امت مسلمہ بے راہ روی کی طرف گامزن

تحریر: سمیرا بابر
14 فروری ایک عام تاریخ ہے لیکن پوری دنیا اس دن کو ویلنٹائن ڈے کے نام سے مناتی ہے ۔ اس بات میں ذرہ بھی شک نہیں کہ ویلنٹائن ڈے کا تہوار خالصتاً کرسچن تہوار ہے۔ اس دن کا اصل نام سینٹ ویلنٹائن ڈے ہے ۔ عیسائی مذہب میں سینٹ کا مطلب بزرگ ہوتاہے ۔ سینٹ ویلنٹائن ڈے کے نام کے کئی بزرگ ہیں اسی طرح ویلنٹائن کے ساتھ بھی متعدد کہانیاں منسوب ہیں لیکن اس میں جس کہانی کو زیادہ مقبولیت حاصل ہے وہ اس پادری کی ہے جسے رویتی الکبری کی بت پرست حکومت نے سزائے موت دی تھی یہ واقعہ حضرت عیسی علیہ سلام کی آمد سے 250 سال قبل کا ہے رسول اﷲ کی آمد سے لگ بھگ 322 سال قبل . آمد اسلام سے تقریبا تین سوا تین سو سال قبل . اسکی ابتداء 17سو سال پہلے ہوئی اس وقت یہ ایک مشرکانہ عید تھی لیکن اب یہ ایک انتہاء مقبول تہوار بن چکا ہے کرسچن ، یہودی تو کیا مسلم نوجوان بھی انتہاء دھوم دھام سے اس تہوار کو منارہے ہیں دنیا کے ہر کونے میں رہایش پزیر مسلم اس دن کو محبت کے حوالے سے اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں لیکن یہ کسی نے سو چنے اور سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ یہ تہوار ہمارے دین میں ہمارے مزہیب میں ممنوع ہے ہمارا دین ہمیں سختی سے بے حیاء کرنے سے منع فرماتا ہے جبکہ یہ تہوار سراسر بے حیاء اور فحاشی کے زمرے میں آتا ہے ہمارے اسلامی ممالک پاکستان میں اس دن کو سیلیبریٹ کرنے کے لیے ہفتوں پہلے تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں پارک، ریسٹورنٹ ہر جگہ اس دن لڑکے لڑکیاں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے گھومتے نظر آتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے اس سے ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں اور نئی نسل بدکاریوں میں شامل ہورہی ہے زنا اور فحاشی ہمارے آس پاس تیزی سے پھیل رہی ہیں یہ سارے مسائل اسی لیے سر اٹھارہے ہیں کیونکہ ہم دین سے دور ہوگئے ہیں ہم نے اﷲ اور اور اسکے رسول کی پیروی کرنا چھوڑدی ہے ہم دنیا کے بنائے گئے رواجوں اور اصولوں میں اتنے مگن ہوگئے ہے کہ صحیح اور غلط کی پہچان کھو بیٹھے ہیں سب سے زیادہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پڑھے لکھے لوگ دین دار پرہیزگار لوگ اس دن کو منانا اہم گردانتے ہیں یہ اﷲ اور اسکے رسول کی کھلی نافرمانی ہے جس پر کسی کو کوء ملال نہیں مسلم دنیا کی چکاچوند اور آنکھوں کو خیراہ کردینے والی روشنیوں میں مگن ہو چکے ہیں اور عزاب الہی سے منہ موڑے ہوئے ہیں گناہوں کو دعوت دیتے پارک ، اور تفریح کی جگہیں اس دن کو منانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور نوجوانوں کو مواقع فراہم کرتے لوگ ان کو بے راہ روی کی طرف راغب کررہے ہیں اسی لیے ہماری نسل بربادی کے داہینے پر پہنچ چکی ہے اسی وجہ سے دنیا کی فضاوں میں تیزی کے ساتھ جنسی برائیاں پھیل رہی ہیں ویلنٹائن ڈے غیر اسلامی تہوار ہے اسے منانا مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا مختلف مزہیبی اسکالرز علماء اکرام نے ویلنٹائن ڈے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر اسلامی تہوار ہے اسلام ہرگز بے حیاء کی اجازت نہیں دیتا یہ دن بے حیاء کی طرف مائل کرنے کا طریقہ ہے ویلنٹائن ڈے ایام منانا اسلامی ثقافت اور نوجوان نسل پر مغرب کا بدترین حملا ہے حکومت پر ذمہداری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ڈیٹس پوائنٹ کو ختم کرنے میں سختی سے عمل در آمد کرے تاکہ نوجوان نسل کو گناہ کرنے اور غیر اسلامی دن کو منانے کا موقع نہ ملے اور بے حیاء اور فحاشی والے پروگرامز پر پابندی عائد کرے مغربی تہزیب کے جن ہدیہ کو آج ہمارا مسلم معاشرہ تیزی سے اپنارہا ہے ان میں سے ایک ویلنٹائن ڈے ہے . اﷲ کے رسول نے فرمایا……
" اگر تجھ سے حیا نکل جائے تو تو جو چاہے وہ کر "

تہوار بنیادی طور پر کسی بھی معاشرے کی ثقافت کے امین ہوتے ہیں جہاں تک ویلنٹائن ڈے کی بات ہے اس کا تاریخی پس منظر جس معاشرے سے ملتا ہے اس سے نہ تو ہماری سرحدیں ملتی ہیں اور نہ ہی تہزیب گزشتہ دو دہائیوں سے یہ تہوار ہمارے ہاں منایا جارہا ہے اور دن بہ دن اس کے حامیوں میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے رسول اﷲ کی احادیث مبارکہ ہے
"" جو شخص کسی قوم کی مشابہت کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا"""
اﷲ ہمیں ہر برے فعل سے بچائے اور ہر مسلمان کے ایمان کو مضبوطی بخشیں اور ہمیں کافروں کی مشابہت کرنے سے بچائے بہترین مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے…….
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1029316 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.