یورپ میں اسلام کے پھیلاﺅ کا خوف

بہت سے انسانوں پر کسی نہ کسی شے کا خوف حاوی ہوجاتا ہے، جب یہ خوف حد سے بڑھ جائے اور غیر منطقی ہو تو پھر یہ کیفیت ”فوبیا“ بن جاتی ہے۔ فوبیا ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ اہل مغرب ایک عرصے سے اسلام کے حوالے سے اسی نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں، جس کو” فوبیا“ کہا جاتا ہے۔ مغرب میں اسلامو فوبیا کا مطلب یہ ہے کہ مغربی دنیا کے لوگ اسلام کے شدید خوف میں مبتلا ہیں۔ خوف ہمیشہ اس چیز سے محسوس کیا جاتا ہے جو انتہائی طاقت ور ہو۔ انسان جنوں اور بھوتوں سے خوف زدہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ انہیں اپنے آپ سے زیادہ قوی خیال کرتا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ اسلام اور اہلِ مغرب کا بھی ہے۔ یورپ کے لوگ اسلام کو انتہائی طاقت ور، دل کش اور اثر انگیز محسوس کرتے ہیں، اسی لیے اسلام کے پھیلاﺅ کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں اور آئے روز مختلف طریقوں سے اپنے اسی خوف اور ڈر کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ اسی خوف میں مبتلا ہوکرمغرب کی اسلامائزیشن کی مخالف تنظیم ” جرمن گروپ پیجیڈا“ کے تحت اسلام کے پھیلاﺅ کے خلاف یورپ کے 14 ممالک میں 6فروری کو اسلام مخالف مظاہروں کا اعلان کیا گیاہے۔ یورپ میں تیزی سے پھیلتے ہوئے اسلام کے خوف سے یورپ کی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، پولینڈ، سلوواکیا اور سوئٹزرلینڈ سمیت یورپ کے 14 ممالک میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔یورپ کی اسلام مخالف انتہا پسند تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپ کی اسلامائزیشن کے خلاف جنگ ہمارا مشترکہ ہدف ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام کی پراثر تعلیمات کی وجہ سے مسلمانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے خوف سے اہل مغرب یکجا ہوکر ایک عرصے سے اسلام کے خلاف محاذ سنبھالے بیٹھے ہیں، لیکن ان کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے، کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی، بلکہ ہر بار اسلام کے خلاف ان کے پروپیگنڈے کا فائدہ مسلمانوں کو ہی ہوتا ہے، کیونکہ اہل مغرب اسلام کے خلاف جتنا پروپیگنڈا کرتے ہیں، اتنا ہی زیادہ اسلام موضوع بحث بنتا ہے۔ لوگ اسلام کی جانب متوجہ ہوکر اس کا مطالعہ کرتے ہیں اور اسلام سے متاثر ہوکر اسلام قبول کر لیتے ہیں۔ نائن الیون کے بعد ایسا ہی ہوا۔ اہل مغرب نے پوری قوت سے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان ساری دنیا میں موضوع بحث بن گئے۔ اسلام امریکا و یورپ کے عوام کی توجہ و دل چسپی کا محور بن گیا۔ تاریخ میں پہلی باربھاری تعداد میں قرآن کریم کے نسخے اور اسلامی کتب امریکی و یورپی مارکٹوں میں کثرت سے فروخت ہوئیں۔ یونیورسٹیوں میں اسلام اور مسلمانوں کے متعلق پی ایچ ڈی کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ یورپ وامریکا کے سیکڑوں اداروں نے اسلامک اسٹڈیز کے شعبے قائم کیے، اسی مطالعہ و تحقیق کی بدولت اسلام سے متاثر ہوکر مغرب کے ذہین اور اعلیٰ دماغ اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی یورپ کی بڑی بڑی شخصیات نے اسلام کے دامن عافیت میں پناہ لے لی۔ اسلام کے خلاف یورپ کے پروپیگنڈے کا ہی نتیجہ ہے کہ وہاں سب سے زیادہ لفظ ”محمد“ اور ”اسلام“ کو سرچ کیا جاتا ہے۔ ایک تازہ رپوٹ کے مطابق عالمی شہرت یافتہ بلاگ پیپل کین چینج دی ورلڈ نے انکشاف کیا ہے کہ رمضان المبارک میں دنیا بھر میں استعمال ہونے والے سرچ انجن گوگل پر صارفین کی طر ف سے سرچ کیے جانے والے الفاظ میں لفظ ”محمد“ کوسب سے زیادہ سرچ کیا گیا، جبکہ عالمی شہرت یافتہ سوشل میڈیا ایجنسی میڈیا ڈورکی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق عالمی مذاہب میں لفظ ”اسلام“ انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا۔

