بھارت کو کشمیر چھوڑنا ہوگا

پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے بیچ سب سے بڑی دیوار مسئلہ کشمیر ہے،پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ قرار دیتا ہے تو بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ کہتے نہیں تھکتا،آدھا کشمیر پاکستان کے پاس ہے تو اس سے کچھ زیادہ پر بھارت قابض ہے،دونوں ملکوں نے اس مسئلے کے حل کیلئے سمجھوتہ ایکسپریس،دوستی بس بھی چلائی،دو طرفہ تجارت بھی کی،ایک دوسرے کی اشیاء کی آمدوورفت کیلئے بارڈر بھی کھولے،قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا حتیٰ کہ چار جنگیں بھی لڑ کر دیکھ لیں پھر بھی یہ مسئلہ جوں کا توں ہے،دنیا اس مسئلے کو پورے خطے کیلئے خطرناک تو قرار دے رہی ہے لیکن اس کے حل کیلئے کوئی بھی آگے نہیں بڑھ رہا۔

دنیا جانتی ہے کہ بھارتی فوج کشمیر پر ناجائز اور زبردستی قابض ہے، پھر بھی کشمیر کو چھوڑنے پر بھارت کیوں تیار نہیں؟ اس کی بھی کئی وجوہات ہیں سب سے بڑی وجہ کشمیر کی دفاعی پوزیشن ہے،جغرافیائی لحاظ کشمیر تین بڑی طاقتوں پاکستان،چین اور بھارت کے درمیان گھرا ہوا ہے،اس کے شمال میں پامیر کی پہاڑیاں ہیں جو شمال مشرق کی طرف تبت (چین)کے علاقے سے جاملتی ہیں۔جنوب کی طرف پاکستان ہے اور مشرق میں بھارت۔مذہبی لحاظ سے یہ علاقہ مسلم اکثریتی ہے ،لداخ میں بدھ مت مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت توجموں میں ہندوں آباد کیے گئے ہیں مجموعی طور پر مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے-

جب انگریز ہندوستان چھوڑ کر گیا تو کشمیر میں ڈوگرا راج تھا ،تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت مسلم اکثریتی ریاستوں پر پاکستان کا حق تھا ،کشمیری پاکستان کے ساتھ ملناچاہتے تھے وہاں کاحکمران ہندو تھا جس نے کشمیریوں کی خواہش کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچنے دیااور کشمیر کا سودا بھارت کے ساتھ کردیا، ڈوگرا راج کے بعد یہاں بھارتی فوج قابض ہوئی،کچھ علاقہ تو پاکستانی فوج اور مجاہدین نے انیس سو اڑتالیس میں آزاد کروالیا جو آزاد کشمیر کہلاتا ہے ۔اقوام متحدہ کی مداخلت کے باعث بقیہ حصہ ابھی تک آزاد نہیں ہوسکا۔بھارت نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کی قرادادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے یہاں کے باسیوں کو آزادی دینے کی حامی تو بھری لیکن آج تک ان کو آزادی نہیں دی او ر نہ ہی یہاں رائے شماری کرائی ہے۔بلکہ کشمیریوں کی نسل کشی کرکے جموں کے علاقے میں ہندو آباد کرلئے،یہاں آزادی کی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔کئی جہادی تنظمیں جو کشمیری نو جوانوں پر ہی مشتمل ہیں برسر پیکار ہیں۔حریت کانفرنس کے نام سے یہاں کی سیاسی جماعتیں پرامن جدوجہد بھی کررہی ہیں-

پاکستان اور بھارت کے اندر بدامنی،غربت کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق اس مسئلے سے ہے،دونوں ممالک اپنے بجٹ کا زیادہ تر حصہ اپنے دفاع پر خرچ کررہے ہیں،پاکستان کے پاس 120ایٹمی میزائل ہیں تو بھارت کے پاس سو کے قریب ہیں،دونوں ممالک کے مابین اسلحے کی دوڑ جاری ہے،ایک دوسرے سے خطرے کے باعث جو پیسہ تعلیم،صحت کیلئے اور بیروزگاری کے خاتمے پر خرچ ہونا تھا وہ انسانوں کو ختم کرنے کے سامان پر خرچ ہورہا ہے،بھارت میں بیروزگاری کا یہ عالم ہے کہ ایک چوکیدار کی سیٹ پر نوکری کیلئے لاکھوں درخواستیں جمع ہوجاتی ہیں،غربت یہاں تک ہے کہ کروڑوں افراد فٹ پاتھوں پر سوتے ہیں،معاشرہ اس حد تک گرچکا ہے کہ ہسپتالوں میں،چلتی بسوں،گاڑیوں میں بچیوں سے زیادتی ہورہی ہے،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت بھارت میں41.6فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے،پاکستان میں 22.6فیصد لوگوں کا حال بھی یہی ہے،بھارت کی معیشت جس رفتار سے مضبوط ہورہی ہے وہاں کے رہنے والے اسی نسبت سے کمزور ہورہے ہیں،دونوں ممالک کی دشمنی کے باعث انتہا پسندی عروج پر ہے،بھارت میں ہندو عدم برداشت کی کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔

بھارت کہنے کو تو سب سے بڑی جمہوریت ہے لیکن شاید جمہوری اصولوں سے ناواقف ہے،جمہور کو اپنا فیصلہ کرنے دے کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں،آزاد کشمیر میں رہنے والے تو خوش وخرم پاکستان کے ساتھ رہ رہے ہیں ان کو تو ہرقسم کی آزادی ہے،اگرکشمیر بھارت کا حصہ ہے تو ساٹھ،پینسٹھ سالوں سے کشمیری کیوں بھارتی نہ بن سکے،بھارت کے زیرقبضہ کشمیر میں تو آج بھی پاکستانی پرچم لہرائے جاتے ہیں،بھارتی یوم جمہوریہ ہویا یوم آزادی کشمیری تو ماتم کے طور پر مناتے ہیں،اے بھارت! آپ سب سے بڑی جمہوریت ہو۔جمہوریت کے نام پر جمہور کی آواز کو تو نہ دبایا جائے،سچ کا گلہ تو نہ گھونٹا جائے۔معاشی لحاظ سے پاکستان پیچھے ضرور ہے لیکن اتنا ہی کمزور نہیں کہ نوالہ سمجھ کر چبا لیا جائے۔پاکستان نے تو دنیا کو پرامن بنانے کیلئے ساٹھ ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں،کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے سے یہ انگ آپ کا تھوڑا ہی ہوجائے گا،جنگ جنگ کرنے سے کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارت کا انگ انگ ہی نہ ٹوٹ جائے،کالے کوے کو سفید کہنے سے سفید نہیں ہوجاتا!

امن کو موقع دیجئے اس میں سب کا بھلا ہے،کشمیر پر سو سال تک بھی بندوق کے زورپر قبضہ رکھا جاسکتا ہے پر وہاں کے رہنے والے باسیوں کے دل تو پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں،بھارت کو کشمیر کو چھوڑنا ہوگا آج نہیں تو کل یہ کڑوا گھونٹ پینا ہوگا۔
Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 68429 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.