گیمبیا مغربی افریقہ۔۔۔۔حصہ اول

د نیا میں چھ براعظم ہیں ۔جن میں سےسب سے بڑا براعظم ایشیا کہلاتا ہے ۔ اس کے بعدبراعظم افریقہ آتا ہے۔ براعظم افریقہ کوعلاقائی تقسیم کے اعتبار سے پانچ حصوں میں تقیم کیا گیا ہے۔جن کے نام مغربی افریقہ،مشرقی افریقہ، وسطی افریقہ ،شمالی اور جنو بی افریقہ ہیں۔اس براعظم میں کل ممالک کی تعداد پچپن ہے۔افریقہ میں عام طور پرآبادی تو سیاہ فام بھائیوں کی ہے ۔لیکن کچھ عرب ممالک بھی اس میں شامل ہیں جیسے مصر سو ڈان،تیونس،الجزائر،مراکش، موریطانیہ اورویسٹرن صحارا وغیرہ۔ مغربی افریقہ میں ممالک کی کل تعداد سولہ ہے۔
* گیمبیامغربی افریقہ کے ممالک میں سے آبادی اور رقبہ کے لحاظ سےسب سے چھوٹا ملک ہے۔
* اس کی کل آبادی 1.7ملین ہے۔
* اس کا رقبہ 11295 مربع میل ہے
* یہ ملک دریائے گیمبیا کی اطراف میں ہے۔
* اس کا دارالحکومت بانجول ہے۔جو ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے۔
* یوم آزادی 18فروری 1965
* کرنسی کا نام ڈلاسی ہے۔
* بڑی آبادی گریٹر بانجول یا سرے کنڈا کہلاتی ہے۔
* جماعت کا مرکزی مشن ،نصرت ہائی سکول اور احمدیہ ہسپتال بھی اسی علاقہ میں ہیں۔
* معروف شہر اور قصبے درج ذیل ہیں۔ بانجول۔سرے کنڈا۔بریکامہ۔ سوما۔فرافینی۔جارج ٹاؤن (جن جن بورے)۔بانسنگ ۔بصے۔فاٹوٹو۔کنٹاعور۔ کاعور ۔کیریوان اور بارا ہیں۔
گیمبیا کے لوگ
* یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ،شریف الطبع اور ملنسار ہیں۔
* گیمبین لوگ فطرتا نرم خو ہیں ۔زبانی لڑائی جھگڑا کرتے ہیں مگر ہاتھا پائی سے احتراز کرتے ہیں۔
* یہ قوم بڑی ہی صابر وشاکر ہے۔جو خدا نے دے دیا اسی پر خوش ہیں۔
* قتل وغارت اور اغوا جیسی لعنت سےبہت حد تک پاک ہیں ۔
* مرکزی شہر کے علاوہ ملک بھر میں جرائم کی شرح بہت کم ہے۔
حدوداربعہ
* گیمبیا کےمشرق میں سینیگا ل جنوب میں سینیگال شمال میں سینیگال اور مغرب کے تھوڑے سےحصہ میں بحر اوقیانوس ہے۔ اس لئےگیمبیین لوگ کہتے ہیں کہ گیمبیا سینیگال کے پیٹ میں ایک خنجر ہے۔جبکہ سینیگالی کہتے ہیں ۔سینیگال مگر مچھ ہے اور گیمبیا اس کے مونہہ میں ایک زبان کی طرح ہے ۔سینیگال جب چاہے مگر مچھ کی طرح مونہہ بند کرلے اور زبان کو غِائب کردے۔
* در حقیقت گیمبیا کا سینیگال اور سمندر کے علاوہ کوئی بھی ہمسایہ نہیں ہے۔سینیگال کے ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ میں جانے کے لئے گیمبیا میں سے گزرنا پڑتا ہے۔
مذھب
* آبا دی چورانوےفیصد مسلمان ہے۔ باقی تعداد عیسائیوں اور دیگر مذاہب کی ہے۔
* احمدیت سے قبل ان اقوام پر عیسائیت کا بہت زیادہ اثر تھا۔کیونکہ یہ قوم انگریزوں کے زیر تسلط تھی۔
* اکثرتعلیمی ادارے عیسائیوں کے تھے۔اس لئے اکثرطالب علموں کے دونام ہوتے تھے۔
* ہر طالب علم کا اسلامی نام ہوتا تھا۔دوسرا عیسائی نام جو سکول میں داخلہ کے وقت انتظامیہ اسے دیتی تھی۔
* مسلمان ملک ہونے کی برکت سے کئی دیگر ممالک کی نسبت یہاں بہت سی قباحتیں کم ہیں۔
* اس ملک کے معروف فرقے تیجانی،مرید ،قادریہ اور چند ایک عرب ممالک کی پروردہ تنظیمیں بھی ہیں۔
