سمارٹ کارڈ اور1400جعلی ونام نہاد وکلاء
(Shahzad Imran Rana Advocate, Lahore)
وکالت کے معزز پیشہ جس کا حصّہ بننے بعد ہی
ہم جیسے لوگ بڑے بڑے وکیل یا معزز جج بنتے ہیں ہمارے بانیِ پاکستان اور ان
کے علاوہ اس پاک سر زمین کو بنانے والی تحریک کا حصّہ بننے والے بڑے بڑے
نام اسی پیشہ سے منسلک تھے ۔
پیشہِ وکالت میں ہمیشہ سے ہی مافیا کا عمل دخل کسی نہ کسی صورت میں رہا ہے
کیونکہ کا لا پینٹ کوٹ بازار میں ہر خاص وعام کے لئے بذریعہ قیمت دستیاب ہے
جس کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کرنا ناممکن ہے اس بارے میں چندروزقبل
مختلف اخبارات کی زینت والی نمایاں خبر کہ پنجاب بار کونسل نے صوبہ بھرسے
کل 1400 جعلی ونام نہاد وکلاء کو تلاش کیا ہے ویسے زیادہ پرانی بات تونہیں
ہے جب وکلاء تحریک یعنی سابقہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی
بحالی تحریک چل رہی تھی تو اِس دوران اُس وقت کی حکومت نے’’شو آف پاور‘‘ کے
لئے نہایت ہی غلط اقدام کر تے ہوئے جعلی ونام نہاد وکلاء کو مید ان میں
اتارا اور اصلی وکلاء کو جیلوں میں ڈالا گیامگر یہ تو سب کو ہی پتہ ہے کہ
جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔
جہاں تک1400 جعلی ونام نہاد وکلاء کو تلاش کیے جانے کا معاملہ ہے تو یہ کام
پنجاب بار کونسل کی خصوصی سیکروٹنی کمیٹی کے سربراہ منیر حسین بھٹی نے
سرانجام دیا ہے یہ1400 جعلی ونام نہاد وکلاء جو باقاعدہ لائسنس کے ساتھ
وکالت کررہے ہیں مگر اُن کا ریکارڈ موجود نہ ہے۔بے شک یہ ایک اچھی کاوش ہے
جس کو ہر وکیل قدر کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے اور اُمیدرکھتا ہے کہ جلد از جلد
اِن جعلی ونام نہاد وکلاء کا صفایا ہو جائے گامگریہ وقت پنجاب بار کونسل
میں اندونی سالانہ الیکشن کا ہے جس میں صرف وکلاء کی طرف سے منتخب کیے گئے
ممبران ہی حصّہ لے سکتے ہیں موجودہ ممبران کا یہ دوسرا الیکشن ہے جبکہ اِن
کی کل مدت پانچ سال ہوتی ہے یعنی موجودہ ممبران کی مدت2019تک ہے۔
اب اس صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نئے الیکشن کے بعد اس خصوصی
کمیٹی کے چیئرمین دوبارہ اس عہدہ پر کام کرے گے یا کوئی اور اِن کی جگہ لے
گا اور کیااس سلسلہ کو جاری رکھے گا یا نہیں؟ویسے بھی اِس وقت صرف اور صرف
پنجاب بار کونسل کو موجودہ حکومت کی طرف سے نئے ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیے
جانے کا انتظار ہے جو کہ عہدہ کے لحاظ سے اس ادارے کے چیئرمین بھی ہوتے ہیں
اور وہ ہی وائس چیئرمین اورچیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی کاالیکشن اپنی زیرِ
نگرانی کرواتے ہیں جس کے بعد باقی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں۔
جہاں تک بات اِن1400 جعلی ونام نہاد وکلاء کی ہے تو اس سے قبل بھی2014میں
پنجاب بار کونسل کے اُس وقت کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی طاہر نصراﷲ وڑائچ جو
حالیہ الیکشن میں ممبر پاکستان بار کونسل منتخب ہوچکے ہیں نے اس مافیا کے
صفایا کے لئے نادراکے تعاون سے سمارٹ کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کیا
تھااور اس سلسلہ میں ایک ایک درخواست دہندہ سے 1000روپیہ فی کس لیا گیا تھا
اوراس مد میں کروڑوں روپے جمع کئے گئے مگر آج تک کسی بھی وکیل کو سمارٹ
کارڈ جاری نہیں کیا گیاہے اس بارے میں مزید یہ بھی اعلان کیا گیا تھاکہ
سمارٹ کارڈ کے حامل وکلاء حضرات ہی کسی بھی مقدمہ میں وکالت نامہ دے سکیں
گے اور خود ہی پیش ہوسکیں گے وہ جس معزز عدالت میں اپنے موکل کی وکالت کے
لئے پیش ہونگے تو وہاں موجود جج صاحب پہلے اُن وکیل صاحب سے اُن کا سمارٹ
کارڈ طلب کرکے اپنے سامنے رکھی ہوئی Swap Machineمیں کارڈ Swapکرنے کے بعد
ہی کاروائی کا آغار کریں گے مگرآج تک مجھ سمیت تمام وکلاء اپنے سمارٹ کارڈ
کے ملنے کا انتظارکررہے ہیں۔
گذشتہ کئی سالوں کے دوران اِن جعلی ونام نہاد وکلاء میں سے کئی لوگ قابو
میں آتے ر ہے ہیں جن پرپنجاب بار کونسل نے اِن کوگرفتار کرواکرجعلسازی کے
مقدمات بھی درج کروائے مگر آج تک اِن عناصر کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 1400جعلی ونام نہاد وکلاء میں 1016ایسے ہیں جن کا لاہور
ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن اور 384ایسے ہیں جن کا پنجاب بھر کی بار ایسوسی
ایشنز سے ریکارڈ غائب ہے جو ایک ناممکن سی بات معلوم ہوتی ہے کیونکہ آج کل
کے جدید یا کمپوٹرائزڈدور میں وکالت کاجعلی لائسنس پورے پاکستان کی کسی بھی
بار کونسلز کے سٹاف میں موجود مافیا کے بغیربنوانانا ممکن ہے کیونکہ اگر
ایسا ممکن ہو تو پاکستان میں جن شعبوں میں لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے وہاں
پھراِن جعلی و نام نہاد عناصر کا ہی راج ہو۔اب اس سلسلہ میں پنجاب بار
کونسل اِن جعلی ونام نہاد وکلاء کو نوٹس جاری کررہی ہے اور اگر اِن میں سے
کوئی بھی بذریعہ دستاویزات اپنے آپ کو حقیقی وکیل ثابت کرنے میں کامیاب
ہوگیا تواُس کا نام اس لسٹ سے نکال دیا جائے گامگر اس لسٹ میں کس کس کا نام
ہے یہ کسی کے علم میں نہیں ہے۔ آخر میں،میں دُعاگوہوں کہ یہ کام پایا تکمیل
تک پہنچ سکے اور ہماری بارایسوسی ایشنزاِن جعلی و نام نہاد وکلاء سے پاک
ہوسکے۔آمین |
|