ظالم بھارت ۔۔۔۔اور مظلوم کشمیری
(Malik Muhammad Salman, )
آج اگر ظلم ہو رہا ہے تو مسلمان پر ،
عزتیں لٹ رہیں ہیں تو مسلمان کی ، ظلم و جبر کا بازار گرم ہے تو مسلمان پر
، ہر طرف دھمکایا جا رہا ہے تو مسلمان کو ، الغرض جدھر بھی نگاہ اٹھا ئیں
مسلمان ہی مظلومیت کی تصویر بنا دکھائی دیتا ہے، جدھر بھی دیکھیں مسلمان کا
ہی خون ارزاں دکھائی دیتا ہے ۔یہ ناقابل فراموش حقائق بھی سب کے سامنے ہیں
کہ جدھر دیکھو مسلمان ہی ٹارگٹ ہیں اور مسلمان ہی نشانہ ، بھارت کو ہی لے
لیں اس نے آج تک ہمارا وجود (پاکستان) برداشت نہیں کیا ۔ وہ آئے روز ہماری
نظریاتی اساس پر حملہ کرتا رہتا ہے ، سازشوں کے جال بننا اس کا کام ہے اور
مکاری و عیاری اس کی خاندانی وراثت ہے ۔ اس نے اپنے ملک بھارت میں مسلمانوں
کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ۔ وہاں مسلمانوں کی عزت جان و مال کچھ بھی محفوظ
نہیں مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور مردوخواتین کو زندہ
جلا دیا جاتا ہے ۔ حالیہ مسلم کش فسادات اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں تعصب
پسندہندؤں نے مسلمان کا جینا حرام کر رکھا ہے ، ان کو نیزوں برچھیوں پر آڑے
ہاتھوں لیا جاتا ہے ۔ وہاں جان و مال تو پہلے ہی محفوظ نہیں عزتوں سے
کھیلنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ہے ۔ تعصب کا یہ عالم ہے کہ مسلمان کی
عبادت گاہوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور انہیں شہید کرنے سے بھی گریز نہیں
کیا جاتا اور مندروں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔ حالیہ سال میں ایسی بہت سی
مساجد ہیں کہ جن کو بدل کر مندر کی شکل دے دی گئی ۔ مساجد شہید کرنے کا
جوازیہ پیش کیا جاتا ہے کہ یہاں کبھی مندر ہوا کرتا تھا ۔
بھارت نے ہماری ہر کمزوری ہر کوتاہی سے بھرپور فائدہ اٹھایا ۔ وہ ہماری تاک
میں بیٹھا ہوا ہے موقع ملتے ہی موقع سے فائدہ اٹھائے گا بالکل اسی طرح جس
طرح اس نے مشرقی بنگال کو پاکستان سے الگ کر کے اٹھایا ۔ بالکل اسی طرح جس
طرح اس نے ہماری غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیر پر قبضہ کر لیا ۔ بالکل
اسی طرح جس طرح اس نے ہمارے بزدل حکمرانوں کی بزدلی کی وجہ سے کارگل سے
اپنی 37000فوج نکال لی اور آج وہ کشمیر بھی ہتھیانے کے چکروں میں ہے (اس
سلسلے میں آئے روز نئے نئے انکشافات، نئے نئے بیانات ، نئے نئے فارمولے آتے
رہتے ہیں )
آزادی ہر قوم کا بنیادی حق ہے، اس سے کسی کو محروم رکھنا کسی بین لاقوامی
ادارے کے اختیا ر میں نہیں۔کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی میں شدت آ جانے
سے بھارتی حکمرانوں میں جنم لینے والی بوکھلاہٹ اور افراتفری سے انتظامی و
سیاسی معاملات و امور میں جذباتی و نفسیاتی کیفیت نے ایک ایسی تلخی سی پیدا
کر دی ہے جسے دیکھ کر یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں کہ بھارتی حکمران کس
قدر مضطرب اور کرب و ابتلاء سے دوچار ہیں ۔آل انڈیا ریڈیو بھارتی اخبارات و
رسائل کے اداریوں اور کالموں کے اقتباسات پر مشتمل تبصروں اور تجزیوں کا لب
لباب صرف یہی ہوتا ہے کہ پاکستان کشمیر میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں
ملوث ہے ۔حالا نکہ حقیقت قطعی اس کے برعکس ہے کہ بھارتی حکمران دراصل
کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کو چھپانے کے لیے مختلف نوع کے منفی پروپیگنڈہ
کے ذریعے دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کی ناکام سعی کرنے میں مصروف ہیں۔
