گزشتہ دن سیاسی وعسکری قیادت کے اجلاس میں
بتایا گیا کہ پاکستان کا امن تباہ کرنے میں بھارت اور افغانستان کی خفیہ
اینجساں شامل ہیں دونوں مل کر پاکستان میں دہشتگردی کروارہی ہیں۔بھارت کے
اندرونی ہاتھ سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان مین باچا خان یویؤرسٹی میں
دہشتگردی کروائی جہان دہشت گردوں نے طلباء کو خون میں نہلادیا بتایا گیا کہ
بھارتی خفیہ اینجسی پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت میں سرایت کر چکی ہے
۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں بھر پور آپریشن
کی ضرورت ہے اور میاں نواز شریف وزیر اعظم پاکستان و چیف آرمی سٹاف جنرل
راحیل شریف کو اندرونی و بیرونی خطرات ،دہشتگردوں کے نیٹ ورکس اور رابطوں
کے بارے میں تٖفصیل سے بریفنگ بھی دی گئی بعدازاں کامران خان کے پروگرام
میں بھی انکشاف کیا گیا اجلاس کے بعد وزیر اعظم کو بتا یا گیا کہ نریندر
مودی کی حالیہ دوستی دراصل بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ہے راء مذہبی
اور بلوچ قوم پرست شرپسندوں کے لئے خزانے کے منہ کھول رکھے ہیں وزیر اعظم
کو ثبوت دکھائے گئے کے کس طرح بھارتی خفیہ ایجنسی اور افغان ایجنسی این ڈی
ایس ،دونون مل کر ہمارے ملک کے امن کو تباہ کرنے میں کوشاں ہیں اور ہر دہشت
گردی کے تانے بانے ان سے جا کر مل رہے ہیں ۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع
پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن کو
جاری رکھنے پر زور دیا اور اس عزم کا اظہار خیال کیاکہ جب تک پاکستان بھر
میں امن قائم نہیں ہوجاتا آپریشن کو روکا نہیں جاسکتااس بریفنگ کے بعد وزیر
اعظم میاں نواز شریف کی کیا پالیسی سامنے آتی ہے وہ نریندر مودی سے پیار کی
پینگیں بڑھانا چاہیں گے تحفہ تحائف لے دے کر اظہار دوستی کو بڑھائیں گے یا
سب جان کر ثبوت دیکھ کر اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں گئے مگر یہ کڑوا سچ
ہے کہ جب سے نریندر مودی وزیر اعظم میاں نواز شریف سے خاموش رابطہ کر کہ
پاکستان میں چند گھنٹوں کا دورے کر گئے ہیں انڈیا کی طرف سے پاکستان کے
خلاف بہت زیادہ زہر اگلا جارہا ہے ممبئی حملہ کے بعد اب پٹھا ن کوٹ کو
بنیاد بنا کر اپنی ایجنسیوں اور قانون نافظ کرنے والے اداروں کی بے وفوقیاں
اور لاپرواہی پر ہر کوئی پردہ ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہے پاکستان جو کئی
سالوں سے را کی کائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے جس نے پاکستان کے ہزاروں بے
گناہوں کو خون میں نہلا کر ازلی دشمنی ہونے کا ثبوت دیتا آرہا ہے کراچی میں
ہر پل دہشتگردی کی لہر ہر بار پشاور سمیت خیبر پختون خوان کے ہر گلی کوچے
میں بم دھماکے بلوچستان میں شر پسندوں کی سر پرستی کرتے رہے بے دریغ رقم
