گردآلود ہواؤں سے ڈرکر لوٹ
جانے والے پنچھی پلٹ آئے ہیں۔انھوں نے طوفانوں سے لڑنے کی ٹھان لی
ہے۔شوروہنگاموں نے غاصبوں،قابضوں کی نیندیں پھر اڑا دی ہیں۔کشمیرکی فضائیں
آج ایسے نعروں سے گونج رہی ہیں جو کبھی ہم بچپن میں 5فروری کواپنے سکولوں
میں ہونے والے پروگراموں میں لگایاکرتے تھے،جونعرے کبھی ہم بچپن میں سڑک کے
دونوں طرف انسانی ہاتھوں کی زنجیر بناکرلگایا کرتے تھے۔ وہ مناظرجوہم کبھی
پاکستان کے چوکوں چوراہوں میں دیکھاکرتے تھے۔ آج وہی مناظر ہمیں کشمیر کی
ہرگلی میں،ہرچوک،ہرشہر میں نظر آ رہے ہیں۔
جی ہاں۔۔۔! یہ وادی کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کا لال چوک ہے ۔یہاں
تاحدنگاہ سرہی سرنظرآرہے ہیں۔ لوگ ہیں کہ امڈے چلے آرہے ہیں۔بلاشبہ یہ
ہزاروں کامجمع اوراس کے شرکابھی وہ کہ جن کے بارے میں اقبال نے کہاتھا:
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے نوجوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
ان نوجوانوں کے چہرے جوش کی وجہ سے چمک رہے ہیں۔ولولے ان کے انگ انگ سے
عیاں ہورہے ہیں اوران کی قیادت کرنے والابھی وہ جوان ہے کہ جس کو ابھی چند
دن قبل ہی رہاکیاگیاہے اوراس کی رہائی پرتبصرہ کرتے ہوئے بھارتی میڈیااوران
کے متعصب سیاستدانوں نے کہا تھا کہ اس کو رہاکرنا پوری وادی میں بھارت کے
خلاف آگے لگادینے کے مترادف ہے۔ہاں! یہ کشمیری نوجوانوں کاہیرومسرت عالم بٹ
ہے کہ جس کی رہائی نے تحریک آزادی کشمیرمیں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔
کشمیرکابچہ بچہ جوش وجذبے سے بھرگیاہے۔ آج یہ سارے لوگ کشمیر کے مرکزی چوک
میں جمع ہوکر اس بطل حریت کااستقبال کررہے ہیں کہ جس کی ساری زندگی ہی
جدوجہد آزادئ کشمیرسے عبارت ہے، وہ کشمیریوں کے دلوں کی دھڑکن سیدعلی
گیلانی جوصحت یاب ہونے کے بعد سرینگر تشریف لائے ہیں،ان کے استقبال کی خاطر
اس جلسہ کا اہتمام کیاگیاتھا۔
قارئین کرام! اس جلسے اوراس ریلی کے اندر جن مناظر نے مجھے قلم اٹھانے
پرمجبورکیاوہ سینکڑوں کی تعداد میں لہراتے پاکستانی سبزہلالی پرچم اور اس
جلسے کے سٹیج سے لگنے والے نعرے تھے اور نعرے لگانے والابھی کوئی عام فرد
نہیں بلکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی سب سے بڑی تحریک کے رہنما مسرت عالم بٹ
تھے۔ ان کی زبان سے نکلنے والے نعروں کا جواب پورا مجمع بڑے ہی جوش اور
ولولے کے ساتھ پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے دے رہاتھا۔
نعر ہ تکبیر۔۔۔اللہ اکبر
جیوے جیوے ۔۔۔پاکستان
تیری جان میری جان۔۔۔ پاکستان پاکستان
حافظ سعیدکاکیاپیغام۔۔۔کشمیربنے گاپاکستان
علی گیلانی کا کیاپیغام۔۔۔کشمیربنے گاپاکستان
تیرامیرا کیاارمان۔۔۔کشمیربنے گاپاکستان
پاکستان۔۔۔۔۔۔زندہ باد
بھارت۔۔۔مردہ باد
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سیدعلی گیلانی نے کہا کہ بھارت اپناغاصبانہ قبضہ
