7 ِ فروری2016ء کو پاکستان کے قومی
اخبار میں شائع ہونے والی اس فوٹو میں ایک لڑکی سفید کپڑوں میں ملبوس کھڑی
ہے اورکچھ فاصلے پر سامنے ایک جوان ہاتھ میں پھول پکڑے ایک گھٹنے کے بل پر
جھک کر بیٹھا ہوا ہے ۔ پس منظر میں تباہ شدہ عمارتوں کے ڈھانچے نظر آرہے
ہیں۔ لہذا فوٹو کی واضحات کیلئے نیچے ایک سطر میں حالتِ بیاں غور طلب ہے:
" حمص:شام میں تباہ شدہ عمارتوں کے سامنے ایک نوبیاہتا دُولہا اپنی دُلہن
کو پھول پیش کر رہا ہے"
تباہی میں نوبیاہتا جوڑے کی فوٹو:
اس دور ان ایک ایسی تصویر کا سامنے آنا نہ کہ اُس نو بیاہتا جوڑے کیلئے
دُعاؤں کا باعث بناہو گا بلکہ وہ فوٹو گرافر بھی قابلِ تعریف ہو گا جس نے
اس ماحول میں تصویر کشی کر کے شام کی موجودہ صورتِ حال میں بھی ایک
پُراُمید خوشخبری دینے کی کوشش کی ہے کہ" تباہی میں بھی زندگی کی اُمید ہی
دُنیا کی وہ بقاء ہے جسکی خواہش ایک اچھے مستقبل سے وابستہ ہو تی ہے"۔
فوٹو کی حقیقت:
ایک سوال اس فوٹو پر ضرور سامنے آیا ہے کہ کیا یہ واقعی حقیقی ہے ؟
دو رائے:
جواب میں دو رائے دی جاسکتی ہیں:
۱) حقیقت میں اگلوں کیلئے مثال:
اول تو حقیقت ہی سمجھنا خوشخبری ہے ۔کیونکہ پیار و محبت کا اظہار ہی میاں
بیوی کے درمیان وفا کا ایسا تصور پیش کرتی ہے جس میں حقیقت کا رنگ ہو تو
اگلوں کیلئے مثال بن جاتی ہے اور پھر وہ بھی فوٹوسے متعلقہ حالات میں۔واہ!
۲) نوجوانوں کو پیغام:
اب دوسری صورت میں حقیقی نہیں تو پھر فوٹو بنانے والے کی ذہنی صلاحیت و
خواہش کا اعتراف ضرور قابلِ تعریف ہے جس نے دُنیا کے نوجوانوں کو پیغام دیا
ہے کہ تباہی کے حالات میں بھی زندگی کی رعنائیاں برقرار رکھنے کیلئے ایک
قدم آگے بڑھانا ہی پڑتا ہے۔لہذا دُنیا کی خوبصورتی کا آغاز اس ہی رشتے سے
ہوتا ہے۔
شام میں گزشتہ 5سال سے جنگی حالات:
شام میں گزشتہ 5سال سے سول وار اور اُوپر سے حکومت مخالف بیرونِ ممالک کے
کارندوں سے جنگ نے وہاں کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔مختلف وار لارڈگروپ
اور حکومتِ وقت کی درمیان آئے دن گو لا باری نے وہاں کی عمارتیں تباہ کر دی
ہیں اور وہاں کے بے حال عوام در بدر کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے ہمسایہ ممالک و
یورپ کی طرف نقلِ مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔بلکہ ایک بڑی تعداد سمندر میں
کشتیوں پر سفر کے دوران ڈوب بھی چکی ہے۔ چند ماہ پہلے ایک معصوم بچے ایان
کردی کی سمندر کے کنارے پر پڑی لاش سوشل میڈیا پر اپنا حالتِ زار بیان کر
رہی تھی۔
بشارالاسد کی والدہ انتقال کر گئیں:
6ِ فروری2016ء کو شام کے صدر بشارالاسد کی والدہ اور سابق صدر حافظ الاسد
کی بیوی اَنیسہ احمدمخلوف86سال کی عمر میں وفات پا گئی ۔اُنکے خاوند حافظ
الاسد 1971ء تا 2000ء شام کے صدر رہے اور بعدازاں اُنکی اولاد میں سے تیسرے
نمبر پر بیٹے بشارالاسد 2000ء میں اپنے والد کی جانشین کی حیثیت میں شام کے
صدر منتخب کر لیئے گئے۔2007ء میں بھی اگلے 7سال کیلئے اور پھر2014ء میں ایک
دفعہ پھر اگلے 7سال کیلئے صدر منتخب ہو ئے۔لیکن بیرونی طاقتیں ملک کے
باغیوں کے ساتھ مل کر اُنکی حکومت ختم کرنے کے در پر ہیں۔لہذا ہر دِن ایک
نئی سازش کا انکشاف ہوتا اور حالات سُلجھ ہی نہیں رہے۔
امریکہ سے ایران تک:
داعش کا تعلق ، امریکہ اور اُسکے اتحادیوں کا کردار ، سعودی عرب،ترکی اگلے
قدم پر روس و چین اور سب سے اہم ایران کی شام کی حکومت کی طرفداری کو ا س
معاملے میں سب سے اہم سمجھا جا رہا ہے ۔ نتیجہ کیا آئے گا یہ ابھی زیرِ بحث
و بندوق ہے لیکن حل مذاکرات میں ہی نکلے گا۔
شام کے سلسلے میں گو کہ جو معاملات آجکل زیادہ زیرِ بحث ہیں اُن میں سے ایک
یہ کہ کیا جن تنظیموں کی سر پرستی امریکہ و مغربی ممالک کریں گے کیا اُن
میں مسلمانوں کے حقوق کی بات ہو گی یا گولہ بارُود کے ذریعے لاشوں کا انبار
لگوایا جائے گا۔ دوسرا شام میں گزشتہ دِنوں ایران کے جنرل کی ہلاکت کے بعد
ایران نے وہاں مزید دفاعی حکمتِ عملی کیلئے کچھ وقفہ لینے کا پروگرام بنایا
ہے۔ لیکن سوال یہی ہے کہ کیا واقعی یہ وجہ ہے یا امریکہ نے ایران پر سے جو
تجارتی پابندیاں ختم کی ہیں اُسکے ردِعمل میں امریکہ کو مُثبت جواب ہے۔ |