خرچ کی جارہی ہے کی کسی طرح پاکستان کو تقسیم کر سکے ،قوم کے حوصلہ توڑ سکے
مگر اے پی ایس کے حملے میں معصوم بچوں کی شہادتوں نے جہاں قوم کو متحد ہونے
پر مجبور کردیا ایک نظر ایک دوسرے کو نا دیکھنے والی سیاسی پارٹیاں بھی ایک
پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو گئیں تو باچا خان یونیورسٹی پر افغان ایجنسیوں کی
دہشت گردی نے پوری قوم مزید ایک دوسرے کے قریب کردیا ہے ۔ہر پاکستانی کی
خوہش ہے کہ بھارت سرکار جس طرح کی مرضی ،،رام رام،، کرے ہمیں انکی بغل والی
چھری سے محفوظ رہنا ہے اور وزیر اعظم سے بھی توقع ہے کہ وہ حقائق کو سامنے
رکھیں گے اور مودی سرکار اور،،را،،کی کرتوتوں کو سامنے رکھ کر پالیسی مرتب
کریں گے کیونکہ مزید محتاط رویہ ہمیں بہت پیچھے لے جائے گا مذکرات ہوتے ہیں
تو ہوتے رہیں ہمیں لچک لینے کی بجائے اپنے موقف میں جان ڈالنا ہو گی اور اس
بات کو بھی یاد رکھنا ہو گا کہ نریندر مودی جس نے اقتدار ہی مسلما ن دشمنی
کی وجہ سے حا صل کیا جو اپنے ملک میں مسلما نوں کو برداشت نہیں کر سکتا اسے
پا کستا ن کا وجود ہضم کر نا کیسے ممکن ہے یہ میا ں نواز شریف کو طے کر نا
ہے مگر دوسری جا نب چیف آف آرمی سٹا ف جنرل راحیل شریف نے ما ضی کی طرح دو
ٹوک الفا ظ میں حکو مت پر واضع کر دیا کے نیشنل ایکشن پلا ن جا ری تو رہے
گا ہی مگر اس کو تیز کر نے کی بھی ضرورت ہے تا کہ جو ضر ب غذب اور کرا چی
آپریشن سے نتا ئج حا صل ہو ئے ہیں ان کی روشنی میں پا کستا ن بھر میں
آپریشن کی ضرورت ہے حصو صا پنجاب میں رینجر کی بہت ضرووت محصوس کی جا رہی
ہے فخر پا کستا ن جنر ل راحیل شریف چو نکہ سیا سی داو پیچ، جھو ٹ فریب نہیں
جا نت انہوں نے پیدا ئش سے لیکر اب تک اپنے ارد گرد وطن کے محا فظوں
،شہیدوں،غا زیوں کو دیکھا ہے وہ جا نت ہیں کہ وطن کی مٹی سے محبت ،سرحدوں
کی حفا ظت شہید یا غا زی ہو نے کے سا تھ ساتھ پا کستا ن کے ایک ایک اینچ پر
امن کا جھنڈا لہرا نا اور اداروں سے کر پشن کا خا تمہ کر تے ہو ئے میر ٹ
،انصا ف کو پروان چڑھا نا ہی میرا منصب ہے اس لیے مو دی سرکار ہو یا افغا
نستا ن کی ملک دشمن کی کا روایاں وہ اپنا کا م جاری رکھیں گے معلو م ہو تا
ہے کہ ،را، اور افغا ن ایجنسیوں کے حوالے سے بریفنگ کے بعد وزیر اعظم کی
آنکھیں کھل گئی ہو نگی کہ کہیں مودی رام رام کرتے بغل میں رکھا ہواچھرا ہما
رے بے گنا ہوں کی گردنوں پر نا پھیرتا رہے اس لیے ضروری ہے کہ واضع حکمت
عملی اپنا ئی جا ئے تا کہ ہم سب مل کر وطن کی مٹی،کی حفاظت کرنے کے ساتھ
ساتھ قر ض بھی ادا کر سکیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ ہمیں جب بھی نقصان ہوا کسی
اپنے کا ہی ہاتھ ملوث رہا ہے اب ایسے ہر ہاتھ کو جسم سے جدا کر دینا ہی ملک
و قوم کے لیے بہتر ہو گا۔ |