* مذہب سینیگال میں موجود معروف پیروں کی گدیوں ،درباروں اور مسلم تنظیموں سے وابستہ ہے۔
* آجکل سعودی بلاک کے مقابل پر ایران نے بھی اپنے مدارس ومساجد کا پروگرام شروع کر رکھا ہے۔
دریائے گیمبیا
* اب سوال پیدا ہوتا ہے،یہ چھوٹا ساغیر معروف خطہ ارض کیوں ان بڑی بڑی اقوام کے لئے غیر معمولی توجہ کا مرکز بنا رہا ہے۔دراصل یہ سب کچھ دریائے گیمبیا کی غیر معمولی حیثیت کی وجہ سے تھا۔
* اس دریا کی لمبائی گیارہ سو تیس کلو میٹرز (سات سو میل) ہے۔
* یہ دریا ایک قریبی ملک گنی کوناکری کے بالائی حصہ کے پہاڑوں فوٹا جالونگ سے ایک نالے کی طرح اپنا سفر شروع کرتا ہے ۔
* پھر سینیگال میں سے گزرتا ہوا تانبا کنڈا کے قریب گیمبیا میں داخل ہو جاتا ہے اور پھر پورے گیمبیا کے درمیان سے بہتا ہوا تقریبا پانچ سو کلو میٹرز کاطویل اور کٹھن سفرطے کرکے بانجول کے قریب بحر اوقیانوس میں آگرتا ہے۔
* بانجول سے لیکر کاعور تک اس دریا کا پانی نمکین ہے ۔ زراعت کے قابل نہیں ہے۔
* بانجول سے کاعور تک دریا کا پانی کبھی سمندر کی طرف کو محو سفر ہوتا ہے اور کبھی سمندر سے دریا کے بالائی حصہ کی طرف چل رہا ہوتا ہے۔
* دراصل یہ سب سمندر میں مدوجزر کے نتیجہ میں ہوتا ہے۔
فیری کا سفر
* جب میں گیمبیا گیا۔ان دنوں بانجول سے لیکر بصے تک ایک فیری چلتی تھی ۔جس میں لوگ اپنے مال ومتاع کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ان دنوں سڑکیں نہ ہونے کے برابر تھیں اگر تھیں تو اسقدر ٹوٹی پھوٹی تھیں کہ ان پر سفر کرنا محال تھا۔
* مکرم مولانا محمد شریف صاحب نے بھی اسی فیری کے ذریعہ ملک کی بعض جماعتوں کا دورہ کیا تھا۔بصے پہنچ کر فیری میں ہی چند دن قیام کیا تھا۔
* میں نے بھی ایک دفعہ بصے سے جارج ٹاؤن تک اس میں ایک سفر کیا تھا۔ غالباً اسی سال فیری فرافینی کے قریب دریا میں ڈوب گئی۔
* اس زمانہ میں ہمارے خطوط بھی فیری کے ذریعہ ہی آتے جاتے تھے۔اس لئےفیری میں ہماری بہت سی ڈاک بھی ڈوب گئی۔اس کے بعد اندرون ملک گیمبیا میں فیری کا نظام ختم ہوگیا۔
دریائے گیمبیا اورانسانی خرید وفروخت
* دریائے گیمبیا ٖغلاموں کی تجارت کا ایک بہت اہم وسیلہ تھا۔
* گیمبیا کے بعض جزائر میں غلاموں کی قیدوبند کے لئے بہت سے قید خانے بنے ہوئے ہیں۔
* ان میں جارج ٹاؤن،جیمز آئی لینڈ وغیرہ معروف ہیں۔
* اس دریا کا سینہ تو زیادہ چوڑا نہیں لیکن اس کاپیٹ کافی گہرا ہے ۔جس کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے بحری جہاز چندسو کلو میٹر کا سفر اندرون ملک بآسانی کرسکتے ہیں ۔
* اس دریا کے راستے پندرہویں سے سترہویں صدی تک تقریبا تین ملیین معصوم انسانوں کو جانوروں کی طرح جہازوں میں لاد کردنیا بھر میں انسانوں کی خرید وفروخت کی منڈیوں میں لے جاکر ان کی قسمت کے مالکان کے حوالے کردیا گیا۔

 
munawar ahmed khurshid
About the Author: munawar ahmed khurshid Read More Articles by munawar ahmed khurshid: 47 Articles with 52596 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.