لیجئے جناب، سنا آپ نے یاسین ملک نے یہ کیا
کہ دیا کہ جموں و کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے،جس کو حل کئے بغیر برصغیر ہندو
پاک میں پائیدار امن و استحکام کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کی جاسکتی،انہوں
نے امریکہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ وہ تنازعات کی تنظیم سازی کے بجائے
انہیں حل کرنے کی جانب توجہ دے، تاکہ اس دنیا میں حقیقی امن وامان اور
استحکام قائم ہوسکے‘‘، ان کا یہ جملہ حد درجہ خطرناک ہے،ان کے اس بیان نے
ایک حقیقت کو آشکارہ کردیا ، اور اس راز کو فاش کردیا جس سے دنیا میں بد
امنی کو فروغ ملتا ہے، کہ امریکہ دنیا میں تنازعا ت کی پہلے تنظیم سازی
کرتا ہے،یعنی جموں وکشمیر لبرشن فرنٹ جس کے وہ خود ساختہ چیئر مین بنے ہوئے
ہیں، تو یہ تنظیم کشمیری عوام کی بنی ہوئی نہیں ہے، بلکہ اس کی تنظیم سازی
کی گئی ہے، اس تنظیم سے وابستہ لوگوں کی وہ ہی خواہش ہے اور وہی چاہتی
ہے،جو امریکہ چاہتا ہے، کہ ہندوپاک میں حریت کی ڈکیتی ڈال کر یہاں بد امنی
کو فروغ دیا جائے،اور کشمیری عوام سے کشادہ آزادی چھین کو ان کو پنجرہ نما
آزادی دلا کر اس میں تمام کشمیریوں کو قید کرکے اس پنجرہ کو اقوام متحدہ کی
چوکھٹ پر لٹکا دیا جائے،یعنی بہادر کشمیری عوام کوکمزور و تواناں کرکے
اقوام متحدہ کی تحویل دے دیا جائے،دنیا کے تنازعات کا اسی طرح حل کرنے کی
وکالت کرنے والے یاسین ملک صاحب آخر کشمیری عوام سے کیوں بغاوت کررہے ہیں،
وہ کیوں دوسرے ملکوں کی رہنمائی کررہے ہیں، ان کا یہ بیان تکلیف دہ
ہے،امریکہ تو دنیا کے ملکوں میں حریت کی ڈکیتی ڈالنے کیلئے رائے شماری کے
امریکی خنجر کا استعمال کرکے ان کا خون چوستا ہے، جس سے نفرت آمیز حالات
پیدا ہوتے ہیں، جس کازخم اس خطہ کے عوام کافی عرصہ برداشت کررہے ہیں، یہ
حریت کی ڈکیتی کا سلسلہ آخر کب ختم ہوگا، یاسین ملک جیسے لوگ اس کام میں اس
کے معاون بنتے رہیں گے،اس مسئلہ میں ایک لاکھ سے زاء کشمیریوں کا خون ناحق
بہایا گیا ہے، ان کی پیاس ابھی تک نہیں بجھی ہے، اب دنیا کے تنازعات پیدا
کرنے والوں پر نظر رکھی جائے،دنیا میں تنازعات کو پیدا کرنے والوں کا
بائیکاٹ کیا جائے، اس کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی تحویل میں دینے
والے اس خطہ کے خاص کر کشمیری عوام کے بدترین دشمن ہیں،اس خطہ میں بد امنی
کو جنم دیتے ولے جان لیں، یہ مسئلہ رائے شماری کے امریکی خنجر سے یا ثالتی
سے حل نہیں ہوگا، بلکہ یہ مسئلہ باہم اور آپسی بات چیت سے ہی حل ہوگا، اویہ
بھی جان لیں کہ یہاں کے عوام نے اس مسئلہ کا حل تلاش کرلیا ہے، اس کا حل
عوامی بیدار ی سے بہت جلدہوگا،
فی الوقت کشمیرکا مسئلہ کا حل رائے شماری میں مضمر نہیں ہے، بلکہ اس کا حل
اب عوامی مہم کے ذریعہ سے ایک الگ طریقہ سے ہی ہوگا، کیونکہ رائے شماری کے
امریکی خنجرسے مسلمانوں کا خون جو پوری دنیا خاصکرکشمیر میں ناحق بہایا
جاچکاہے، وہ آگے نہ بہ سکے،جس پر اب قدغن لگ سکے،دونوں ملکوں کے درمیان
جوسرحد کے طور پر کنٹرول لائن ہے، اس کو کشمیر لائن سرحد میں تبدیل کردیا
جائے، یہ کام اپنے اپنے طور پر دونوں ملکوں کو کرنا ہے، جو لوگ کشمیر لائن
کے اِدھر رہنا چاہتے ہیں ، اور جو اُدھرجانا چاہتے ہیں، ان کا پورا احترام
کیا جانا چاہئے، ان کو آنے و جانے میں کوئی رکاوٹ نہ پید اکی جائے، بلکہ ان
دونوں صورتوں میں آنے و جانے والوں کا استقبا ل کیا جائے،جس سے امن کی
عوامی مہم کو آگے بڑھایا جاسکے، اس خطہ میں پیارے رسول ﷺ کی امن کی جو راہ
ہے اس پر چلنے و اس کو قائم کرنے کیلئے امن پسندوں کو اس خطہ میں پُر سکون
ماحول کو پید اکرنا ہی وقت کی ایک ضرورت ہے، ہمیں مسئلہ میں کسی طاقت ور
ملک کی ضرورت نہیں بلکہ قرآن حکیم کی رہنمائی کی ضرورت ہے،جس سے خطہ میں
خوشحالی لوٹ آئے ، پھیلائی جارہی دھشت گردی کا خاتمہ خود بہ خود ہی ہوجائے،
بہرکیف ، اس ضمن میں قرآن کے امن کے پیغام سے تنازعات کا حل خود کریں |