ختم کرے اور وادی میں ہندو پنڈتوں کی آبادکاری کاسلسلہ روکاجائے اور مسئلہ
کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیاجائے۔
پاکستان کے ساتھ اس جذباتی وابستگی اور شدید محبت کو دیکھ کر بھارتی سرکار
کوتپ چڑھ گئی اوربھارتی میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے ہندو رہنماؤں نے شدید
ردعمل کا اظہار کیااورکشمیریوں کی اس ریلی کو بغاوت قرار دیا اور حریت
کانفرنس کے رہنماؤں کو گرفتار کرکے بغاوت کا مقدمہ چلانے کامطالبہ کیاجس
پرحریت لیڈر مسرت عالم بٹ جنہیں چندروزقبل ہی چارسال بعدرہاکیاگیا تھا،ان
کو دوبارہ گرفتار کرکے ان پر بغاوت کا مقدمہ دائرکردیا۔
مسرت عالم بٹ کی گرفتاری کی خبرپوری وادی میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور
پوری کشمیری قوم ،کیا بوڑھے ،کیاجوان ،کیابچے ،کیاعورتیں سبھی سڑکوں پر نکل
آئے اور احتجاجی مظاہرے شروع کردیے۔اس پر بجائے اس کے کہ بھارتی سرکاران کے
مطالبے کو مانتے ہوئے مسرت عالم بٹ اوران کے ساتھ دوسرے رہنماؤں کو رہا
کرتی۔انہوں نے ان احتجاجی ریلیوں اورمظاہروں کو بندوق کے زورپر روکناچاہا
۔بھارتی درندہ صفت فوج نے آزادانہ لاٹھی چارج ،آنسو گیس اورفائرنگ نہتے
شہریوں پر کی جس سے ترال کے علاقہ میں2کشمیری نوجوان خالد اور یونس
شہیدہوگئے۔
ان نوجوانوں کی شہادت کی خبرنے کشمیریوں کے جذبات کو گرمادیااور پورے
کشمیرمیں بھارتی فوج اور کشمیری نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں شروع
ہوگئیں،گولیوں کے جواب میں کشمیری نوجوان ہاتھوں میں پتھر اٹھائے سروں پر
کفن باندھ کر میدان میں نکل آئے اورپلوامہ،سرینگر، بڈگام،بارہمولہ غرض ساری
وادی میدان جنگ کامنظر پیش کرنے لگی۔ نوجوانوں نے مختلف مقامات پربھارتی
پرچم بھی جلایا۔
بھارتی سرکارنے ڈرکے مارے ساری کشمیری قیادت کوگرفتاراورنظربند
کردیامگرنوجوان ہیں کہ گلی گلی اور ہرچوک میں جلسے جلوس اوراحتجاجی ریلیاں
کرتے اور بھارتی فوج کی فائرنگ کامقابلہ پتھروں سے کرتے نظر آرہے ہیں اوریہ
سلسلہ تاہنوزجاری ہے۔
اسی طرح نربل میں بھارتی درندہ صفت فوج ن
ے نویں جماعت کے معصوم طالب علم سہیل احمد کو شہیدکردیا۔
ان واقعات پرکشمیری قیادت بھارتی سرکار سے سخت برہم نظرآ رہی ہے۔ جموں
وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیرشاہ نے کہاکہ بھارت معصوم اور
بے گناہ کشمیری نوجوانوں کاقتل عام بندکرے،وگرنہ یہ تحریک شدید رخ بھی
اختیارکرسکتی ہے۔ میرواعظ عمرفاروق نے بھی کہاکہ پاکستانی ہمارے دل میں
بستے ہیں۔ پاکستان کا پرچم لہرانااورپاکستان کی حمایت میں نعرے لگانا کوئی
جرم نہیں ہے۔ بھارت تشددکاسلسلہ بندکرے۔
اسی طرح دختران ملت کی سربراہ خاتون کشمیری رہنما آسیہ اندرابی جنہوں نے
23مارچ یوم پاکستان کے موقع پرسینکڑوں خواتین کااجتماع کرکے پاکستانی پرچم