یوں تو اسلام روز اول سے دنیا بھر میں ہدایت کی روشنی پھیلا رہا ہے اور یورپ میں بھی اپنی حقانیت کو منوا رہا ہے، لیکن یورپ میں اسلام دشمنوں نے اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کر کے اسے کسی قدر مناسب آب و ہوا فراہم کی کہ اس کے پھلنے پھولنے کے ذرایع خود پیدا ہوگئے اور اسلام کے خلاف تمام کوششوں کے باوجود آج اسلام مغرب میں سب سے زیادہ مقبول اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن گیا ہے۔ آفس آف دی نیشنل اسٹیٹسٹکس ( اواین ایس) کی تازہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی 30 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ برطانوی دارالحکومت لندن کے بعض علاقوں کی آبادی نصف سے زائد مسلمانوں پرمشتمل ہے، اگلے 10 برس میں برطانیہ کے بعض علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی اوران کی آبادی تمام مذاہب کے افراد سے تجاوز کرجائے گی۔ گزشتہ ماہ آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق آئندہ 20 سالوں میں اسلام یورپ کا سب سے بڑا مذہب ہوگا اور مساجد کی تعداد گرجا گھروں سے تجاوز کرجائے گی۔ یورپ میں 52 ملین مسلمان آباد ہیں، جن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 104 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2050ءتک یورپ کے کئی ممالک میں مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا، جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہوگی۔ 2020ءتک برطانیہ کا نمایاں مذہب اسلام ہوگا، جبکہ جرمنی میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر جرمنی کی حکومت نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ 2050ءتک جرمنی مسلم اکثریت کا ملک بن جائے گا۔ امریکا میں بھی مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور آئندہ 30 سالوں میں 5 کروڑ مسلمان امریکی ہوں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کینیڈا میں بھی اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے، 2001ءسے 2006ءتک کینیڈا کی آبادی میں 6.1 ملین افراد کا اضافہ ہوچکا ہے ،جن میں سے 2.1 ملین مسلمان ہیں۔

یورپ میں مسلمانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے خوف میں مبتلا ہوکر اہل مغرب نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ثقافتی و تہذیبی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ نہیں جانے دیا جاتا، لیکن اس کے باوجود ہمیشہ کی طرح وہ نہ صرف اسلام کا راستہ روکنے میں ناکام رہیں گے، بلکہ ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنے گی، کیونکہ آج تک جس نے بھی اسلام کا راستہ روکنے کی کوشش کی ہے، اس کے مقدر میں ذلت و رسوائی ہی آئی ہے۔ یورپ میں کبھی نعوذباللہ قرآن مجید کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، کبھی مساجدکی تعمیر پر پابندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، کبھی پردہ اور داڑھی کے خلاف جلوس نکالے جاتے ہیں، کبھی یورپ میں رہنے والے مسلمانوں پر حملے کیے جاتے ہیں اور کبھی امریکا کا صدارتی امیدوار یورپ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کا مطالبہ کرتا ہے، لیکن اسلام دشمنوں کی تمام تر کوششوں، سازشوں اور پروپیگنڈوں کے باوجود آج تک اسلام کے تیز رفتار پھیلاﺅ میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے ہمیشہ ناکام ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ اسلام کی حفاظت کی ہے۔ ہادی عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے سال یمن کا عیسائی حاکم ابرہہ خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لیے فوج لے کر اس خیال سے آیا تھا کہ وہ خانہ کعبہ کو نعوذباللہ نیست و نابود کر دے گا، لیکن اللہ نے ننھے ابابیلوں کے ذریعے اپنے گھر کی حفاظت کی۔ آج بھی اسلام دشمنوں کی تمام قوت اور کوششوں کے باوجود اسلام مغربی دنیا میں انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701470 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.