ہم نے بدلہ ہے پنجاب یہ سنتے سنتے زمانہ
گزر گیا اوریقین ہوگیا کہ سارا پاکستان بدل گیا نوجوان نسل تو برداشت کررہی
ہے لیکن ہمارے بزرگوں کا کیا قصورہے جنہوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں دیں
اور عمرکے آخرحصے میں جہاں آرام کی ضرورت ہوتی ہے ذلیل ہورہے ہیں میں نے آج
ایک بزرگ جن کی عمر کم ازکم 80/85سال ہوگی اپنے گھرکے سامنے لکڑیاں کاٹتے
دیکھا میں نے پوچھا باباجی یہ کیا کررہے ہیں انہوں نے آہ بھری اوربولے بیٹا
گھرمیں گیس نہیں آرہی کیا کروں ہم میں اتنی سکت نہیں کہ بازارسے گیس خریدیں
۔بیٹاBAپاس ہے اور ریڑھی لگاتاہے جوکماتاہے بڑی مشکل سے دوٹائم کی روٹی
ملتی ہے 24گھنٹے میں ایک منٹ بھی گیس نہیں آرہی اور ٹھنڈاتنی ہے کہ اﷲ معاف
کرے پہلے کبھی اتنی سردی نہیں پڑی کبھی کبھار گیس آجاتی تھی اب تو لگتاہے
ہے گیس ناراض ہوگئی ہے میں نے باباجی کو گلے لگایااورکہا کہ باباجی صبرکریں
اﷲ کرم کرے گا باباجی نے کہا بیٹا میں تو عمر گزارچکاہوں سوچتاہوں کہ آنے
والا کل کیسا ہوگا اﷲ ہمارے حکمرانوں کو خوش رکھے۔
سوال یہ پیداہوتاہے کہ ہمارے حکمران اتنے بے حس ہوچکے ہیں جن کو عوام کا
کچھ خیال نہیں ہے ان کو اتنا احساس کہ عوام کس طرح زندگی گزاررہی ہے عوا م
کا کھانا پینا حرام کررکھاہے اقتدارکے مزے لوٹنے والے کہاں جاتے ہیں جو ووٹ
کے دنوں میں عوام کی گلیوں کا چکر لگاتے رہتے ہیں اورمنتیں کرتے ہیں کہ کچھ
خیال کرنا لیکن جب عوام خیال کرتی تو یہ لوگ عوام کا خیال نہیں کرتے حکمران
اتنے بے حس ہوچکے ہیں کہ انکو صرف اپنی ذات کی فکر ہے جس کی تنخواہ 12ہزار
روپے سے بیس ہزار تک ہے وہ اپنے اخراجات کیسے پورے کرے گا۔3000کی صرف گیس
کا بندوبست کرے گا تو گزارا کیسے ہوگا اﷲ ہم پر رحم کرے ورنہ حکمرانوں نے
تو کوئی کسرنہیں چھوڑی۔
نہ جانے پاکستان کو کس کی نظر لگ گئی ہے ہر چیز ختم ہوتی جارہی ہے گیس کی
لوڈ شیڈنگ نے زندگی اجیرن بنادی ہے ۔اب سردی کی شدت کے ساتھ ہی صبح کے وقت
ناشتہ اور دوپہر یاشام کو کھانا تک نہیں بنتا۔مہنگائی کے باعث عوام اچھے
ریستورانوں اور مہنگے ناشتے نہیں خریدسکتے اور ناشتہ اور کھانا ٹائم پر نہ
ملنے پر اکثر گھروں میں لڑائی دیکھی جارہی ہے عوام نے گیس کی لوڈ شیڈنگ کے
خاتمے کیلئے حکومت سے دردمندانہ اپیلیں بھی کیں مظاہرے بھی کئے مگر حکومت
کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی۔حکومت ہمیں بتائے ہم رو روز کتنا بازار سے
خرید کر کھائیں ہمارے گھروں کا سکون بربادہوگیا ہے لہذا ہماری حکومت سے
درخواست ہے کہ عوام پر رحم کریں اور وسائل کو حل کرنے کے ٹھوس اقدامات
کریں۔ |