وائس آف امریکہ کے ایک تبصرہ نگارکا کہنا ہے کہ حقوق انسانی کی دو بین
الاقوامی تنظیموں نے کشمیریوں پر ہونے والے منظم جبرو تشدد کے بارے میں
تفصلی رپورٹیں تیار کی ہیں ۔ان رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی
سکیورٹی فورسز اور مسلح افواج نوجوان کشمیری مسلمانوں کو مختلف نوع کے تشدد
کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار رہی ہیں۔خواتین کی بے حرمتی اور اجتماعی عصمت
دری کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے ۔بچوں کو زندہ جلانے کے واقعات
بھی عام ہو رہے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی شدید خلاف
ورزیوں سے یہ حقیقت عیاں ہوتی نظر آتی ہے کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی جنگ
آزادی کی منظم و متحرک تحریک سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ بوکھلاہٹ میں ایسے
شرمناک اور ہولناک ہتھکنڈے استعمال میں لا رہے ہیں جو جلتی پر تیل کا کام
کر رہے ہیں جن سے انسانیت منہ چھپائے پھرتی ہے۔بھارتی حکمرانوں کو شاید
عسکری وسائل کے نشے میں کچھ سمجھ نہ آ رہی ،دانش و ر طبقہ اور بعض
ممتازصحافیوں نے بھی بھارتی حکمرانوں کو عقل کے ناخن لینے کا کہا ہے لیکن
یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی بھارتی حکمرانوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں بس
ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مسلح مداخلت کرنے سے
بازر ہے ۔دنیا کو بے و قوف بنانے کی بھارتی حکمرانون کی متعدد کوششیں
ناکامی سے دوچار ہو چکی ہیں لیکن ڈھیٹوں کی طرح وہ پاکستان پر الزام تراشی
کو اپناوطیرہ اور فریضہ بنا چکے ہیں ۔بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں پر ہونے
والے وحشیانہ اور بہیمانہ ظلم و زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کی جتنی
بھی آج تک کوششیں کی ہیں وہ سب کی سب ناکام ہوئی ہیں ۔چند سال قبل اسلامی
کانفرنس کی طرف سے نامزد مبصروں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہ دینا
اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی حکمران اپنی کرتوتوں اور سیاہ کاریوں سے
کسی کو آگاہی نہیں کرانا چاہتے ۔بھارتی فوجیوں کے ساتھ مجاہدین کشمیر کی
مسلح جھڑپوں اور کشمیریوں کی ایک بھاری تعداد کی طرف سے بھارتی حکمرانوں
اور مسلح افواج و پولیس کے خلاف شدید نفرت بھی اس بات کی کھلی علامت ہے کہ
کشمیری آزادی چاہتے ہیں اور پاکستان سے الحاق ان کی دلی خواہش ہے جس کو
بھارتی حکمران قبول کرنے کو قطعی طور پر تیار نہیں ۔
امریکہ کشمیر کے مسئلہ پر بھی اپنا حل زبردستی ہم پر ٹھونسنا چاہتا ہے جس
کا سارا فائدہ بھارت کو پہنچنے کی امید ہے ۔ کیونکہ امریکہ کی تمام تر
ہمددیاں بھارت کے ساتھ ہیں ۔پاکستان کے ساتھ تو اس کے مفادات وابستہ ہیں
جبکہ بھارت کے ساتھ اس کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ ہم سے امریکہ مطلب نکلتے
ہی ہاتھ اٹھا لے گا ۔ اس لیے ہمیں کشمیرکے مسئلہ پر کسی بھی زبردستی حل کو
مسترد کرنا ہو گا ۔ اور پسپائی اختیار کرنے کی بجائے اسے کشمیریوں کی رائے
کے عین مطابق حل کرنے پر ہی زور دینا ہو گا ۔ کیونکہ یہی رستہ منزل کی طرف
جاتا ہے اور صحیح رستہ ہے ۔ اگر ہم یونہی ہر مسئلے پرپسپائی اختیار کرتے
رہے جھکتے رہے تو وہ دن دور نہیں ہے ۔جب ہماری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں
میں ۔ |
|