ویلنٹائن اور پاکستانی معاشرہ
(Hameeda Gul Muhammad, Karachi)
واہ!کس عقیدت اور اپنے پن کے ساتھ منائے
جاتے ہیں یہ دیسی تہوارجس میں ویلنٹائن،ہیپی نیو ائیر،اپریل فول وغیرہ شا
مل ہیں ۔کیا یہی وہ معاشرہ ہے جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا جاتا ہے؟اور
جو قائد اعظمؒنے مذہب اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا ہم ان دیسی تہواروں کو
اس جوش و جذبے سے مناتے ہیں کہ گورے بھی سوچتے ہوں گے کہ:کیا یہ واقعی
ہمارے تہوار ہیں یا پھرپاکستانی مسلمانوں کے ؟جبکہ اسلامی ائیرکا ہمیں پتہ
بھی نہیں ہوتا کہ کب آیا کب گیا۔ہما رے معاشرے پر غیر ملکیوں کا رنگ چڑھا
ہوا ہے۱۴فروری کے دن ہر تعلیمی ادارے کے با ہر پھول بیچنے والے دکھائی دیتے
ہیں ہوٹلز،ریسٹورنٹ،شاپنگ مالزکو گلاب کے پھو لوں سے دلہن کی طرح سجایا
جاتا ہے شادی شدہ غیر شادی شدہ جوڑے اس دن کو مناتے ہیں گلاب کی کلی کی
قیمت عام دنوں کی نسبت۲۰سے تجاوز کرکے ۶۰ روپے تک پہنچ جاتی ہے سو نے پہ
سہاگہ یہ ہے کہ cs tوالے اس دن پارسل کی قیمت ۳گناہ بڑ ھا دیتے ہیں۔لڑکیاں
اس دن لال لباس جبکہ لڑ کے لال شر ٹ پہننے کو ترجیح دیتے ہیں ہمیں شعور و
آگاہی د ینے والے ہمارے پڑنٹ،الیکٹرو نک و سوشل میڈیا ویلنٹائن ڈے کو اس
طرح فروغ دیتے ہیں جسے کوئی مذہبی فریضہ سرانجام دے رہے ہو اس دن کے حوالے
سے مختلف قسم کے ڈرامے،ٹیلی فلمز،گانے اور پروگرامز نشر کئے جاتے ہیں خدارا
میری میڈیا اور پاکستانی قوم سے التجا ہے کہ مغرب کے تہواروں کو منا نے سے
اجتناب کریں ورنہ ہم اپنی شنا خت بھی کھو بھیٹے گے کیوں کہ:خدا اس قو م کی
حالت نہیں بدلتا جسے نہ ہو خیال اپنی حالت بدلنے کا۔ |
|