لہرا کر پاکستان کاقومی ترانہ پڑھاتھا۔انہوں نے حالیہ واقعات پر ایک
نیوزچینل کوانٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان سے ہمارا ایمان اورکلمے کارشتہ
ہے۔ہم پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کرتے ہیں۔ہم پاکستانی پرچم لہراتے
رہے ہیں اور لہراتے رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب پرانہوں نے کہاکہ حافظ
محمدسعیدdجن کو امریکہ اور انڈیا دہشت گرد کہتے ہیں ،وہ ہمارے محسن ہیں۔وہ
ہماری تحریک آزادی کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ امریکہ اورانڈیا
دودہشت گرد ہیں۔بھارت کشمیر پر سے اپناظالما نہ قبضہ ختم کرے اوراس کو آزاد
کرے۔
اسی طرح جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے امیرپروفیسر حافظ محمدسعید جن کانام
کشمیرکے گلی کوچوں میں گونج رہا ہے۔انہوں نے ان واقعات پر ردعمل کا اظہار
کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہم ہرمحاذ پر کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جہاں کشمیریوں
کاخون پسینہ گرے گاوہیں پرہم اپناخون پسینہ بہائیں گے اور کشمیرکی تحریک
آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘
تاہم پاکستانی وزارت خارجہ جسے اس معاملے کو انٹرنیشنل ڈیسک اوراقوام متحدہ
میں پیش کرکے اپنامؤقف مضبوط کرناچاہیے تھا انہوں نے بڑاکمزور ساردعمل
دیااور کہاکہ کشمیریوں کی آواز ظلم اور جبر سے دبائی نہیں جاسکتی۔
قارئین کرام اور پاکستانی قوم!ذرا اپنی گو ناگوں مصروفیات سے وقت نکال کر
اک نظر ادھر بھی دیکھیں کہ کشمیری قوم پاکستان سے محبت میں کس حدتک آگے بڑھ
گئی ہے۔ وہ ڈنڈے کھاکراپنے سینے گولیوں سے چھلنی کروا کر ،اپنے پیاروں کی
لاشیں اٹھاکر بھارتی فوج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرڈنکے کی چوٹ پرپاکستان
زندہ باد۔۔۔ تیری جان میری جان ۔۔۔پاکستان پاکستان۔۔۔اور کشمیر بنے گا
پاکستان جیسے دوسرے نعرے لگاکر پاکستان سے اپنی محبت اور اپنے مستقبل کا
فیصلہ سنا چکے ہیں۔
وطن کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے
اب معاملہ میرااور آپ کاہے۔ اب گیند پاکستان کے کورٹ میں ہے کہ پاکستانی
عوام ،میڈیااور پاکستانی قیادت حالات کی نزاکتوں کاخیال رکھتے ہوئے اس
معاملے کو کس حدتک لے کر چلتے ہیں۔کشمیری قیادت اور کشمیری قوم کوکیاپیغام
دیتے ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر جو اس وقت کشمیری قوم کی قربانیوں اورشہادتوں
اور حالیہ واقعات میں ان کے جوش اورجذبات کی وجہ سے اپنے عروج پرپہنچ چکی
ہے اس کی خاطر کس حدتک جاتے ہیں۔ اپنے تئیں میں توبس یہی کہہ سکتاہوں۔
جہاں پر برف گرتی ہے۔۔۔
جہاں پتھر کے نیچے۔۔۔
پھول کھلتے ہیں۔۔۔
جہاں چشمے ابلتے ہیں۔۔۔
جہاں بارش برستی ہے۔۔۔
برستی بارشوں میں بھی۔۔۔
جہاں کوہسار جلتے ہیں۔۔۔
چلوکشمیر چلتے ہیں ۔۔۔
چلو کشمیرچلتے ہیں۔۔۔ |
|