موبائل فائدہ کم ، نقصان ذیادہ
(Muhammad Waseem Naeem, Karachi)
|
آپ کے مؤقر جریدہ کےبوساطت ، اھل عقل و
دانش کی توجہ آج کی سب سے بڑی ایجاد، جو کہ ام المسائل بن چکی ہے، اس کے
خطرناک مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاھتا ھوں جس کی جدت نے بنی نوع انسان کو
"ترقی یافتہ" بد ترین دور میں بے بس کر کے رکھ دیا ہے، جو سمارٹ فون مع
انٹرنیٹ کی شکل میں ہر ہاتھ میں ھے اور ہر فرد کا جزلاینفک بن چکا ہے، گو
اس کے فوائد سے پہلوتہی نہی کی جاسکتی لیکن اس سے فائدہ کم، نقصان بہت
ذیادہ ھو رھا ہے –
ڈربی یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کیمطابق، آج کا ڈیجٹل سمارٹ موبائل جنون
اپنے ساتھ مہلک خرابیاں لئیے ھوے ہے، جس کے خطرناک نتائج ہر کوئی بھگت رہا
ہے - وقت بے وقت استعمال، مختلف APPS پر چیٹنگ، نیٹ براؤسنگ نے ہر خاص و
عام کوجنون سے ذیادہ غرق کر دیا ہے- گوکاروباری احتیاج، تعلیمی معلومات اور
اپنوں سے رابطےکیلیے کما حقہ استفادہ اس کے ذریعے ھو رہا ہےمگر چونکہ ہم
عاقبت نا اندیش ہیں اوربحثیت قوم اپنے وقت، صحت اوردولت جو اللہ کی نعمتیں
ہیں ، کے زیاں کا احساس نہیں اور نہ ہی کسی کے فکرو تخیل میں ہے بلکہ ایسا
محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب عالم مدحوشی میں ہیں– پہلے انٹرنیٹ صرف کمپیوٹر پر
تھا اور مہنگا بھی تھا اب خدا کی پناہ ہر کس و ناکس کے ہاتھ میں سب ھوشربا
تباہ کاریاں لئیے ہوئے ہے –سمارٹ فون اور نیٹ سستا ہونے کیوجہ سے ہر ایک کی
رسائی سہل ھوئی توپھر اس کا بے جا اور غلط استعمال کیا کیا خرابیاں پیدا کر
رہا ہے کسی سے مخفی نہیں - اپنوں سے رابطے کم غیروں سے ذیادہ، پھر اجنبی
لوگ اسں سے فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر رہے ہیں، اور ساتھ
کمائی بھی کر رہے ہیں اوراس سے بڑھ کر بچوں میں تعلیمی انحطاط و ناکامی،
اخلاق و تمیز کا جنازہ ، صحتمندانہ سرگرمیوں میں عدم دلچسپی، عریانیت پسندی،
مذھب سے بے زاری، والدین کی حکم عدولی، دن کو سونا، رات کو جاگنا، مطالعہ
میں عدم دلچسپی، وغیرہ پیدا کر دی ہے – معاشرے میں پہلے ہی ان گنت بیماریاں
موجود تھیں اب رہی سہی کسر اس دنیا کے سب سے بڑے دجالی فتنے نے پوری کر دی
ھے ، جس کی ٹرا نسمیشن اور بے تکے استعمال سے حاد ثات، عدم سیکورٹی، چوری،
فحاشی، مجلس میں بیٹھے ہوے اپنوں سے دوری، بڑھ رھی ہے۔ جس سے بھی ملنے جاؤ
سلام کے بعد وہ اپنے موبائل میں مشغول ھو جاتا ہے۔ اداب مجلس اور اپنایت
ختم حتی کہ مساجد میں بھی لوگ میسجنگ اور براؤسنگ سے باز نہیں آتے، اور
تصاویر کھلے عام دیکھتے ہیں – کیمرے سے نوجوان نسل الٹی سیدھی فوٹو بنا بنا
کر 'فضول بک" پر اپ لوڈ کر کے فضول ٹائم برباد کرتے ہیں، اور تو اور اب تو
خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ میں تصاویر کشی جاری رہتی ہے جس سے روحانییت نکل
گئی ہے – بیت اللہ جس سے 360 بتوں کو نکال کر پاک کیا گیا، وہاں اب لاکھوں
تصاویر بنتی ھیں -
قارئین میں آخر میں عرض کروں کہ جناب جہاں نیٹ/ سمارٹ فون کے فوائد ہیں میں
اس کے خلاف ہر گز نہیں مگرمندرجہ بالا حقائق اور ظلمت سے چشم پوشی کرنا
سراسر جہالت و ناکامی ہے –بہت سے لوگ اس سے اختلاف کرتے ہیں کیوںکہ وہ
نفسیاتی طور پر اس "انٹرٹینمنٹ" کے عادی ھو چکے ھیں--ھاں، ھم کہتے بہت،
لکھتے بہت، سوچتے بہت، پر کرتے کچھ نہیں –کیا علماء کرام، کیا سیاست دان،
کیا سائینسدان، سب بے بس نظر آتے ہیں – کوئی ہے مائی کا لعل جو اس کا توڑ
کر کے دیکھائے – ھاں، میری نظر میں اس کی ROOTS ختم کر کے ہی جیا جاسکے گا،
ورنہ یہ زہر بھرا سرطان معاشرے کو یک لخت برباد کر رھا ھے جتنا مرضی کسی کو
سمجھائیں، خدا خوفی دلائیں ----پھر بھی built-in APPS کی طرف ھاتھ لپکتا ہے
– تھوڑی اچھائی کے ساتھ ذیادہ برائی ختم کرنے کیلیے کچھ قربانی دینا ھوگی-
سارے APPS(عیب) کو بند کرنے کےلیے ایک بٹن کو ہی کلک کرنا ہے جو کہ جوئے
شیر لانے کے مترادف ھو گا– کون ہے جو اس عذاب عظیم سے نجات دلائے – کہ اس
کے بغیر بی تو انسان زندہ تھا جب انسانی قدروں کی پہچان تھی اور موبائل اور
انٹرنیٹ سے پیدا شدہ بیماریاں نہ تھیں - - |
|